برطانوی(جیوڈیسک) ایوان نمائندگان نے آئندہ مالی سال سے پاکستان کی امداد سترہ کروڑ نوئے لاکھ پانڈ اضافے اور مستقبل میں پاکستان کی اضافی امداد کو پاکستانی دولتمند افراد کے ٹیکسوں میں اضافے سے مشروط کیے جانے کی تجاویز پیش کر دی۔
یہ تجویزبرطانوی پارلیمینٹ کی سلیکٹ کمیٹی کے سربراہ سر میلکم بروس نے پاکستان کے لیے برطانیہ کے امدادی پروگرام کے متعلق ایک رپورٹ میں پیش کی۔ مسٹر بروس نے کہا کہ آئندہ مالی سال سے پاکستان کو دی جانیوالی امداد چھبیس کروڑ ستر لاکھ سے بڑھا کر چوالیس کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر کیا جانا چائیے۔
اور برطانوی امداد میں جو بھی اضافہ کیا جائے اسے حکومت پاکستان کی جانب سے جی ڈی پی میں مالدار پاکستانیوں سے ٹیکسوں کی وصولی میں اضافے سے مشروط ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان کے لیے برطانوی امداد کے پروگرام کو لازمی طور پر قانون کی بالادستی اور کرپشن کے خاتمے کی کوششوں پر مرکوز ہونا چاہیے۔پاکستان میں لاکھوں افراد کو تعلیم، صحت کے شعبوں میں جاری ان منصوبوں سے فائدہ پہنچتا ہے۔
پاکستان کی دولتمند اشرافیہ انکم ٹیکس کی مد میں بامعنی رقوم ادا نہیں کرتی تو برطانیہ کے لوگوں سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ پاکستان میں تعلیم اور صحت کی بہتری کے لیے ٹیکسز ادا کریں۔