ضلع چکوال کی سیاسی سرگرمیاں،،،،،،؟

Muslim League (N)

Muslim League (N)

مسلم لیگ ن کے پینل کے اعلان کے ساتھ ہی ضلع چکوال میں سیاسی سرگرمیاں زور پکڑ گئی ہیں ہوٹلوں میلوں ٹھیلوں پر سیاسی تبصرے جاری ہیں وہ لوگ جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ انہیں سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں وہ بھی سیاسی گفتگو کرتے نظر آرہے ہیں ضلع چکوال میں سب سے پہلے منظر عام پر آنے والا پینل سردار غلام عباس کا ہے جس کے مطابق حلقہ این ائے ساٹھ میں وہ خود امیدوار ہیں جبکہ حلقہ پی پی اکیس میں ملک اختر شہباز ان کے پینل کے امیدوار ہیں میں یہا ں صرف انہی دو حلقوں کا ذکر کروں گا قارئین کرام میں نے چند دنوں قبل جب یہ پینل بنا نہیں تھا ایک کالم لکھا تھا جس میں میں نے آذاد پینل کا تذکرہ کیا تھا یہ وہ وقت تھا جب سردار غلام عباس مسلم لیگ میں جانے کی خبروں میں تھے میں نے لکھا تھا کہ سردار غلام عباس مسلم لیگ ن میں نہیں جائیں گے بلکہ پیپلز پارٹی قلیگ وغیرہ کا پینل ہو گا جس میں ایک آذاد گروپ بنے گا۔

اور پیپلز پارٹی اور ق لیگ کے مشترکہ امیدوار ہونگے اور آج یہ بات بلکل سچ نکل آئی ہے اس وقت میرے چند ساتھیوں نے اسے صرف گپ قرار دیا تھا اب یہ پینل مکمل طور پر سامنے بھی ہے اور اعلان بھی کر رہا ہے کہ ا ن کی مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی سے الحاق ہو چکا ہے اب جلع چکوال میں مسلم لیگ ن کا پینل بھی متحرک ہو گیا ہے مسلم لیگ ن نے NA60میں چوہدری ایاز امیر اورپی پی 21میں ملک تنویر اسلم کو ٹکٹ دیا ہے تحریک انصاف کا پینل ابھی تک واضع نہیں جماعت اسلامی نے بھی ملک محمود اعوان کی صورت میں اپنا نمائندہ میدان میں اتار دیا ہے اس وقت جہاں برادریوں میں جوڑ توڑ جاری ہیں وہاں لڑائی جھگڑے بھی عروج پر ہیں جس شخص نے جس امیدوار کی عینک پہن رکھی ہوتی ہے۔

وہ اسے جیتتا نظر آرہا ہوتا ہے جیتنا تو کسی ایک نے ہی ہے مگر بات بات پر نوبت غلط پوزیشن اختیار کر جاتی ہے جو میرے خیال میں نہیں ہونا چایہے اب تمام امیدوار تو جیت نہیں سکتے بحر حال یہ تو ایک الگ مسلہ ہے اب تین پارٹیوں کے امیدوار منظر عام پر ہیں جماعت اسلامی کا ضلع چکوال میں مضبوط نہ سہی ایک خاص ووٹ بنک ہے جبکہ تحریک انصاف اورجماعت اسلامی کا الحاق بھی سننے میں آرہا ہے یہاں کھچڑی پک جائے گی کیونکہ ملک محمود پہلے میدان میں اتر آئے ہیں جبکہ تیاریاں کرنے والے ابھی تک کھل کر سامنے نہیں آئے ضلع چکوال میں مسلم لیگ ن کا ایک مضبوط ووٹ بنک ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ قبل اذین ضلع چکوال میں خاص کر ان دو حلقوں میں کسی پارٹی کو کامیابی نہیں ہو پائی۔

PML-Q

PML-Q

اگر ہوئی بھی تو فرشتوں کی وجہ سے اب کی صورتحال یہ ہے کہ ملک تنویر اسلم اس حلقہ سے مسلم لیگ ن کی جابؤنب سے دوسری اور مضموعی طور پر تیسری بار قسمت لڑانے میدان میں آئے ہیں ان ہوں نے اپنے حلقہ میں ترقیاتی کاموں کے جال بچھا ئے ہیں تو وہاں اب ان پر الزامات کی بھی بارش ہے کئی لوگ ان پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں تھانے کچہری کی سیاست کو فروغ دیا ہے کچھ لوگ نالاں ہیں کہ انہوں نے ان کی خاطر تھانے فون نہیں کیا اور کچھ کو نوکری نہ ملی یا ان کی نوکری پکی نہ ہو سکی وغیرہ اب انہیں ان الزامات کا بھی سامنا ہے جبکہ دوسری طرف ملک اختر شہباز مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدوار کے طور پر سامنے ہیں گو یہ پینل آذاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہا ہے مگر انہیں حمایت ان دو پارٹیوں کی بھی ہے سردار غلام عباس نے اپنے دور اقتدار میں جب ایم پی ائے یا ایم این کی گرانٹس بھی ضلع ناظم کو ملتی تھیں۔

ضلع چکوال میں بے پناہ ترقیاتی کام کرائے اور وظن کی مٹی گواہ رہنا کے نعرہ سے مقبول بھی ہوئے اب ان کے پینل سے ملک اختر شہباز میدان میں ملک تنویر اسلم کے سامنے ہیں ملک اختر شہباز ایک بار ممبر ضلع کونسل اور ایک بار ناظم یونین کونسل رہ چکے ہیں اس کے علاوہ ان کی زندگی کو جو کریڈٹ حاصل ہے وہ ان کے مرحوم والد ملک شہباز خان سابق ایم پی ائے کا ہے جنہوں نے اپنے حلقہ میں مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے بے پناہ ترقیاتی کام کرائے وہ ایک فرشتہ صفت انسان تھے جب وہ مسلم لیگ ن سے الگ ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں شکست کا دکھ نہ دینیکا فیصلہ کیا اور وہ جہان فانی سے اس وقت رخصت ہو گئے جب وہ پیپلز پارٹی کے لئے اپنے حلقہ میں ووٹ مانگ رہے تھے قارئین پیپلز پارٹی کا ہمارے حلقہ میں ووٹ بنک نہیں ہے اگر ہے تو مخصوص ہے ان کی وفات کے بعد ملک اختر شہباز نے ضمنی الیکشن لڑا مگر کامیاب نہیں ہوئے اس کے بعد وہ سیاسی جھمیلوں میں پھنس گئے اور سیاسی پہلوانوں نے انہیں سیاسی میدان سے باہر ہی رکھا اب ان کا مقابلہ جا شخص سے ہونے جا رہا ہے وہ اس وقت بلا شبہ ایک مضبوط امیدوار ہے اوپر سے مسلم لیگ ن کا کریڈٹ بھی اسی کو جا رہا ہے۔

تحریک انصاف اور مذبی جماعتیں کیا گل کھلائیں گی یہ ابھی واضع نہیں ہے بحرحال ابھی تک جو صورتحال ہے اس میں تو مسلم لیگ ن ہی مضبوط نظر آرہی ہے اب حلقہ این ائے ساٹھ میں چوہدری ایاز امیر مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے میدان میں ہیں ان کا مقابلہ سردار غلام عباس سے ہے تحریک انصاف کا باضابطہ امیدوار میدان میں نہیں ہے۔

اب سردار غلام عباس کو واقع کریڈٹ مل رہا ہے کہ چوہدرری ایاز امیر صرف مسلم لیگ ن کا ہی کریڈٹ رکھتے ہیں جبکہ سردار غلام عباس کو کاموں کے حوالے سے فوقیت حاصل ہے یہاں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی ہی کسی امیدوار کی ہار جیہت میں کردار ادا کر سکتی ہے ورنہ مقابلہ انتہائی سخت ہی نہیں بلکہ انتہائی دلچسپ بھی ہو سکتا ہے۔

Awaz Saher

Awaz Saher

تحریر : ریاض احمد ملک
malikriaz57@gmail.com
03348732994