پٹنہ : محکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ کے اردو سل کو فعال بنایا جائے گا ۔ اس میں اردو عملہ کے تقرر میں حائل رکا وٹیں جلد دور کی جائیں گی۔ اردو اخبارات کے لئے اردو میں پریس نوٹ بھی جاری کئے جایں گے اور راجیہ ٹرانسپورٹ کی بسوں میں بھی اردو جلد نظر آنے لگے گی۔ یہ یقین دہانی اطلاعات و تعلقات عامہ و ٹرانسپورٹ کے وزیر ورشن پٹیل نے منگل کو سوچنا بھون میں تحریک اردو کے ایک وفد کو محکمہ کے ڈائرکٹر دورگیش نندن کے ساتھ ایک میٹنگ میں کرائی۔
وفد میں تحریک کے صدر محمد کمال الظفر، جنرل سکریٹری ڈاکٹر ریحان غنی، سکریٹری رضا حسین شمشاد، جوائنٹ سکریٹری مظہر عالم مخدومی اور اراکین شیث احمد، سہیل شمشیر، شاہ فیض الرحمن اور محمد عارف انصاری شامل تھے۔ وفد کی طرف سے گزشتہ 4اپریل کو دی گئی آٹھ نکاتی عرض داشت پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ وفد نے اس بات پر افسوس ظاہر کی کہ اردو سیل میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر اردو اسسٹنٹ اور اردو ٹرانسلیٹر کے تقرر کے لئے21مارچ کو جوانٹرویو ہونے والا تھا۔
اسے اچانک ایک دن پہلے ملتوی کر دیا گیا۔ جس کی وجہ سے اردو سیل میں اردو کا کام کاج آگے نہیں بڑھ رہا ہے۔ جو افسوس کی بات ہے۔محکمہ کے ڈائرکٹر نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر چونکہ تقرر کی کارروائی حکومت نے ر وک دی ہے اس لئے یہ انٹرویو ملتوی کیا گیا ۔ اس پر وفد نے وزیر سے گزارش کی اردو اور ریاست کے وسیع تر مفاد میں یہ رکاوٹ جلد دور کی جائے اور ان عہدوں پر بلا تاخیر اردو عملہ کا تقرر کر کے اردو سیل کو فعال بنایا جائے۔
وفد کی اس گزارش پر ورشن پٹیل نے محکمہ کے ڈائرکٹر کو اس سلسلے میں حائل رکاوٹیں جلد دور کرنے کے لئے موثر کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ وفد کی گزارش پر ورشن پٹیل نے محکمہ تعلقات عامہ سے اردو میںشائع ہونے والا رسالہ بہار کی خبریں میں باضابطہ ایڈیٹر کا تقرر کرنے اور اس میں سرکاری مواد کے علاوہ اردو زبان و ادب سے متعلق چیزیں شامل کرنے کا بھی یقین دلایا۔ تاکہ یہ رسالہ اردو والوں کے درمیان مقبول ہو سکے ۔انہوں نے اس موقع پر جلد ہی محکمہ کی طرف سے اردو اخبارات کے لئے اردو میں پریس نوٹ جاری کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
وفد کی اس شکایت پر کہ ہندی اور انگریزی کے آزاد صحافیوں کو محکمہ کی طرف سے منظوری دی جاتی ہے لیکن ابھی تک اردو کے کسی آزاد صحافی کو محکمہ کی طرف ایکریڈیشن نہیں دیا گیا ہے۔ اس پر ڈائرکٹر نے کہا کہ اس میں محکمہ کا کوئی قصور نہیں ہے ۔ اردو کے کسی آزاد صحافی نے اس کے لئے محکمہ میں درخواستیں نہیں دی ہیں۔ اگر وہ درخواست دیں گے۔
تو اس پر ضرور غور کیا جائے گا۔ وفد کے قائد محمد کمال الظفر نے ورشن پٹیل سے جب یہ کہا کہ آپ ٹرانسپورٹ کے بھی وزیر ہیں اور بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے ۔ اس لئے آپ ٹرانسپورٹ کی بسوں اور بس ڈیپو میں جہاں جہاں ہندی ہے وہاں اردو کو بھی جگہ دی جائے تو انہوں نے کہا کہ کل 10اپریل کو محکمہ میں ایک میٹنگ ہونے والی ہے اس میں یہ تجویز رکھی جائے اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی بسوں میں بھی اردو کو جگہ دی جائے گی۔