اسلام آباد(جیوڈیسک)اسلام آباد انتخابی شیڈول میں ردوبدل، کمیشن کی جانب سے فیصلہ بدلنے کا پہلا موقع نہیں۔اس سے پہلے بھی ایسا کئی بار ہو چکا ہے۔اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت پانچ رکنی الیکشن کمیشن کے تمام فیصلے کثرت رائے سے ہونا ہیں،چیف الیکشن کمشنر سمیت ہر ممبر کا ایک ووٹ ہے،ماضی قریب میں الیکشن کمیشن نے کئی اہم فیصلے کثرت رائے سے کیے۔
نگراں وزیر اعظم کا اہم ترین فیصلہ چار-ایک سے ہوا۔ لیکن کئی فیصلوں میں مشاورت کا فقدان بھی نظر آیا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کا اعلان کیا،چند روز بعد چیف الیکشن کمشنر نے کہہ دیا کہ انتخابات سے پہلے ایسا ممکن نہیں۔
پھر کراچی کے 13 حلقوں کی نئی حد بندیاں مکمل بھی کر لی گئیں۔کاغذات نامزدگی کی چھپائی میں سیکریٹری الیکشن کمیشن کہتے رہے کہ حکومت کو صدر سے منظوری کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ابھی ختم نہیں ہوئی،لیکن اچانک فیصلہ سامنے آگیا کہ نئے کاغذات نامزدگی چھپوائے جائیں گے۔
کوئٹہ میں چیف الیکشن کمشنر کی بلوچ سیاسی قیادت سے ملاقات کے بعد فیصلہ سامنے آیا کہ بلوچستان میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں دو دن کی توسیع کر دی گئی ہے پھر فیصلہ آگیا کہ یہ توسیع ملک بھر کے لیے ہو گی جس کے بعد سارے انتخابی شیڈول میں ردو بدل کرنا پڑا۔