کابل(جیوڈیسک) افغانستان میں 2 خودکش دھماکوں میں 8 بچوں سمیت 18 افراد ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوگئے، طالبان نے کابل دھماکے کی ذمے داری قبول کرلی۔ کابل میں خودکش حملہ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کے دورے کے موقع پر ہوا۔
خود کش حملہ آور نے وزارت دفاع کی عمارت سے30 میٹر دور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ کابل کے ڈپٹی چیف پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں افغان وزارت دفاع کے3 اہلکاروں سمیت9 افراد ہلاک اور10 زخمی ہوئے، موقع پر موجود ایک اہلکار کے مطابق حملہ آورسائیکل پر تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کے اطراف کی سڑکیں سیکیورٹی کی وجہ سے بند کردی گئی تھیں۔
اس لئے حملہ آور عمارت کو نشانہ نہیں بناسکا۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے حملے کی ذمے داری قبول کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکی وزیردفاع پر براہ راست حملہ نہیں تھا، بلکہ ان کیلئے پیغام تھا کہ طالبان اس وقت بھی کابل پر حملہ کرسکتے ہیں۔
جب وہاں امریکی وزیر دفاع موجود ہو۔ دوسرا خودکش حملہ خوست میں افغان پولیس اور ایساف کے مشترکہ پیٹرولنگ دستے پر کیا گیا۔ خوست کے گورنر کے مطابق ایک پولیس افسر نے حملہ آور کو پکڑ لیا جس پر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے سے پولیس افسر اور سڑک سے گزرنے والے 8 بچے ہلاک ہوگئے جبکہ 2 بچے زخمی ہوئے جن کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔