قیام امن کیلے آمنہ کے لعل صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم کے منشور کو دستور بنا نا ہو گا۔ اظہار بخاری دھشت گرد دھشت گردی سے باز نہیں آتے ، تو ہم امن کی آشا کیوں چھوڑ دیں
Posted on March 9, 2013 By Noman Webmaster اسلام آباد
راولپنڈی ( رپورٹ،این این اے) محمدی مسجد لالکڑتی میں امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی سکالرعلامہ پیر سید اظہار بخاری نے کہاہے کہ دنیا میں قیام امن کیلیے آمنہ کے لعل صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلمکے منشور کو دستور بنانا ہو گا۔ کسی مسلک کو گالی دینے سے شر پسندی ،احترام کرنے سے امن پرستی جنم لیتی ہے۔ حضرت ابراھیم نے تعمیر بیت اللہ کے بعد پہلے امن پھر معیشت کی دعا مانگی۔
کیونکہ جب تک امن و امان نہ ہو ،معیشت ترقی نہیں کر سکتی ۔دھشتگرد دھشتگردی سے باز نہیں آتے ، تو ہم امن کی آشا کیوں چھوڑ دیں۔ محب وطن قومی تسبیح کے بکھرے موتی متحد ہو جائیں ۔ورنہ ملک دشمن گدھیں ہمیں چُن چُن کر نگل جائیں گی ۔پاکستان وہ مضبوط قلعہ ہے ،جہاں ہر مکتب فکر، ہر مذھب اور محب وطن نے اپنے آشیانے بنا رکھے ہیں ۔ اوران چھوٹے چھوٹے آشیانوں کو دھشتگردوں سے بچانے کیلیے ہمیں چھوٹے چھوٹے اختلافات ختم کرنے ہو نگیں۔
اظہار بخاری نے کہادھشتگردی ہم سب کی اجتماعی سر دردی ہے ۔ اسلام جیسے پرامن دین کو دہشت گرد کہنا غیر مسلموں کی انتہاء پسندی ہے۔ امریکہ کے پاس اسلحہ ہے ،امن نہیں ، اس لیے وہ دنیا میں ذلیل ہو رہا ہے۔ کافروں کا آپس میں اتفاق ، مسلمانوں کا آپس میں نفاق ہی ہمیں بر باد کر رہا ہے ۔ دھشتگرد طاقتور نہیں ، بذدل ہوتا ہے ،عالم کفر کے چار ہاتھ نہیں کہ وہ طاقتورہے ،بلکہ اس نے مسلمانوں کو ختم کر نے کیلیے اپنے ہاتھوں کو جوڑ رکھا ہے ، اور ہم نے اپنے ہاتھ ایک دوسرے سے جدا کر رکھے ہیں۔
المیہ ہے ، مٹھی بھردھشتگرد جب تھوڑی دیر کیلیے زیر زمین چلے جاتے ہیں ، تو ہم اس
خوش فہمی میں ان کے خاتمے کا اعلان شروع کر دیتے ہیں ۔ لیکن وہ پھر منظم ہو کر ہماری امن کوششوں کو آگ لگا دیتے ہیں ۔امن دشمنوں کو بے نقاب کرنے کیلیے حکماء اور علماء کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
چڑیا چونچ میں پانی کا قطرہ ڈال کر آتش نمرود بُجھانے کیلیے اس لیے کوشش کر رہی تھی ،تاکہ قیامت کے دن میرا نام آگ لگانے والوں میں نہیں بُجھانے والوں میں شامل ہو جائے ۔پاکستان میں لگی ہوئی آتش دھشتگردی کو بُجھانے کیلیے قوم کو بھی یہی کردار ادا کرنا ہوگا ۔امن کے دشمن متحد ہو کر اسلام کو بد نام کر رہے ہیں ۔اس کے سدباب کیلیے ہمیں بھی تمام اختلافات سے بالا تر ہو کر منظم طریقے سے ان کامقابلہ کر نا ہو گا۔