میں اپنے تمام کالم و مضامین میں ہمیشہ اپنے وطن عزیز کے مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل کے لئے آواز بلند کرتا رہتا ہوں اور اپنے الفاظ کے ذریعے اپنے سوئے ہوئے حکمرانوں کو جگانے کی بھرپور کوشش کرتا ہو کہ اے میرے وطن کے حکمرانوں جاگو اور وطن عزیز کے مسائل پر اپنی نگاہ کرو تمھیں ووٹ دے کر ہم سب نے مل کر جو ڈیوٹی سونپی ہے اس کو با خوبی نبھانے کی کوشش کرو.میری ہمیشہ سے یہ کوشش اور کاوش رہی ہے کہ میں اپنے قائد کے بنائے ہوئے پاکستان کو خوشحالی کی طرف بڑھتا دیکھوں کیونکہ حسنات کی آواز اپنے وطن عزیز کی آواز ہے جو ہمیشہ ملک کی بہتری کے لئے بلند ہوتی رہیں گی۔
میں چند دنوں قبل اپنے آبائی شہر حسن ابدال کی تاریخی ڈائری کا جائزہ لے رہا تھا اور تا ریخ حسن ابدال کا مطالعہ کر رہا تھا تو مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ہمارا شہر حسن ابدال مغلیہ دور سے خوبصورتی کا نشان بنا رہا ہے اور ضلع اٹک کی یہ تحصیل خوبصورتی کے لحاظ سے اپنا مقام آپ ہے.لیکن وقت کی تیز روانی کی وجہ سے میرا شہر کچھ ایسے مسائل سے دو چار ہو چکا ہے جو اس کی خوبصورتی کو مانند کرنے میں بھرپور کردار ادا کررہے ہیں.میں اپنے کالم میں کچھ ایسے مسائل کو تحریر کرنا مناسب سمجھوں گا جو مجھے لگتا ہے ان مسائل کا حل ہونا لازم ہے اس لئے میں پرنٹ میڈیا کے ذریعے یہ مسائل سامنے لانے کی کوشش کر رہا ہوں اور بہت لازمی ہیں کہ میں اپنے شہر حسن ابدال کے مسائل کو سامنے لا سکوں۔
چند مسائل جن کو میں بیان کرنے لگا ہوں میں بلدیہ حسن ابدال اور انتظامیہ سے بھی گزارش کرتا ہوںکہ وہ ان مسائل پر غوروفکر کریںاور ان کو مناسب سمجھ کر حل کرنا بھی اپنا اولین فریضہ سمجھیں۔ سب سے پہلے تو ایک اہم مسئلہ واٹر سپلائی کا ہے شہر حسن ابدال کو چشموں کی سرزمین کہا جاتا ہے کیونکہ قدرتی طور پر صاف وشفاف پانی کے چشمے بہتے ہیں لیکن واٹر سپلائی کی غفلت کی وجہ سے لوگوں کو پانی ترسا ترسا کردیا جاتا ہے ابھی گرمیوں کی شروعات ہونے والی ہے لوگوں کا اہم مسئلہ ہی پانی کا ہوتاہے گرمیوں میں واٹر سپلائی والے پانی ایسے فراہم کرتے ہیں جیسے وہ کوئی احسان کررہے ہوںبار بار مطالبے کے بعد پانی کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے لیکن یہ بہت غلط ہے کیونکہ چشموں کی سرزمین حسن ابدال میں لوگوںکو ترسا ترسا کر پانی فراہم کرنا ناانصافی ہے اور حسن ابدال کی عوام کے ساتھ ایک ظلم ہے۔
حسن ابدال میں چلہ گاہ شریف کے ساتھ مچھلیوں کا ایک تالاب موجود ہے جہاں پر بہت خوبصورت مچھلیاں موجود ہے لیکن وہاں انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے پانی کی صفائی کا کوئی خاص انتظام موجود نہیں ہے تالاب کا پانی بہت گدلا منظر پیش کررہا ہے اور گندگی بھی پائی جاتی ہے میری انتظامیہ سے پیش کش ہے کہ وہ اس تالاب کی صفائی کا خاص بندوبست کریں اور تالاب کی خوبصورتی کو ختم ہونے سے بچائیں۔
Tehsil District Hospital
تحصیل ڈسٹرکٹ ہسپتال ایک سرکاری ہسپتال ہے لیکن سرکار نے آج تک اس پر نگاہ نہیں دورائی سرکار تو برائے نام ہے.ادھر مریضوں اور غریب عوام کو آئے دن مشکلات کا سامنہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہاں پر تعلیم یافتہ ڈاکٹری سٹاف تو موجود ہے لیکن ادویات کی عدم دستیابی غریب عوام کا ایک اہم مسئلہ ہے.ڈاکٹرز مریض کا چیک اپ کرکے اسے یہ حکم صادر کردیتے ہیں کہ باہر میڈیکل سٹور سے ادویات خرید لیناجہاں سے پھر ان کو ادویات مہنگی خریدنی پڑتی ہیں.اس پر بھی حکومت پاکستان کو نظر ثانی کرنی چاہیے اورہسپتال میں ایک میڈیکل سٹور کا قیا م عمل میں لازمی لانا چاہیے تاکہ غریب عوام کو مفت اور سستی ادویات مل سکیں
ساتھ ساتھ اگر دیکھا جائے تو ہسپتال کے باہر سڑک کے کنارے کوڑا کرکٹ ڈالنے کے لئے کوئی ڈسٹ بن موجود نہیں ہے اور لوگ کوڑا کرکٹ ہسپتال کے باہر سڑک کنارے پھینک دیتے ہیں گرمیوں کا موسم نذدیک ہے اور کوڑا کرکٹ کی وجہ سے ڈینگی پھیلنے کب خدشہ ہے اسلئے وہاں پر ڈسٹ بن کا ہونا بہت ضروری ہے یا کوڑا کرکٹ کو پھینکنے کے لئے کوئی اور جگہ بنائی جائے جہاں عوام الناس کوڑا کرکٹ پھینک سکیں اور ٹی.ایم.اے والوں کا ٹرک آسانی سے کوڑا کرکٹ اٹھا کے لے جاسکے۔
پنجہ صاحب حسن ابدال کے مین گیٹ کے سامنے ایک منصوبے کے تحت موجودہ حکومت نے ایک خوبصورت سوئمنگ پول تعمیر کیا تھااور پول کی خوبصورتی کے لئے چاروں اطراف ٹائلیں لگاکر ایک فواراہ نصب کیا تھا لیکن وہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچایا جاسکااور وہاں فواراہ تو نہ چل سکا البتہ دھوبیوںنے اس جگہ کو دھوبی گھاٹ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وہ اس جگہ کپڑے دھوتے اور خشک کرتے ہیںسوئمنگ پول میں صفائی کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے گندا پانی اس کی خوبصورتی کو مانند کررہا ہے یہ بلدیہ حسن ابدال کا فرض ہے کہ وہ اس مسئلے پر روشنی ڈالے اور اس جگہ کو دھوبی گھاٹ بننے سے بچایا جائے. فواراہ چلایا جائے اور اسکی صفائی کے انتظام کوبہتر بنایا جائے۔
حسن ابدال شہر میں ٹیپو سلطان شہید چوک سے لیکر دربار خواجہ نگر تک سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور جمپوں کی حالت بھی بہت خستہ ہوچکی ہے.رات کے وقت تیز رفتار گزرنے والی گاڑیوں کو بہت مشکلات کا سامنہ کرنا پڑتا ہے اسلئے اس مسئلے پر بھی نظر ثانی ہونی چاہیے اور جہاں تک سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور جمپوں کی حالت بدتر ہے وہاں پر مرمت کروائی جائے کیونکہ بارش ہونے سے پانی گڑھوں میں جمع ہوجاتا ہے اور نظر نہ آنے کی وجہ سے متعدد گاڑیاں حادثے کا شکار ہوجاتی ہیں یہ کچھ ایسے مسائل تھے جن کو سامنے لانا میرے لئے بہت ضروری تھا مجھے امید ہے کہ بلدیہ حسن ابدال اور انتظامیہ کمیٹی ان مسائل کوزیر بحث ضرور لائے گی اور ان پر موثر اقدامات کرے گی۔