پانچ سال بعد نئی آوازیں نئے طریقے اور نئے جال جس کا نام رکھا گیا ہمارا منشور پیار منشور عوام کیلئے پیش خدمت ہے ہمارے منشوریہ وہ منشور جس کیلئے جناب لاکھوں لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی لیکن منشورمیں پیاری پیاری باتیں شامل کر کے عوام کو سننے کیلئے اربوں کا خرچہ کیاجا رہا ہے۔سینکڑوں لوگ آج بھی 1947ء کے سے دورگزررہے ہیں۔ایسی ہزاروں داستان موجود ہیں۔چلو پڑھتے ہیں آج کا منشورکہ ہرسیاسی جماعت کیا کہتی ہے۔
تحریک انصاف سمیت درجنوں جماعتوں نے اپنے اپنے منشور سب سے پہلے پیش کئے۔اورپھرمسلم لیگ ن نے اپنا انتخابی منشور پیش کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر اقتدار میں آئے تو مزدور کی کم از کم تنخواہ 15 ہزار روپے کی جائے گی، توانائی بحران کا 2 سال کے اندر خاتمہ کر کے لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے گی، پاکستان 2020ء تک پانی، سورج کی روشنی ہوا اور حیاتیاتی ذرائع، قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے عالمی معیار کے مطابق توانائی کی پیداوار شروع کر دے گا۔
منشور میں توانائی بحران کا خاتمہ، کرپشن، لوٹ مار کا سدباب، تعلیمی اصلاحات، انصاف کی فراہمی اور روزگار کے مواقع مسلم لیگ (ن) کی ترجیح ہیں۔ منشور میں مضبوط معیشت، مضبوط پاکستان، ہم بدلیں گے پاکستان کا سلوگن دیا گیا ہے، اہم نکات میں زرعی ترقی، جدید انفراسٹرکچر، منصفانہ احتساب، امن و امان اور گڈ گورننس شامل ہیں۔ بجٹ خسارہ اور افراط زر کی شرح میں کمی، مقامی حکومتوں کے انتخابات، ہزارہ، بہاولپور اور جنوبی پنجاب سمیت تین نئے صوبے بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
منشور میں قومی دفاع کے لئے فوج کی ضروریات پوری کرنے، گیس کی پیداوار میں اضافے تک سی این جی سٹیشنز پر پابندی اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ نہ کرنا شامل ہے۔ منشور میں ترجیحات میں سندھ میں 5 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لئے بجلی گھر، پاکستان بزنس اینڈ اکنامک کونسل کا قیام بھی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نوازشریف نے پریس کانفرنس کے دوران منشور پڑھ کر سنایا۔ یہ منشور سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے نوازشریف کو پیش کیا تھا۔ نوازشریف نے کہا کہ ہمارے منشور کا پہلا نکتہ معیشت کی بحالی ہے۔
معیشت کا موجودہ بحران ہماری قومی سلامتی کے لئے بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، قرضوں اور غربت کی شرح بے قابو ہو چکی ہے۔ ہمارے معاشی بحالی کے پروگرام کی بنیاد نجی شعبہ کے اعتماد کی بحالی اور سازگا ر ماحول کی فراہمی ہے۔ ہمارا ہدف برآمدات کو نجی شعبہ کے اشتراک سے مرحلہ وار 100 ارب ڈالر سے اوپر لے جانا ہے۔ ہم ملک کے چپہ چپہ میں صنعتی انقلاب کے ذریعہ صنعتوں کا جال بچھانا چاہتے ہیں۔ ٹیکس کے نظام کی اصلاح سے اس کی شرح 9 فیصد سے بڑھا کر جی ڈی پی کے 15 فیصد تک بڑھا دی جائے گی۔
Muslim League N
مسلم لیگ (ن) نے ماضی میں سرکاری بنکوں اور کارپوریشنوں کی بحالی کے عمل کو کامیابی سے مکمل کیا تھا۔ ہم ان اداروں کی تشکیل نو اور بحالی سے 500 ارب روپے سالانہ خسارے پر قابو پائیں گے، قومی اداروں کو ملکی وقار کا آئینہ دار بناتے ہوئے انہیں منافع بخش اداروں میں ڈھالا جائیگا۔ پی آئی اے کو ایشیا کی بہترین ایئر لائنوں میں شامل کیا جائیگا۔ ریلوے کے نظام کی اصلاح کے ذریعہ بند کی گئی ٹرینوں کو چالو کر کے اسے منافع بخش بنایا جائیگا۔ ہمارا ہدف ترقی کی شرح نمو کو بڑھا کر 6 فیصد پر لے جانا اور افراط زر کو گھٹا کر 8 فیصد تک لانا ہے۔
ہماری ترقی کا تصور سماجی انصاف پر مبنی ہے۔ خاص طور پر بیواوں، یتیموں اور بے سہارا افراد کے لئے امداد کا شفاف پروگرام ہماری ترجیحات کا دوسرا نکتہ توانائی کے بحران کو حل کرنا ہے جس کی بدولت سالانہ 5 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے اور دس لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہو چکے ہیں۔ 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے صنعتی شعبے اور عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ یہ بحران ناقابل علاج نہیں بلکہ حکومتی کرپشن اور نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اور پھر پیپلزپارٹی نے پارٹی منشور کا اعلان کر دیا ہے۔ منشور میں روٹی، کپڑا، مکان، علم، صحت اور روزگار سب کیلئے کا نعرہ لگایا ہے۔ منشور کا اعلان کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنما مخدوم امین فہیم نے کہا کہ پائیدار اور مستحکم جمہوریت کیلئے کوششیں جاری رہیں گی۔ پاکستان میں پرامن انداز میں حکومت کی تبدیلی عمل میں آ رہی ہے۔ پہلی بار مفاہمت اور اتفاق رائے کے ذریعے جمہوریت کو مضبوط کیا گیا ہے، تعلیم اور روزگار کے مواقع یکساں بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے، برآمدات، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا، افراط زر کو دس فیصد کی سطح سے نیچے لایا گیا۔
صدر نے اپنے اختیارات عوام کو واپس کر کے مثال قائم کی، زچہ بچہ کی صحت اور بہبود مراکز قائم کئے جائیں گے۔ 2018ء تک پولیو کا مکمل خاتمہ کر دیا جائیگا اور پولیو قطرے پلانے والے عملے کو سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ 2018ء تک لازمی پرائمری تعلیم کو یقینی بنایا جائے گا۔ قومی سلامتی کیلئے شخصی سلامتی لازمی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے غربت ختم کی جا رہی ہے۔ زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی کے نرخ یکساں ہونگے۔ کم از کم اجرت کو مرحلہ وار 18 ہزار تک لایا جائے گا۔ تجارتی شعبے میں خواتین کو خصوصی مراعات دینگے۔
منشور میں کہا گیا ہے کہ بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے کیلئے عملی اقدامات کئے جائینگے ¾ کم از کم اجرت اٹھارہ ہزار روپے کی جائیگی ¾ مستحق افراد کی بنیادی ضروریات سات نکاتی ایجنڈے میں سرفہرست ہے ¾ صحت اور بہبود کیلئے خصوصی مراکز، 2018 تک پولیو کا مکمل خاتمہ اور پولیو کے قطرے پلانے والوں کو سکیورٹی دینا پیپلز پارٹی کے چارٹر میں شامل ہے ¾ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے غربت کا خاتمہ بھی منشور کا حصہ ہے ¾بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا ماہانہ وظیفہ 2 ہزار روپے کیا جائیگا۔
¾ حکومت میں آکر کراچی کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں خصوصی گرانٹ، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 4 فیصد سے کم اور موٹر ویز کی تعمیر کی جائے گی ¾ کالعدم تنظیموں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا، ججز اور گواہوں کو تحفظ دیا جائیگا ¾ انتہا پسندی و عدم برداشت کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی مہم چلائی جائیگی، مذاکرات انہی سے ہوں گے جو ملکی قوانین کو تسلیم کریں گے ¾ ہمسایہ ممالک سے تعلقات اچھے رکھے جائیں گے، کشمیریوں کی حمایت جاری رکھی جائیگی ¾ ملک کی فضائی یا زمینی حدود کی خلاف ورزی سمیت ڈرون حملوں کو ملک کی خودمختاری کے خلاف تصور کیا جائیگا۔ کیاجولوگ کئی سالوںسے حکومت کے مزے لوٹتے رہے اور جس منشور عمل کرتے رہے کیاوہ اپنے پارٹی منشورعمل کرسکیں گے؟