ابھی کچھ دن قبل غازی بروتھا میں ایک جونیئر انجینئر کی غلطی سے پورے ملک میں بجلی کا بریک ڈائون ہوا تھاجس پر ملک بھر میں مختلف قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھی اور ملک بھر کے قارئین نے اس رات فون کرکے ہمیں بھی مختلف وسوسوں میں الجھائے رکھا مگر ہمارے زرائع نے ہمیں تسلی دی کہ کچھ نہیں ہوا اگلے دن وزیراعظم نے رپورٹ مانگ لی اور واپڈا نے اپنی اس غلطلی کو دبانے کے لیے ایک من گھڑت کہانی اوپر پہنچا کر نہ صرف حکومت کو ماموں بنا دیا۔
بلکہ اس غلطی کے ذمہ دار جونیئر انجینئر امیر محمد کو بھی صاف بچا لیا واپڈا حکام کی اس بددیانتی کے پیچھے کیا عزائم ہیں یہ پھر کسی روز تفصیل سے بتائوں گا مگر اب صرف اتنا ہی عرض کرنا ہے کہ موجودہ حکومت کی تباہ کن پالیسیوں سے پاکستانی عوام جس کرب سے گذر رہی ہے.
اس کا اندازہ اب سب کو ہی ہو چکا ہے ملک میں بجلی ،گیس کی شدید قلت کے باعث نہ صرف ملکی انڈسٹری بند ہو چکی ہے بلکہ غریب اور محنت کش عوام کو روزگار کے حصول میں بھی سخت مشکلات درپیش ہیں جبکہ دور دراز کے علاقوں میں بجلی سارا سارا دن غائب رہتی ہے جسکی وجہ سے وہاں پر پینے کیلئے پانی بھی دستیاب نہیں ہوتا حکومت کی ناہلی اور بے حسی پر ضلع بونیر سے آیا ہوا ایک خط حکومتی بے حسی کا رونا رورہا ہے۔
آپ بھی پڑھ لیں جناب محترم روہیل اکبر صاحب آپ کے مضمون اخبارات میں ہم بڑے شوق سے پڑھتے ہیں بلکہ ہمارا پورا علاقہ آپ کا بڑا مشکور ہے کہ آپ عوامی مسائل پر کھل کربلکل ہماری ترجمانی کررہے ہیں میں آپ کے کالم کے زریعے حکام بالا کی توجہ اپنے علاقہ کے مسائل کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں امید ہے آپ جگہ دیں گے جیسا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ لو ڈشیڈ نگ تو پو رے پا کستان میں ہو تی رہتی ہے.
لیکن کئی علا قے ایسے بھی ہیں جن میں بجلی ہو نے کے ساتھ ساتھ نہ ہو نے کے برابر ہے۔ جس کا اگر لالٹین کے روشنی سے مو ازنہ کیا جا ئے تو میرے خیا ل سے لا لٹین کی روشنی زیا دہ ہو گی ۔
عا م طو ر پر پا کستان میں 220Vبجلی صا رفین کو مہیا ہو جا نی چا ہیئے لیکن بد قسمتی سے ضلع بو نیر واحدایک ایسا علا قہ ہے جہا ں 20 گھنٹے لو ڈشیڈنگ اور باقی 4 گھنٹے 25-30v بجلی جو کہ نہ ہو نے کے برابر ہے لو گو ں کو مہیا کی جا رہی ہیں۔ ضلع بو نیر کے کئی علا قے ایسے ہیں جن میں اگر ایک دن بھی ٹیوب ویل نہ چلا یا جائے تو پا نی کا شدید قحط پڑجا تا ہے ۔ یہی مسلہء پچھلے کئی سا لو ں سے چلا آرہا ہے۔
Schools
عوام نے کئی دفعہ احتجاج کیا ،روڈ بلاک کئے مگر نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اگلے دو روز بجلی اور وولٹیج ٹھیک رہتی ہے جس کے بعد لو گو ں کو وہی مشکلا ت اور پریشانیوں کا سامنا کر ناپڑتا ہے ۔ لو گو ںکے ذہن میں سوال پید ا ہو تا ہے کہ احتجا ج سے وولٹیج کیسے 220ہو گیا۔
پھر اگلے دو روز بعد کیسے25-30Vہوجا تی ہے ۔ ان کے پیچھے ضرور کسی کا ہا تھ ہے جو ہما رے حق کو مارنا چا ہتے ہیں ۔ لوگو ں میں حکو مت کے خلاف نفرتیں پیدا ہو گئی ہے کیونکہ یہاں کے لو گ سارا دن کھیتی باڑی ،محنت مزدوری کرکے رات کو پا نی کی تلا ش میں نکل جا تے ہیں.
اور پھرصبح سویرے اُٹھ کراپنے کا موں میں لگ جا تے ہیں کیا ان لوگوں کی قسمت میں آرام نہیں یا یہ لو گ بجلی کا بل نہیں دیتے ۔ یہ کہاںکا انصا ف ہے۔یہاںکے سکو لوں میں پا نی نہیں ہسپتالو ں میں پانی نہیں اور تو اور مساجد اور جنا زگا ہوں میں پا نی نہیں ہے یہا ں کا ماربل جو کہ پو رے پا کستان میں مشہو ر ہے کے کا رخانے کئی سا لو ں سے بند پڑے ہیں۔
کئی سا لو ں سے فریزر بند پڑے ہیں اور یہاں کے باسیوں کو اندھیر ے میں کھا نا کھانے کی توعادت ہو گئی ہے با رش ہو جا ئے تو کئی دن لوگ بجلی کا نام ونشا ن تک بھول جاتے ہیں۔ٹرانسفارمر یا ٹیوب ویل خراب ہوجائے تو لوگ چندہ اکھٹا کرکے اپنی مد د آپ کے تحت ٹھیک کروالیتے ہیں کو ئی پو چھنے والانہیں ہے یہاں حکومت کا کام بھی عوام کو کرنا پڑیگا۔وہ بھی غریب عوام سے چندہ اکھٹا کر کے یہ کیسا نظام ہے اور یہ کیسا سسٹم ہے کیا یہ لو گ بل نہیں دیتے جبکہ یہاںکے لوگوں کا کہنا ہے.
کہ ہمیں AC چلا نے کے لئے بجلی نہیں چا ہیئے ، ہمیں فریزر اور ہیٹر چلا نے کے لئے بجلی نہیں چا ہیئے، ہم نے بنا استر ی کپڑے پہنے ہیں تو کیا ہو ا، ہم نے اندھیرے میںکھا نا کھا یا تو کیا ہو ا، ہم نے پنکھے نہ چلا ئے تو کیا ہو ا ، ہم نے TV نہیں دیکھا تو کیا ہو ا۔ ہمیں تو صر ف اتنی بجلی چاہیئے جس سے ہما رے ٹیوب ویل چلے اور ہمیں پینے کا پا نی تو کم از کم مہیا ہو ۔ آ پ کا خیر اندیش ، عظمت اللہ بو نیر ی،کنگر گلی ضلع بونیر۔