اسلام آباد(جیوڈیسک)اسلام آباد سپریم کورٹ نے وزارت اطلاعات و نشریات کو ایک بار پھر سیکرٹ فنڈ کی تفصیلات جمع کرانے اور 10مارچ 2013کے بعد سے سرکاری اشتہارات کی ادائیگیاں آئندہ سماعت تک روکنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے میڈیا کمیشن کے قیام کے لیے سینئر صحافی حامد میر اور ابصار عالم سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد اور جاوید جبار پر مشتمل کمیشن کی رپورٹ الیکشن کمیشن اور فریقین کو فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ میڈیا کمیشن نے سفارش کی ہے کہ انتخابات کے دوران اشتہارات کی مانیٹرنگ کے لیے الیکشن کمیشن میں سیاسی اشتہارات سیل قائم کیا جائے ۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمدخان نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے ذرائع کے حوالے سے اپنا ضابطہ اخلاق بھی مرتب کیا ہے۔
جب کہ انہیں میڈیا تنظیموں کی طرف سے بھی ضابطہ اخلاق موصول ہوا ہے ، میڈیا کمیشن کی رپور ٹ کا جائزہ لینے کے بعد انتخابات کے دوران حتمی ضابطہ اخلاق ایک ہفتے میں مرتب کر لیا جائے گا۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علی زئی کو10مارچ کے بعد سے سرکاری اشتہارات کی منظوری کی سمری کی تفصیلات اگلی سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا۔ کیس کی مزید سماعت 9اپریل کو کی جائے گی۔