سرپرستِ اعلیٰ شائقینِ فن دوحہ اور چیئر مین مجلس فروغِ اردو اد ب دوحہ ۔قطر جناب محمد عتیق نے فروغِ اردو کے لیے ملک مصیب الر حمن کی خدمات کو سراہااور ان کے انتقال کو اردو ادب اور مجلس کے لیے بہت بڑانقصان قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ ہم ملک مصیب الرحمن کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے مجلس کی سالانہ تقریبات کو اُن کے قائم کردہ معیارات پر کاربند رہتے ہوئے منعقد کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے مزیدکہا کہ ”سترہویں عالمی فروغِ اردو ادب ایوارڈ٢٠١٣ء ”کے لیے جیوری اجلاس پروفیسر ڈاکٹر گوپی چند نارنگ (چیئرمین ہندوستان) اور جناب مشتاق احمدخان یوسفی (چیئرمین پاکستان) کی سر براہی میں بالترتیب ١٥/اپریل ٢٠١٣ء اور ٢٠ / اپریل ٢٠١٣ء کو دہلی اور لاہور میں انعقاد پذیر ہو رہے ہیں۔۔
یاد رہے کہ طلائی تمغوں اور کیش پر مشتمل عالمی فروغِ اُردو ادب ایوارڈ ہر سال ایک پاکستانی اور ایک ہندوستانی نثر نگار کو لائف ٹائم اعلیٰ ترین ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔انھوں نے آخر میں کہا کہ میں اپنی خوش قسمتی سمجھتا ہوں کہ مجھے شوکت علی ناز،سید فہیم الدین ،پروفیسر فرتاش سید ،جاوید ہمایوں اور اعجاز حیدر پر مشتمل پرُعزم ٹیم میسر ہے۔
حافظ طاہر سلیم نے ملک مصیب الرحمن کی مغفرت اور بلندیٔ درجات کے لیے دعا کی۔یہ دعائیہ تقریب ایک عشائیہ پر اختتام پذیر ہوئی۔تقریب کے نمایاں شرکأ کے اسمائے گرامی یہ ہیں:۔ارشد ترین،تنویر احمد،محمد ممتاز راشد،سید انعام الرحیم راہی،خاقان انورخان،چودھری محمد اجمل،طاہر چودھری،عدیل اکبر،پروفیسر شفیق اختر، لیاقت ملک،اشرف صدیقی، سید قنبر علی ،ندیم محفوظ،زاہد محفوظ۔