الیکشن کے قریب آنے کے ساتھ ساتھ پورے ملک کی طرح ضلع چکوال میں بھی سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں ابھی تک پارٹی ٹکٹ تو نہیں سامنے آئے بحرحال آذاد امیدواروں نے اپنی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں ہوٹلوں ہر جگہ الیکشن پر باعث شروع ہو گئی ہے۔
میں ایک حلقہ سا جا ئزہ پی پی 21 سامنے لاتا ہوں ا حلقہ پی پی 21چکوال میں 233762ووٹرہیں یہاں مرد ووٹرز کی تعداد122564اور خواتیں ووٹرز111146ہیں اس حلقہ میں پی ٹی آئی مسلم لیگ ن ،آذاد امیدوار سامنے آئے ہیں اب تک ایم پی ائے ملک تنویر اسلم سیتھی مسلم لیگ ن ماہاترین راجہ پی ٹی آئی اور ملک اختر شہباز آذاد امیدوار کے طور پر سامنے ہیں۔
میرے بعض دوستوں کا خیال ہے کہ ملک اختر شہباز اس وقت اس لئے بھی ونر پوزیشن پر ہیں کیونکہ سردار غلام عباس کا بہت بڑا ووٹ بنک ہے اور ملک اختر کے والد محترم ملک شہباز خان کی اس حلقہ میں ایک خاص پوزیشن بھی تھی جس کا کریڈت انہیں ملے گا۔
ملک تنویر اسلم نے اس حلقہ میں دو ارب روپے کے ترقیاتی کام کرانے کے علاوہ مسلم لیگ ن کے مضبوط ووٹ بنک کا کریڈت بھی ہے ماہا ترین راجہ کے ساتھیوں کا خیال ہے کہ عمران خان اس وقت نوجوان نسل میں پاپولر ہیں۔
Eliction Pakistan
عوام بھی انہیں چاہتے ہیں اس لئے جیت ان کی ہی ہو گی میرا ذاتی خیال کچھ یوں ہے کہ شخصیت کا ووٹ دو سے تین ہزار ہوتا ہے میں یہاں آغاز ملک تنویر اسلم سے کرتا ہوں انہوں نے سابقہ الیکشن میں 58000 ووٹ حاصل کئے پیپلز پارٹی17000 ووٹ حاصل کر سکی تمام تر سرکاری مشینری کے استعمال کے باوجود سردار غلام عباس کے امیدوار پیر شوکت بھی کوئی خاص کارکردگی سامنے نہ لاتے ہوئے ہار گئے اب پیر شوکت کی جگہ ملک اختر شہباز اسی پوزیشن پر ہیں۔
مگر فرق اتنا ہے کہ اب سرکاری مشینری کا فقدان ہے زکر ملک تنویر اسلم کا ہو رہا تھا اور اس وقت اس حلقہ میں دس ہزار کے قریب ووٹوں کا اضافہ بھی ہو چکا ہیاس طرح اگر ملک تنویر اسلم 50000ووٹوں تک بھی رسائی حاصل کر جاتے ہیں کیونکہ ان کا ووٹ بنک کچھ کم ہوا ہے۔
اقتدار میں کچھ ناراضگیوں کا سامنا بھی ہوتا ہے تحریک انصاف بھی کوئی کم پوزیشن میں نہیں ہے اس وقت جو میں دیکھ رہا ہوں بڑھنے والے ووٹوں سمیٹ تحریک انصاف 40000 ووٹوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے اس کے بعد بچنے والے ووٹ آذاد امیدوار کے حصے میں آسکتے ہیں جن کی تعداد 15ہزار یا تھوڑے زیادہ ہو سکتے ہیں۔
مگر ہمارے کچھ دوست جنہیں یہ پتہ نہیں کہ حلقہ میں ووٹ کتنے ہیں پوزیشن کیا ہے جس امیدوار کے حمایتی ہو تے ہیں اس کو اتنے ووٹ نوازتے ہیں کہ حیران ہو جائیں گے کہ وہ تجزیہ کرتے کسے ہیں اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس حلقہپ میں مسلم لیگ ن کا مضبوط ووٹ بنک موجود ہے اس کو کریش کرنا بڑا مشکل کام ہے پھر بھی اپنے دل کو تسلی دینے کے لئے وہ ایسے حربے کرتے ہیں۔