لاہور(جیوڈیسک)لاہور خسرے سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، مزید 3 ننھے پھول مرجھا گئے، جاں بحق ہونے والے بچوں کی مجموعی تعداد 49 ہوگئی۔ پنجاب میں حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام پر صرف57 فیصد عمل ہو رہا ہے۔
خسرے سے بچائو کے لئے پہلے انجکشن کی شرح76 فیصد جبکہ دوسرے انجکشن کی شرح 61 فیصد ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن بچوں کو انجکشن لگتے ہیں ان میں سے دس سے پندرہ فیصد بچوں کو خسرہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ حکومت نے خسرہ پر قابو پانے کے لئے انجکشن کی خریداری کے لئے ہر صورت فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ کر لیا۔
لاہور میں خسرے کے سب سے زیادہ مریض میو ہسپتال لاہور میں لائے جا رہے ہیں جس بنا پر ہسپتال انتظامیہ نے خسرے سے بچائو کے انجکشن ہفتہ وار لگانے کے بجائے روزانہ کی بنیاد پر لگانا شروع کر دیئے ہیں۔
وبائی صورت میں جہاں حکومت کو خسرے سے بچائو کے لئے ہنگامی بنیادوں پر ویکسین لگانے کا عمل شروع کرنا چاہیے وہیں والدین کو بھی چاہیئے کہ علامات ہونے کی صورت میں فورا ڈاکٹرز سے رجوع کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نو ماہ سے بڑے جن بچوں کو انجکشن نہیں لگوائے گئے انہیں فوری انجکشن لگوائے جائیں۔