بسنت اور خالی خانہ

Meer Hazar khoso

Meer Hazar khoso

نگران حکومت کی طرف سے لاہور میں بسنت منائے جانے کے اعلان کے بعد بسنت مخالفین کا ردعمل شدت کے ساتھ سامنے آچکا۔بسنت مخالفین پتنگ بازی کی بُرائیاں کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں ۔بسنت تفریح نہیں تخریب کاری ہے ،پتنگ بازی کی وجہ سے دنیا کا امن تباہ وبرباد ہے،پتنگ بازی ہی کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ دار ہے،پتنگ بازی نے سیاست دانوں کو جعلی ڈگریاں بنا کر قوم کو دھوکہ دینے کا مشورہ دیا تھا،پتنگ بازی نہ ہوتی تو امریکہ افغانستان پرحملہ کرتا اور نہ ہی پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملوں سمیت کوئی کارروائی کرتا ،پتنگ بازی کے شوق نے اُسامہ بن لادن کو امریکہ کے خلاف دہشتگردانا کارروائیاں کرنے پر مجبور کیا۔

پتنگ بازی نے نامعلوم افراد کے ساتھ مل کرپاکستان میں کرپشن،دہشتگردی ،قتل وغارت ،رشوت ،سفارش،عریانی،فحاشی،بدامنی اور دیگر جرائم کو فروغ دیا، پتنگ بازی اسلام کے خلاف غیر مذہب طاقتوں کی گہری سازش ہے،پتنگ بازی کی وجہ سے آج مسلمانوں کی مسجدیں آبادی کے لحاظ سے بہت کم اور چھوٹی ہونے کے باجود نمازیوں سے خالی ہیں ،پتنگ بازی نے مسلمانوں کے دلوں سے اللہ اور رسولۖکی محبت نکال کر لالچ،ہوس،بے حیائی ،بے غیرتی،بے ایمانی،بھتہ خوری،چوری ،ڈکیتی،منشیات فروشی ،جسم فروشی اور دنیاجہان کی تمام بُرائیاں ڈال دیں ہیں ،مجھے تو لگتا ہے۔

پتنگ بازی ہی کی وجہ سے پاکستان میں جمہوریت پھل پھول نہیں پائی ،جس کاثبوت یہ ہے کہ پتنگ بازی پر پابندی لگاکر گزشتہ جمہور ی حکومت اپنی آئینی مدت یعنی پانچ سال پورے کرچکی ہے ،شاید پتنگ بازی ہی جمہوریت کی سب سے بڑی دشمن ہے ۔پتنگ ہمارے حکمرانوں کی اُستاد ہے جی ہاں دوسروں کی مرضی سے اُڑھنا یاتوبے جان پتنگ جانتی ہے یاپھرہمارے حکمران جانتے ہیں۔

الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو63.62کے 100دھاری بلیڈ ڈور کے ساتھ باندھ کرخالی خانے کی بلند ترین چھت پر چڑھ کرجعلی ڈگری والوں سمیت تمام اُمیدواروں کی گڈی کا بو کاٹا دیکھ کر نگران حکومت نے17اپریل کو لاہور میں بسنت منانے کا اعلان کیا کردیا پتنگ بازی کے مخالفین ڈنڈا جھنڈالئے میدان میں اُتر آئے ،خالی خانہ اُن لوگوں کے لئے خوشخبری تھی جو موجودہ سیاسی پارٹیوں یا اُمیدواروں کو پسند نہیں کرتے ۔اگر خالی خانے کا فیصلہ موخر نہ ہوتا تووہ خالی خانے پر مہر لگاتے اور اپنی قیمتی رائے کا اظہار کرتے۔

بمعہ راقم اکثر لوگوں کی شکایت ہے کہ ہمیں تمام سیاسی جماعتوں یا سیاست دانوں میں کوئی اس قابل نہیں لگتا کہ اُسے ووٹ دیا جائے ۔ماضی میں ایسے لوگوں کی اکثریت ووٹ کاسٹ ہی نہیں کیا کرتی تھی ۔کچھ لوگ یہ سوچ کر ووٹ کاسٹ کرتے تھے کہ ہمارے ووٹ نہ کاسٹ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا جیتنا تو انھیں میںسے ایک نے ہے جو امیدوار میدان میںہیں ،چلوان میں سے جو تھوڑا بہتر ہے اُسے ووٹ ڈالتے ہیں شاید کچھ بہتری آجائے ۔ لیکن اگربیلٹ پیپر میں خالی کانہ شامل کردیا جاتا تو ووٹر کی یہ مجبوری ختم ہوجاتی۔

Election Commission

Election Commission

لیکن الیکشن کمیشن نے اپنے اس فیصلے کو واپس لیتے ہوئے فی الحال مئوخرکردیا ہے، یہ فیصلہ موخر نہ ہوتا تواگر ووٹر کسی بھی اُمیدوار کو اپنے ووٹ کا اہل نہیں سمجھتا تو خالی خانے پر مہر لگا کر اپنے رائے کا اظہار کرسکتا تھا،اگر کسی حلقے میں 51فیصد ووٹر خالی خانے کو منتخب کرتے تواُس حلقے کے تمام اُمیدوارالیکشن ہار جاتے اور وہاں دوبارہ الیکشن ہوتے ۔2013ء کے عام انتخابات عوام کے لئے آسان سے آسان اور اُمیدواروں کے لئے مشکل تر ہوتے جارہے ہیں۔ ماضی میں کہیں کوئی مثال نہیں ملتی جب الیکشن کمیشن یا اعلیٰ عدلیہ نے کسی بڑے سیاست دان کو الیکشن لڑنے سے روکا ہولیکن اس بار آزاد عدلیہ اور خود مختار الیکشن کمیشن کرپٹ اور دھوکے باز سیاست دانوں کو نہ صرف الیکشن سے باہر کررہے ہیں۔

بلکہ جرمانے اور سزائیں بھی سنارہے ہیں ۔جو لوگ سالوں اعلیٰ حکومتی عہدوںپر فائز رہے اور ملک وقوم کے سیاہ وسفید کے مالک رہے آج وہ اپنی ہی تعلیمی اسناد کو درست ثابت نہیں کرپارہے جوان کی بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہے ،ہم بات کررہے تھے بسنت کے موضوع پر،بسنت کی مخالفت کرنے والوں میںبہت سارے لوگ میری طرح پتنگ بازی کے مخالف نہیں ہیں صرف اس لئے بیان داغ رہے ہیں کرنٹ ایشوپر بیان جاری کریں گے تواخبار میں اُن کا نام یاتصویرشائع ہوجائے گی۔راقم کوپتنگ بازی کے ساتھ کوئی خا ص دلچسپی ہے اور نہ ہی 17اپریل کو منائی جانے والی سیاسی بسنت سے لگائوہے۔

لیکن ایک گزارش ہے کہ خُدارا پاکستانی قوم کو تفریح کے مواقع فراہم کیے جائیں ۔پاکستانی قوم کے پاس اس وقت کوئی ایسا موسم نہیں جس میں وہ نفسیاتی مرض کو کم کرنے کی کوشش کرسکے۔24گھنٹے نیوزچینل عام سی خبر کوسنسنی خیز مواد کا تڑکا لگا کر عوام کے دل دہلاتے رہتے ہیں اخبارات کے صفحات بھی اسی قسم کی خبروں سے پُر ہوتے ہیں ۔گھروں،کارخانوں میں بجلی و گیس نہیںہے،گاڑی کو سی این جی دستیاب نہیںہے،صحت و تعلیم عام عوام کی پہنچ سے دور تر ہوچکے ہیں،سیاحتی علاقے جو صرف اپنے لئے نہیںبلکہ پورے پاکستان کے لئے وسائل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

عرصہ سے بدامنی کا شکار ہیں،اتنے مسائل ہیں کہ گنواتے ہوئے بھی شرم آتی ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس تھکا دینے والے دور میں اہل قلم کا فرض بنتا ہے کہ خوشبوبھرے الفاظ میں نہ صرف عوام کے زخموں پر مرہم رکھیں بلکہ درست سمت کی طرف راغب بھی کریں اور خاص طور پرمذہب کا استعمال کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہئے کہ ہمارے الفاظ لوگوں کومذہب سے کچھ اور دور نہ کردیں۔کرکٹ میچ کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں کی جاتی جبکہ نمازوں کے اوقات کے وقتوں میں بجلی آتی ہی نہیں لیکن کہیں کوئی احتجاج نہیں ہوتا ۔دن رات ٹی وی چینل اور کیبل پر عریاں جسم ناچتے ہیں۔

لیکن کہیں کوئی مذہب کا ذمہ دار زبان نہیں کھولتا جبکہ سکولوں اور طالب علموں پر حملہ کرنے والے اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں ۔بھرے بازاروں میں روزانہ گولیاں چلتی ہیں ،درجنوں بے گناہ معصوم انسان قتل ہوتے ہیں لیکن کبھی اسلحے پر پابندی نہیں لگی اور اگر کہیں لگی بھی تواس پر عمل نہیں کروایاگیا،کیا پتنگ بازی بندوق سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

میرے جیسے بزدل لوگ بے گناہوں کے قتل عام کا تماشہ تو خاموشی سے دیکھتے ہیں لیکن پتنگ بازی کو تخریب کاری ڈکلیئر کرتے ہیں ۔خُدارا اہل قلم ہوش کے ناخن لیں ۔جہاں تک بات ہے بسنت کے خونی ہونے کی تومیں سمجھتا ہوں کہ مناسب انتظامات کے ذریعے بسنت کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔جیسا کہ پتنگ بازی کا شوق رکھنے والے اندرون شہر کی بجائے کسی کھلے علاقے میں چلے جائیں ۔

Imtaz Ali shekar

Imtaz Ali shekar

تحریر : امتیاز علی شاکر
imtiazali470@gmail.com.