اِس میں کوئی شک نہیں کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح کے علاوہ اگر اِس سرزمینِ پاکستان میں کوئی عظیم ہستی گزری ہے تو وہ صاحبِ ادراک اور فہم و فراست کے انمول خزینوں سے لبریز اور بصیر ت اور آگہی کی منبع اور ملک و قوم کی بقا کی عَلمبددار شخصیت پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹوشہید کی تھی جونہ صرف پاکستا ن کے لئے ہی سرمایۂ افتخار تھی بلکہ اُمت ِ مسلمہ کے لئے بھی کسی گُہرِنایاب سے کم نہ تھی کیونکہ اُنہوں نے نہ صرف پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہی اپنی تعمیری سوچ کا دائرمحدود کیا۔
بلکہ شہید ذوالفقارعلی بھٹونے پورے عالمِ اسلام کو بھی متحد اور منظم کرنے اوراِن کے وسائل کو درست سمت میں استعمال کرنے کے لئے بھی ایک ایساجامع اور مربوط منصوبہ اسلامی ممالک میں متعارف کروایاتھا کہ اگر اِس پر اُس وقت صحیح معنوں میں عملدرآمد ہوجاتاتوآج نہ صرف پاکستان کا بلکہ پوری اُمتِ مسلمہ کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتامگر ہائے رے !افسوس کے اِن کے اِس منصوبے سے اسلام دشمن قوتوں میں ہلچل برپاہوگئی اور ایسامحسوس ہونے لگاکہ جیسے کہ اگر اِن کے اِس منصوبے پر پوری طرح سے عمل درآمد ہوگیا تو یورپ میں قیامت آجائے گی ۔
اِس خوف سے ہی اِن کی نیدیں اُڑ چکی تھیںاور آج ہمارے یہاں لوگوں کایہ خیال ہے کہ اُن دنوںجب ذوالفقار علی بھٹو شہید نے اپنایہ پلان مسلم ممالک کے حکمرانوں کو متعارف کرایاتھا اُس وقت بالخصوص سفید ہاتھی ، دہشت گردِ اعظم اور مسلمانوں کے خون کے پیاسے اورآج پاکستان کا بظاہر تو دوست نظر آنے والا مگر پسِ پردہ اِس دوست نما دشمن کے روپ میں امریکا نے شہید ذوالفقار علی بھٹوکے منصوبے کی خبرلگتے ہی ایسی سازش کا جال بُناکہ اُس نے اُس وقت اپنے چیلوں کے ساتھ مل کر انہیںیعنی شہید ذوالفقار علی بھٹو کواپنے ہی ملک کی اُس وقت کی ایک متنازع عدلیہ کے بغض پرور جج کے فیصلے سے اِنہیں بغیر کسی جرم کے پھانسی دلوادی (جس کا اعتراف گزشتہ دنوں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اُس وقت کی اُس متنازع عدلیہ کے4 فٹ اور8 انچ کے اُس جج نے خود یہ انکشاف کرتے ہوئے کہا۔
ذوالفقارعلی بھٹو شہید سے متعلق میرادیاگیا فیصلہ غلط تھا) تو شائداِن کے زندہ رہنے سے بہت سے مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ بالخصوص پاکستان کی معیشت اور اقتصادیات کاڈھانچہ مستحکم ہوتا اور اِس حوالے سے آج پاکستان کی معیشت اور اقتصادی صورت حال کا اتنا بُراحشرتو ہرگز نہ ہوتاکہ جیساآج ہوگیاہے اوراِس کے ساتھ ساتھ آج پاکستان کے عوام جو انسانی بنیادی سہولتوں کے علاوہ اپنے ضروریات زندگی جن میں آٹے ، چینی ، گھی ، دال ، چاول ، علاج و معالجہ ، جدیدتعلیم ، پینے کے صاف پانی ، بجلی اور گیس کے حصول سے بھی محروم ہیں وہ نہ ہوتے۔
بہرحال! روزِ روشن کی طرح ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹوکو اِن کے اُس انقلابی منصوبے اور اقدامات کی وجہ سے امریکا سمیت اِن سے ناراض اور خائف رہنے والی قوتوں نے اِنہیں اپنے راستے سے ہٹانے کے لئے ایک ایسی سازش تیار کی کہ جو ان کے جان لے کر ہی پوری ہوئی ۔اور آج نہ صرف اہلِ مغرب بلکہ ساری دنیا یہ بات اچھی طرح سے جان اور مان چکی ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹوایک شخض کا نام نہیں تھا بلکہ وہ ایک ایسی تحریک کانام تھا جو اپنے منصوبے سے ساری مسلم دنیا میں انقلاب برپاکرکے رکھ سکتی تھی۔
zulfiqar Ali Bhutto
امریکا سمیت پورے یورپ کو امت مسلمہ کا غلام بنانے کی صلاحیت رکھتی تھی اِسی خوف اور اپنے عبرت ناک انجام کی وجہ سے اہل ِ یورپ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ناکردہ گناہ کی پاداش میں انہیں پھانسی دلواکر نہ صرف خودکو مسلمانوں کی غلامی سے بچالیا بلکہ امُتِ مسلمہ کو ایک ایسے رہبر اور رہنماسے بھی محروم کردیا جواِن میں زندگی کی نئی روح پھونکنے کی صلاحیت رکھتاتھا اور یہ بھی ایک ایسا سچ ہے کہ شہیدذوالفقار علی بھٹو نے اپنی سربراہِ میں پاکستان کو اپنے قیام کے 25سال بعد یعنی1973میں ایک ایسا منظم اور مربوط دستور دیاکہ جو آج بھی پورے پاکستان کی لاج ہے۔
اِس کی روشنی میں ملک و ملت کے ترقی و خوشحالی کی راہیں متعین کی جاتی ہیںاور اِسی دستور نے آج پورے پاکستان یعنی وفاق سمیت صوبوں کو بھی ایک اکائی سے جکڑے رکھاہے اور اِس کے ساتھ ساتھ شہیدذوالفقارعلی بھٹو کا جودوسرا اور بڑا عظیم کارنامہ تھا وہ یہ کہ انہوں نے پاکستان سے کئی گنابڑے اور جارحیت پسنداپنے پڑوسی ملک بھارت کو نکیل دینے کے لئے اپنی اولین ترجیحات سے پاکستان کو ایک ایٹمی ملک بنانے کی داغ بیل ڈالی اور بالآخر یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کاہی منصوبہ تھا۔
اِن کی ہی انتھک محنت کا ثمر تھا کہ پاکستان جس نے 1998میں ایٹمی دھماکے کرکے خود کو ایک ایٹمی ملک کا درجہ دلوانے میں کامیاب کااور بھارت کو یہ ثابت کردایاکہ خبردار اگر اُس نے پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے بھی دیکھاتو اِس کی آنکھیں نکال لی جائیں گیں۔ اوریہی شہید ذوالفقار علی بھٹو تو تھے کہ جنہوں نے ملک میں پہلی بار شراب کی پابندی لگانے اور قادیانیوں کو غیر مسلم کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ ملک میں جمعہ کے دن مکمل طور پر عام تعطیل کا اعلان بھی کیا۔
یوں اِن کے اِن اقدامات سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ وہ ایک اللہ ، ایک رسول صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم اور ایک قرآن کو ماننے والے پکے اور سچے مسلمان بھی تھے اور اُنہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام جب یہ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں جہاں یہ قید تھے اُس وقت تک پاکستان کی تاریخ پر ایسے واضح اور اَنمٹ اثرات مرتب کئے ہیں کہ آج تک پوری پاکستانی قوم اِن کے ثمرات سے مستفیدہورہی ہے اورتاقیامت ہوتی رہے گی۔
اور اِس میں بھی کسی قسم کے شک و شبہ کی کو ئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی کہ قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹوکی شخصیت کواول روز سے ہی جو عوامی پذیرائی حاصل ہوئی تھی اور آج تک ہے وہ اِس ملک کے کسی بھی مرد سیاست دان یا کسی مرد وزیر اعظم کو نہیں مل سکی ہے ہاںالبتہ !میں یہاں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ اگر اِن کے بعدہمارے ملک کے کسی سیاستدان یا وزیر اعظم کے حصے میںاُن جیسی عوامی پذیرائی آئی ہے۔
تووہ اِن ہی کی جہتی اور لاڈلی بیٹی ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم اور وفاق کی زنجیروشہید رانی متحرمہ بے نظیر بھٹو کی ذاتِ عظیم ہیں جنہوں نے اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نقشِ قدم پرچلتے ہوئے ملک میں جمہوریت کی آبیاری کی اور اپنے ملک کی غریب عوام کی خدمت کے صلے میں اپنے والد کی طرح آمرجنرل پرویز مشرف سے ٹکر لیتے ہوئے اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کرکے اپنے والد کی طرح امر ہوگئیں۔
Pakistan
اگرچہ یہ ایک حیرت انگیز اور قابلِ نفرت حقیقت ہے کہ مولوی مشتاق حُسین جنہوں نے 18مارچ 1978کو پاکستان کے منتخب و زیر اعظم قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹوکو سزائے موت کا جو فیصلہ سنایااور اُس وقت کے امریکی چیلے آمر جنرل ضیاالحق جو اُس فیصلے پر4اپریل 1979کو عمل کرکے ایک عدالتی قتل کا مرتکب ہوا اور جس نے اپنے اِس گھناؤنے عمل کے نتیجے میں عالمِ انسانیت کو ایک عظیم رہبر اور شخصیت سے محروم کردیا تھا اُس ہی عظم ہستی ذوالفقار علی بھٹوشہید کو ہم سے بچھڑے آج پورے 31برس گزر چکے ہیں۔
آج پوری پاکستانی قوم سمیت دنیا کے ہرکونے میں بسنے والا ہر پاکستانی اپنے اِس عظیم قائدِ عوام اور جمہوریت کے سائبان شہید ذوالفقا رعلی بھٹو کی برسی مناکر اِن کی روح کو ایصال ِ ثواب پہنچارہاہے اور یہ عزم کر رہاہے کہ اَب ملک میںاپنے قائد عوام شہید ذوالفقارعلی بھٹو کا جمہوریت میں لگایاگیا پودا جو اَب اِس حکومت میں ایک قدآوردرخت بن چکاہے اِس کی حفاظت کریں گے اور اَب ضیا الحق اور پرویز مشرف کی طرح کوئی بھی آمر اپنے ناپاک پنچے اِس ملک پر جمہوریت کو فناکرنے کے لئے نہیں گاڑ سکے گا۔
اَب اِسے جمہوریت پر شبِ خون نہیں مارنے دیاجائے گا اور اِس کے ساتھ ساتھ ہر محب وطن پاکستانی اپنے اِس عظیم قائد شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے یہ بھی دعاکررہاہے کہ جب بھی اِس ملک پر کوئی بھی آمر اپنے جادوئی اثر سے قابض ہوگا توہم اِس کو ناکوں چنے چبوادیں گے اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کی روح اِس کا تعاقب کرتی رہے گی اور اُس آمر کو ملک میں جمہوریت کو سبوتاژ نہیں کرنے دیگی۔