لاہور(3اپریل 2013) اسلامی جمعیت طلبہ لاہور کے زیر اہتمام جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے قائدین پر 1971ء میں پاکستان کی حمایت کرنے کے جرم میں پھانسی اور قیدوبند کی سزائیں دینے اور حکومتی ظلم وبربریت کے خلاف اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے گورنمنٹ اسلامیہ کالج سول لائنز سے مسجد شہداء مال روڈ تک ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
ریلی کی قیادت ناظم اسلامی جمعیت طلبہ لاہور مدثراحمد شاہ نے کی ۔ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ناظم لاہور نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو دی جانے والی سزائیں صرف شیخ حسینہ واجد کی انتقامی کاروائیاں ہیں جن کی ہم پرزورمذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے اورآئندہ انتخابات میں واضح شکست کے خوف سے جماعت اسلامی کے قائدین اور کارکنان پرظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔
ناظم لاہور نے مزید کہا کہ 40سال قبل 1973ء میں بنگلہ دیش کی پہلی حکومت جس کے وزیراعظم خود شیخ مجیب الرحمٰن تھے انکے اور پاکستانی حکومت و فوج کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں طے پایا تھا کہ باہمی رنجشوں کو دور کر کے ایک دوسرے کے خلاف قائم مقدمات واپس لے لئے جائیں جس کے تحت خود شیخ مجیب نے جنگی جرائم کے نام پر قائم کردہ تمام مقدمات کو ختم کر دیا تھا لیکن حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے۔
ٹربیونلز کے ذریعے ناجائز مقدمات قائم کر کے سیاسی مخالفین کا عدالتی قتل عام کروانا چاہتی ہے جو انتہائی قابل مذمت ہیں ۔انہوں نے پاکستانی حکومت اور ہیومن رائٹس کے عالمی اداروں کی بنگلہ دیش کے حالات پر خاموشی پرگہرے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت 73ء کے معاہدوں کی خلاف ورزیوں پر بنگلہ دیش حکومت سے شدید احتجاج کرے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی امن کے اداروں کی توجہ سیاسی ٹربیونلز کے ذریعے عدالتی قتل عام کی طرف کروائے۔