سپریم کورٹ نے مارچ سے اب تک میڈیا کو جاری کیے گئے سرکاری اشتہارات کے بلوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر رقم کی ادائیگی کی سمری جاری اور منظور نہیں ہوئی تو کسی کو پریشانی نہیں ہوگی لیکشن بصورت دیگر سمری جاری اور منظور کرنے والے کو پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
میڈیا کو اشتہارات کی تقسیم اور ضابطہ اخلاق کے حوالے سے میڈیا کمیشن نے اپنی رپورٹ کا پہلا حصہ آج سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جس میں سفارش کی گئی ہے کہ انتخابی امیدواروں کی اشتہاری مہم کے لیے الیکشن کمیشن میں ایک اشتہاری سیل قائم کیا جانا چاہیے۔
جس کے ذریعے امیدوار میڈیا کو اپنے اشتہارات جاری کریں تاکہ اشتہاری مہم پر ہونے والے اخراجات کا ریکارڈ الیکشن کمیشن کے پاس ہو۔ اس مقصد کے لیے الیکشن کمیشن پی آئی ڈی سے تیکنیکی معاونت حاصل کرسکتا ہے۔
میڈیا کمیشن نے یہ سفارش بھی کی ہے کہ نگراں حکومت انتخابات کے دوران صحافی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے موثر انتظامات کرے کیونکہ حساس علاقوں میں صحافیوں کے لیے الیکشن کو کور کرنا خطرناک قرار دیا جارہا ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ ضابطہ اخلاق کی تیاری میں میڈیا کمیشن کی سفارشات کو بھی مدنظر رکھیں اور ایک ہفتے میں حتمی ضابطہ اخلاق تیار کرلیں۔ مقدمے کی مزید سماعت آٹھ اپریل تک ملتوی کردی گئی۔