غالب قوتوں کی ہمیشہ سے کوشش ہوتی ہے کہ دوسری قوموں کو نیچا دکھانے کے لیے اُن کی طے شدہ حقیقتوں اور منزلوں میں مباحث چھڑیں اور مغالطے ڈالیں تاکہ اُن کی منزل کھوٹی ہو اور ان کے لیے نرم چارہ بن جائیں ایسا ہی کچھ معاملہ سیکولر کی حامی غالب قوتوں نے عرصے سے ہمارے پاکستان میں چھیڑ رکھا ہے سب جانتے ہیں سیکولر کی ابتداکلیسا اور بادشاہ کی جنگ مغرب میں شروع ہوئی تھی جس میں کلیسا نے ہار مان لی تھی اور بادشاہت جیت گئی تھی۔ اس میں یہودی ذہین نے کام کیا تھا کیونکہ مذہبی اقلیت ہونے کی وجہ سے وہ قوموں پر مذہب کی بنیاد پر حکمرانی تونہیں کر سکتے تھے لہٰذا یہودیوں نے حکمرانی سے مذہب کو بے دخل کر کے سیکرلزم کی بنیاد رکھی جس کے وجہ سے اب یہودی پوری دنیا کی قوموںپر چالاکی سے حکمرانی کر رہے ہیں۔ دنیا پر حکمرانی کرنے والے برطانیہ نے اپنی محکوم قوموں میںاس زہر کو پھیلایااور اپنے نائبین پیدا کر کے اس خیال کو مستحکم کیااگر ذرا گہری نظر سے دیکھا جائے تو پوری دنیا کو سیکولر بنانے میں ان ہی مباحثوں اور مغالطوں نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ سیکولرکے مقامی حماتیوں نے سارے سازوسامان کے ساتھ پاکستان میں جنگ چھیڑ دی ہے تاکہ پاکستان کی منزل کھوٹی کر دی جائے اور قوم کو اس کے راستے سے ہٹا دیا جائے۔جھوٹ کی کچھ انتہا ہوتی ہے قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی تخلیق کے دوران مختلف موقعوں پر تقریباً٩٠ تقریریں کی ہیں جو صرف اور صرف پاکستان کو جدید فلاحی اسلامی ریاست بنانے کے حق میں دلیل کے طو ر پر کی تھیں مگر ان کی گیارہ اگست ١٩٤٧ ء کی ایک تقریر جو انہوں ایک موقعے کی مناسبت سے کی تھی اس کو سہارا بنا کر پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں جبکہ قائد اعظم نے اس کے بعد ٢٥ جنوری ١٩٤٨ ء کو بھی تقریر کی تھی جس نے اسے بے اثر بنا کر رکھ دیا ہے۔ پاکستان دستوری طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ۔پاکستان میں عوام کی اکثریت اسلامی طرز زندگی اپنانے کی خواہش رکھتی ہے اس ہی کی وجہ ہے کہ ہر سیاسی پارٹی اپنے منشور میں اسلام کے نفاذ کو شامل کرتے ہیں روشن خیال ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کے قائد ذالفقار علی بھٹو نے ہی متفقہ اسلامی دستور پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر دستخط کئے تھے جو آج بھی رائج ہے۔
کیا کسی ملک میں اس کے آئین کے خلاف کچھ کیا جا سکتا ہے تو میں کہوں ہاں ،پاکستان ایسا ملک ہے جس میں اس کی ملازمت میں رہ کر اس سے فائدے اٹھا کر اس کی یونیورسٹیوں میں ملازمت اختیار کر کے بلکہ اس ملک میں حکمران پارٹی ہو کر اور اس کا ممبرہو کر اس کے آئین کے خلاف پڑھانا، لکھنا ،کہنااور عمل بھی کیا جا سکتا ہے اس کی مثال ہمارے ملک کی اسلام آباد یونیورسٹی کے فزکس کے پروفیسر ہیں جو کھل کر سیکولر کی حمایت اور اسلام کی مخالفت کرتے ہیں پاکستان کے ٹی وی شوز میں اس پر اپنے بھونڈے دلائل دیتے ہیں۔ کیا یہ آئین ِپاکستان کے خلاف بات نہیں ہے یہی ہی نہیں وہ اور دوسرے سیکولر حضرات تو ملک سے باہر جا کر بھی پاکستان کے اسلامی اورایٹمی ہونے اور غلط لوگوں کے ہاتھ میں جانے کی دشمن سوچ کو بیان کرتے رہتے ہیں۔ حکمران پارٹی اور اس کے ایک رکن جولاہور میں رہتے ہیں جو اس کی ثقافتی ونگ کے سربراہ ہیں سیکرلر ہندوستان اور اسلامی پاکستان کی کنفیڈریشن کے لیے آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔
کہتے ہیںدونوں ملکوں سے باری باری صدور مقرر ہوںاور ایک کرنسی ہو ۔ساتھ ہی ساتھ ایک متحدہ پنجابی شعور اُجاگر کرنے میں مصروف ہیں ؟ کیا یہ قائد اعظم کے برپا کئے گئے دو قومی نظریہ کے خلاف نہیںہے ؟ کیا یہ آئین پاکستان کے خلاف نہیں ہے؟ امریکا کے پرانے ڈاکٹرا ئن جو وہ پاکستان میں بننے و الی ہر حکومت کو کہتا رہتا تھا اب موجودہ این آراو زدہ حکمران جماعت نے امریکی ڈاکڑائن پر عمل نہیں شروع کر دیا ہے؟ یہ امن کی آشا کیا ہے؟ یہ پسندیدہ ملک قرار دینے کی باتیں کیا ہیں؟قائد اعظم کی سوچ کہ کشمیر کہ پاکستان کی شہ رگ ہے کو چھوڑ کر ہندوستان سے تعلقات کی بحالی کس قیمت پر؟خدا بے زار سیکولر نظریہ بت پرستی کی تازہ شکل ہے ۔پاکستان کے لیے زہر قاتل ہے یہ اس کی تخلیق کے خلاف ہے۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اسلام کے نام پر ہی قائم رہ سکتاہے ورنہ اگر اوپر بیان کئے گئے نظریات پر عمل کرنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان کو بھارت اکھنڈ ریاست میں تبدیل کر دے گا جو قائد اعظم کے مخالفوں کا نظریہ تھا۔ جس کو قائد اعظم نے جمہوری طریقے سے شکست دی تھی۔ یہ رویہ اسلامیان پاکستان کو ہر گز ہر گز قبول نہیں یہاں پر کام کرنے والے نظریہ پاکستان کے ادارے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور انشاء اللہ کریں گے۔ان ملک دشمن لوگوں کے چھڑی ہوئی بحثوںکا ہر محاذ ہر محاکمہ کیا جائے گا۔ قائد اعظم کا دو قومی نظریہ کیا تھا وہ فرماتے ہیں”ہندو اور مسلمان دو جدا مذہبی تصورات، سماجی روایات اور ادبیات رکھتی ہیں۔ نہ وہ باہمی شادیاں کرتے ہیں،نہ ایک جگہ کھانا کھاتے ہیں ۔ بلاشبہ وہ دو مختلف جدا گانہ تہذیبوں سے پیوست ہیں، جس کی بنیاد میںمتصادم تصورات اور زاویہ فکر ہیں۔زندگی سے متعلق اُن کی سوچیں جدا ہیں ۔
Aurangzeb Alamgir
یہ بلکل واضح امر ہے کہ ہندو اور مسلمان تاریخ کے مختلف ماخذوں سے تحریک لیتے ہیں۔اُن کی رزمیہ کہانیاںجدا ہیں، اُن کے ہیروز اور داستانیں جدا ہیں۔ عموماً ایک کے ہیرو دوسرے کا ولن ہے اس طرح اُن کی فتوحات اور شکستیں ایک دوسرے سے گڈمڈ ہیں” اب فلمی لوگوں کی چند شادیاں دبائو میں کر دینے سے دو تہذیبوں میں مغالطے ڈالے جا رہے ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے ۔اسی طرح اورنگزیب عالمگیر جو برصغیر کا حکمران تھا ٹوپیاں سی کر اپنا خرچ چلاتا تھا جو مسلمانوں کا ہیرو تھا اسلام کا شیدائی تھا آج تک ہندوں اور مغرب اسلام دشمنی میں اس کو رکیدتے رہتے ہیں اس لیے کہ وہ سیکرلرزم کے خلاف تھا۔وہ اکبر اور دارہ شکوہ کو بہت یاد کرتے ہیں مگر برصغیر کے مسلمانوں کا عام رجہان اسلام کی طرف ہونے کی وجہ سے مسلمان حکمران اس سے باہر مشکل سی ہی جا سکتے تھے۔پاکستان میں سیکولر جماعتیں اور صحافت جن کی نظریں باہر کی طرف دیکھتی رہتی ہیں نے ملک کے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اس میں امریکی فنڈڈ الیکٹرنک ٹی وی چینلز کے مالکان اور کچھ انیکر پرسن کا بڑا دخل ہے اس پر گرفت ہونی چاہیے جو عوامی دبائو ہی سے ممکن ہے۔
صلیبی پہلے لارنس آف عریبیا(ٹی ای لارنس) جاسوسی کے ذریعے عرب مسلمانوں کے اندر قومیت کی روح پھونک کر ترک مسلمانوںسے لڑاتے تھے تو اب ریمنڈ ڈیوسوں کے خول کے خول پاکستان کے اندر کام کر رہے ہیں جن کو حکمرانوں کی آشیر آباد حاصل ہے جو کھل کر قوم پرستوں کی مالی اور فکری مدد کر رہے ہیں کراچی کی ایک قوم پرست جماعت کو مالی مدد کی ریمڈ ڈیوس نے خود اعتراف کیا تھا جس نے کراچی کو برباد کر کے رکھ دیا ہے ویسے تو غیر ملکی صلیبی این جی اوز کی فوج پاکستان میں موجود ہے جو جاسوسی اور فنڈنگ کرتی ہے اس کا ثبوت سیودی چلڈرن این جی اوہے جس نے اُسامہ تک رسائی کے لیے جاسوسی کی تھی۔
سیکولر حلقوں نے اقبال شاعر اسلام کو بھی نہیں بخشا اور ان کو بھی سیکرلر ثابت کرنے کے لیے پاکستانی عوام میں مغالطے پھیلانے کی فیکٹریاں کھولی ہوئی ہیں اسلامی پاکستان کا خواب دیکھنے والا کبھی سیکرلر ہو سکتا ہے یہ سفید جھوٹ بھی سیکرلر طبقے پھیلا رہے ہیں۔ صلیبی مغرب میںشخصی آزادی کے نام پراسلام کے خلاف وشنام طرازی کرتے ہیں اور کچھ اسلامی ناموں والی شخصیات بھی اس مہم میں اُن کے ساتھ ہیں تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے اُن کے پیغبر ۖ سے محبت کو ختم کیا جا سکے مگر امت مسلمہ جس طرح اپنے نبی ۖ سے محبت اور پیار کرتی ہے وہ صلیبی اور اس کے مقامی ایجنٹ کئی موقعوں پر دیکھ چکے ہیں اور انشاء اللہ آئندہ بھی کسی نے ایسی کوشش کی تو اس کا جینا مشکل کر دیں گے۔
ملک کے ایک کثیرا لاشاعتی اخبار جس کے بانی ہندوستان کے مسلمانوں کی اس ہی اخبار کے ذریعے پشتبانی کیا کرتے تھے اب ان کی اولاد دولت کی ہوس میں مبتلا ہو کر پاکستان کی جڑوں پر تیشہ چلانے میں لگ گئی ہے اس کی چلائی ہوئی امن کی آشاہ اس کے ٹی وی پر ہندوستانی ثقافت بے حیائی کو رواج برہنہ فوٹو بنانے والی اداکارہ کے انٹر ویو اور قراداد پاکستان کے خلاف اپنے ہی کروائے گئے سروے کے نتائج کو غلط جھوٹی شرانگیز سرخی لگا کر پیش کرنا نہ تو صحافتی انصاف ہے بلکہ بہت ہی بڑا مغالطہ بھی ہے جس پر جتنی بھی گرفت کی جائے کم ہے۔
مغرب زدہ مسلمان حکمران اس صدی کے سب سے زیادہ مغالطہ باز ہیں۔یہ معتوب انسان ہونے چاہیے وہ ملک کی اکثریت کو غلامی کے شکنجے میں کسے ہوئے ہیں ان کے خلاف اسلامی ملکوں میں بغاوتیں شروع ہو چکی ہیں جہاں بھی لوگوں کو آزادی سے حق رائے
Kashmir Palestine
دہی استعمال کرنے دیا گیا وہاں اسلام ابھر ابھر کر آ رہا ہے انشاء اللہ پاکستان میں بھی اگر آزادانہ الیکشن ہوئے تو یہاں بھی ملک کا مقدر اسلام ہی ہے۔کشمیر، فلسطین اور اسلامی دنیا میں اٹھنے والے اسلامی جذبات کی تحریکیں انشاء اللہ جلد اپنے منزل حاصل کر لیں جب مسلمانوں کا حوصلہ پتھروں سے خون نچوڑنے والا ہو گا تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔انصاف کا طالب مسلمان اور پتھر دل اقوام متحدہ جو مغرب کی لونڈی بنا ہوا ہے جلد اپنی افادیت کھو بیٹھے گا جب مسلم ممالک مظالم کے رد عمل میںاپنی اقوام متحدہ قائم کرنے کی سوچنے لگے گے جیسے دکھوں بھری جنگ عظیم کے بعدعیسائیوں نے لیگ آف نیشنز بنائی تھی جو اب اقوام متحدہ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
قارئین !طارق جان نے ان تمام مباحثوں اور مغالطوں کو اپنی کتاب میں اڈریس کیا ہے اور مسلمانوں کوسوچ کی صحیح سمت بتائی ہے جو ایک اسلام کے لیے درد رکھنے والا انسان ،ایک سچے پاکستانی کی آوازہے یقیناً ایسے ہزاروں حق و سچ کے علمبردار ہیں جن کی وجہ سے ایٹمی اسلامیہ جمہوریہ پاکستان مستفید ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا پاکستان کی طرف اٹھنے والی ہر غلط نظر پر ہزاروںعقابی نظریں اٹھیں گیں پاکستان اسلامی ملک ہے اسلامی رہے گا اس کی کثیر آبادی اسلام اور اپنے نبی ۖسے سچی محبت کرنے والی ہے اندرونی اور بیرونی دشمن کتنی بھی کوششیں کر لیں اس مثل مدینہ ریاست پر اللہ کی نظر ہے اور جسے اللہ قائم رکھے اسے کون نقصان پہنچا سکتا ہے پاکستان زندہ باد۔ تحریر: میرافسر امان ا ی میل : mirafsaraman@gmail.com