گردے انسانی جسم کے اہم جز ہیں ،مرض سے بچائو اور احتیاط کے ذریعے قابو پایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر سلمان فریدی

کراچی : لیاقت نیشنل ہسپتال و میڈیکل کالج کے زیر اہتمام “ورلڈ کڈنی ڈے2013ء “کے سلسلے میں ڈیپارٹمنٹ آف نیفرولوجی کے تحت گردے کی جملہ بیماریوں کے حوالے سے آگاہی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے ممتاز طبی ماہرین نے گردوں کے امراض ،اسباب اور اس سے بچائو کے حوالے سے احتیاطی تدابیر سے عوام کو آگاہی فراہم کی اس سلسلے میں منعقدہ خصوصی لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت نیشنل ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان فریدی نے کہاکہ ورلڈ کڈنی ڈے کے حوالے سے منعقدہ آگاہی تقریب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ لیاقت نیشنل ہسپتال و میڈیکل کالج صحت مند انسانی زندگی کے لئے کوشاں ہے۔

ہمیشہ امراض سے متعلق آگاہی کا پروگرام ترتیب دیتی رہتے ہے انہوں نے کہاکہ گردے کے عالمی دن پر لیاقت نیشنل ہسپتال کے زیر اہتمام خصوصی آگاہی پروگرام کا انعقاد اور اس میں عوامی شرکت کو یقینی بنا نے کا مقصد عوام کو گردے کے امراض جو کہ انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے اس کی بنیادی امراض سے عوام کو آگاہی فراہم کی جاسکے اور مرض سے محفوظ بنا یا جاسکے اس موقع پر منعقدہ خصوصی آگاہی پروگرام میں لیکچر دیتے ہوئے نیفرولوجی ڈیپارٹمنٹ لیاقت نیشنل ہسپتال کے ہیڈ ڈاکٹر کنور نوید مختار ،کنسلٹنٹ نیفرولوجی (AKI)ڈاکٹر فرزانہ عدنان اور کنسلٹنٹ نیفرولوجی ڈاکٹر نائلہ آصف نے عوام کو گردوں کے امراض سے متعلق مفصل آگاہی فراہم کی

۔ماہرین طب نے عوام کو بتاتے ہوئے کہاکہ گردہ انسانی جسم کا اہم جز ہے انسانی جسم کا ایک ایسا حصہ ہے جو کہ جسم میں اہم کا م سرانجام دیتا ہے گردہ خون کا صاف
رکھنے کے ساتھ کیمیائی طور پر خون کو متوازن رکھتا ہے گردے بیج کی شکل کے ہوتے ہیں اور ان کا سائز تقریباً مٹھی کے برابر کا ہوتا ہے گردہ کمر کے وسط میں موجودہوتے ہیں پسلیوں کے دونوں اطراف میں پڑے ہوتے ہیں۔

گردے ہر روز انسانی جسم میں 200ملی لیٹر خون اور 2 ملی لیٹر گندے اجزاء اور زائد پانی کو اخراج کرتے ہیں یہ گندہ پانی خون اور پیشاب کی صورت میں انسانی جسم سے خارج ہوتا ہے خون میں گندے مادے پرانے اور ضائع شدہ خلیوں (Cells)کی وجہ سے آجاتے ہیں اور ان کا خون سے خارج ہونا نہایت ضروری ہے اگر گردے یہ اجزاء بروقت جسم سے خارج نہ کریں تو یہ جسم میں رہ کر تہہ بنا لیں گے اور جسم کے اندرونی نظام کو نقصان پہنچائیں گے اور اس کے ذریعے انسانی جسم میں بیماریاں باآسانی لاحق ہوسکتی ہیں۔

گردی کی سب سے بڑی بیماری شوگر یا عام زبان میں ذیابیطس بھی سے بھی ہوسکتی ہے زیادہ تر گردوں کی بیماریاں نالیوں کی جھلی پر حملہ کرتی ہیں جو کہ ان کو نقصان پہنچا کر خون کی صفائی کا عمل برے طریقے سے متاثر کرتی ہیں اس جھلی کو (Nephron)کہتے ہیں یہ بہت نازک مگر باریک خون کی نالیاں ہوتی ہیں یہ بات عام سے ہے کہ آج کل کچھ لوگ ایک ہی گردے کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ہر سال گردے کی بیماریوں میں مبتلا لوگ دوسرے سے گردہ لے کر اپنی زندگی کا سفر جاری رکھتے ہیں۔

مشاہدات سے پتہ لگاہے کہ یقینی بیماریاں تب لاحق ہوتی ہیں جب کسی انسان کا 25%سے زیادہ گردہ کام کرنا چھوڑ دے ایسے انسان کو گردہ تبدیل کرانا چاہیئے یا پھر زندگی برقرار رکھنے کے لئے خون کی صفائی کراونی چاہیئے ، ڈاکٹر نوید مختار نے گردے کی پتھری اور اس کے اسباب کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے کہاکہ گردے کی پتھری عوام میں زیادہ پائے جاتے ہیں انہوں نے اس سے بچائو کے لئے غذائی تدابیر اور احتیاطوں سے آگاہ کیا اور پتھری کی تشخیص اور مختلف ذرائع علاج پر بھی روشنی
ڈالی ،ڈاکٹر فرزانہ عدنان نے عوام کو وقتی طور پر گردے کے افعال متاثر ہونے کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے جملہ وجوہات ،اظہار مرض اور ذرائع علاج سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتا یا کہ بے شمار دوائیاں بالخصوص درد کی دوائیاں گردے کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں اس موقع پر انہوں نے گردے کی ڈائیلسس کے بارے میں بھی تفصیل سے عوام کو آگاہ کیا ،ڈاکٹر نائیلہ آصف نے گردے کے امراض سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ ذیابطیس اور بلند فشار خون کا گردے کے فعل پر اثرات اہمیت کا حامل ہے دونوں مرض کی وجہ سے 70%گردے فیل ہوتے ہیں لہذا ان کا صحیح اور بروقت علاج کرانا انتہائی ضروری ہے اس موقع پر انہوں نے سگریٹ نوشی اور خون میں کولیسٹرول کے بڑھ جانے اور ان کے صحت پر اثرات بالخصوص گردے پر اثرات کے حوالے سے مفصل طور پر عوام کو آگاہی فراہم کی۔

LIAQUAT NATIONAL HOSPITAL

LIAQUAT NATIONAL HOSPITAL