بلبل بہت ہے دیکھ کر پھولوں کو باغ باغ ان دنوں گلشن گلشن بہار کا چرچا ہے۔ جہاں باد صبا موسم گل کی آمد کا اعلان کررہی ہے تو پرندے بھی اس کی آمد پر محو رقص نظر آتے ہیں۔ گلاب کی چٹکتی کلیاں اپنی خوشبوئوں سے بہار کا استقبال کر رہی ہیں۔
تو چڑیاںچار سُو سریلے گیتوں کی دھنیں بکھیررہی ہیں۔لیکن اب کی بار یہ موسم مجھے صرف چڑیوں تک ہی کیوں محدود لگتا ہے۔ ارض پاک کا ہر باسی موسم کی اس رنگینی سے انجان سا لگ رہا ہے۔
دودھ کے نام پر تیزاب، مشروب کے نام پر زہریلا پانی اور بناسپتی گھی کے نام پر جانوروں کی غلیظ انتڑیاں کھانے والے لوگ کیا جانے بہار کیا ہے۔اس ملک میں بہار آنے کی کسے خبر ہو گی۔
جہاں ایک ایک دن میں سو سو لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں، جہاں روزانہ بیسیوں لوگ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن جائیں، وہ بچے جن کے غریب باپ نے نوکری اور مزدوری نہ ملنے کے سبب خود کشی کرلی ہو، وہ غریب کسان جو جواں سالہ بیٹے کے قاتلوں کو بیس سال دھکے کھانے کے باوجود سزا نہ دلوا سکا ہو۔ یہاں چند لوگوں کی زندگی کروڑوں زندگیوں سے افضل ہو چکی ہے۔
کیوں کہ وہ ٹھہرے وی وی آئی پیز اور یہ بے چارے عوام۔اپنے شاہینوں کی یہ حالت دیکھ کر علامہ اقبال کی روح کو کس قدر اذیت ہوتی ہو گی۔ کیا اقبال نے ایسی اسلامی فلاحی ریا ست کا خواب دیکھا تھا، کیا یہی اقبال کے خواب کی تعبیر ہے۔ ہر سُو لاشوں کا ڈھیر ہے کس نے مقتل سجا دیا اب کہ خون بہتا ہے اشک کی مانند ایسا غم نے رُلا دیا اب کہ ( نیلما تصور)
Quetta
حالیہ دنوںمیںکوئٹہ میں ہونے والے دو بڑے دھماکوں میںسینکڑوں بے گناہوں کا ناحق خون کیا گیا۔ کراچی میں ہونے والے دھماکے میں سینکڑوں گھر اجڑ گئے۔
پی پی پی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اپنی اپنی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں۔ کسی حادثے یا دھماکے کے بعد روایتی جملوں اور وعدوں کے علاوہ ان کرم فرمائوں کے پاس عوام کو دینے کے لئے کچھ نہیں۔ مگر عوام بھی اب ان کی چالوں کو سمجھ چکے ہیں۔ نام نہاد سیاستدانو! یہ پبلک جانتی ہے کہ اصول بیچ کے مسند خریدنے والو نگاہ اہل وفا میں بہت حقیر ہو تم وطن کا پاس تمہیں تھا نہ ہو سکے گا کبھی کہ اپنی حرس کے بندے ہو، بے ضمیر ہو تم اب انتخابات کا وقت آن پہنچا ہے۔دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، مہنگائی، بے روزگاری سمیت تمام پریشانیوں کا واحد حل صاف شفاف انتخابات ہیں۔ ہمیں ان بدعنوان ، لٹیروں اور خاندانی سیاستدانوں سے جان چھڑانا ہو گی۔
ایماندار اور نیک نیت لوگوں کو منتخب کرنا ہو گا تاکہ ارض پاک میں بہار پھر سے جلوہ گر ہو سکے۔ خدائے کریم سے دعا ہے کہ یہ جو وقت ہے میرے شہر پر کئی موسموں سے رکا ہوا اسے ازن دے کہ یہ چل پڑے اسے حکم دے کہ یہ سفر کرے میرے آسمان سے دور ہو کوئی چاند چہرہ کشا کرے کوئی آفتاب ظہور ہو۔۔۔۔۔۔۔