جدید دور میں حالات حاضرہ سے واقفیت اتنا ہی آسان ہو چکا ہے جتنا کہ انسان کے آکسیجن لینا آسان ہے ۔ ہر پل کی خبر ، تجزیہ و تبصرہ ساتھ ساتھ ہی موصول ہوتی جا رہی ہے۔ کسی اور کی غلطی پر برقرار رہ کو تصور کرنا کہ اس کا زمہ دار فلاں خان ہے میرا کوئی قصور نہیں اور میں اُس کی غلطی کو کیوں درست کروں ؟ ایسے ماحول میں نظام حیات درہم برہم ہو جاتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے ۔ امریکا نے پاکستان سمیت معتد اسلامی ریاستوں پر قبضہ اور اپنے ماتحت بنانے کی خواب دیکھ کر پاکستان و دیگر اسلامی ممالک کے سربراہوں کو سبز باغ دکھلا کر انھیں اپنے مشن کا بظاہر معاون بنا دیا اور جھوٹے اور بے بنیاد وعدے کر کے پاکستان کے وقت کے سربراہ پرویز مشرف کے دور میں افغانستان میں اپنی نام نام نہاد مجرم/ ملزم اسامہ بن لادن کی تلاش کے نام پر پاکستان کو اپنی معاون بنا لیا۔
سابق صدر پریز مشرف کے دور میں اس سے ایسے ناپاک کام کروائے جن کی اثرات آج بھی پاکستان کو کھوکھلا کر کے دیمک کی طرح کھا رہی ہے جس میں پاکستان نے نیٹو سپلائے ، جیکب آباد ائیر بیس، ڈرون حملوں کی اجازت و دیگر ناپاک عزائم شامل ہیں جن کی وجہ سے امریکا کو پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک میں غائبانہ حملے کے لئے حوصلہ افزائی ملی ہے۔
حقیقت میں غور و فکر کیا جائے توپاکستان میں ڈرون حملے سمیت دیگر تمام بڑے بڑے انسانی جان لیوا حملوں میں امریکا ملوث ہے کیونکہ جہاں امریکا ہے وہاں بد امنی ہی بد امنی ہے پاکستان ،افغانستان، عراق، فلسطین ، لیبا ، مصر، شام ، برما اور تمام اسلامی ممالک میں ہی حالات خراب ہیں جو امریکی کالے کرتوت ہیں ۔ ہم سب کو پتہ ہے اور امریکا کے ہی اپنے تجزیہ نگار بھی امریکا کو زمہ دار قرار دیتے ہیں جساکہ گزشتہ روز امریکا کے ہی معروف سیاسی تجزیہ نگاراور ماہر تاریخ دان ویبسٹر ٹارپلے نے کہا کہ امریکا کا یہ موقف ہے کہ وہ افغانستان کو القاعدہ سے پاک کر نا چا ہتا ہے۔
جو بے بنیاد بات ہے کیونکہ لیبیا کو قذافی سے چھین کر القاعدہ کے حوالے کرنے میں امریکا نے سر گرم کرداد ادا کیا ہے اور اس کے بعداب امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی شام کے عوام کو القاعدہ کے مختلف جتھوں کے سپرد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ 2001ء میں شروع ہونے والی افغان جنگ کا کرداد اب بنیادی طور پر تبدیل ہو چکا ہے اور اسے طویل خانہ جنگی کی شکل دے کر پاکستان میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ پاکستان میں پختون ، بلوچ، پنجابی اور سندھی سمیت وزیر ستان اور دیگر قبائلیعوام میں اشتعال پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ کسی طرح سے یہ ملک ٹوٹ سکے۔
اگر آپ اس بات کو امریکا کی خارجہ پالیسی کے تسلسل میں نہیں دیکھتے تو میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں آپ سے کیا کہوں کیونکہ سوڈان کی دو حصوں میں تقسیم ہمارے سامنے ہے۔ عراق تین ٹکڑوں میں ٹوٹنے کے مقام پر پہنچ گیا ہے ، سریبا کا حشر سب کے سامنے ہے اور شام کا حال بھی اس سے مختلف ہوتا نظر نہ آتا لہذا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ امریکا کی پالیسی ریاستوں کی تقسیم ہے اس کی بنا پر پاکستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ۔ہم نفرت کی اس فصل سے واقف ہے جو پوری دنیا میں امریکا کے خلاف بوئی گئیہے۔
U.S.
اور اس میں اس حوالے سے مستقبل کا سوچ کرخوف زدہ ہوں ۔ میرا موقف یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اسے فوری طور پر روک دیا جائے کیونکہ بین الاقوامی تعلقات کا بنیادی اصول باہمی رواداری ہے ۔ افغانستان میں امریکا کی موجودگی کی اصل وجہ 2001ء یا 2009ء کی اوباما کی ویسٹ پوئنٹ کی تقریر تھی لیکن اس کے بعد لڑائی محض اوباما حکومت کو دوام دینے سمیت اس انتظامیہ کی ناکامیوں اور کمزوریوں پر پردہ پوشی کا زریعہ بن کر رہ گئی ہے۔ کوئی اس جنگ کے نام پر مزید قتل کی وجہ محسوس کرتا ہے تو اسے 2013 سے اگلے سال تک کیوں گھسیٹا جائے۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے ڈرون حملوں کی اجازت دینا پاکستان میں بڑا تنازع کا باعث بھی بنا ہے جس کی وجہ میری سمجھ سے بالاتر ہے ۔ میں مشرف کی تمام تر پالیسیوں سمیت امریکا کی مسلط کردہ افغان جنگ کو خامیوں کا مرکب سمجھ رہا ہوں اور اس فضول کام کو حد سے زیادہ طول دیا گیا ہے ، اصولی طور پر تو یہ جنگ شروع ہی نہیں ہونی چاہئے تھی لیکن اگر شروع ہو بھی گئی تھی تو 13,12 سال پر محیط ہو جانا قطعی طور پر ناقابل فہم ہے۔
یہ بہترین وقت ہے کہ افغان جنگ کو ختم کر دیا جائے اور اس میں ایک لمحے کی بھی مناسب نہیں ، سمجھ نہیں آتا کہ 2014 کی بات بھی کیوں کی جارہیہے۔ ضروری امر یہ ہے کہ بے وجہ قتم عام جس قدر ہو سکے بند کر دیا جائے ۔ جو کچھ اس خطے میں ہو رہا ہے اس پتہ چلتا ہے کہ خارجہ پالیسی کا دیوالہ نکل چکا ہے ۔ درحقیقت امریکا افغانستان کی خانہ جنگی کو پاکستان منتقل کرنا چاہتا ہے ۔ مشرف کا امریکا کو ڈرون حملوں کی اجازت دینا پاکستان کے اندر ایک بہت بڑا سیاسی مسئلہ بن گیا ہے۔
میں ڈرون حملوں کی اس طویل پالیسی کو انتہا خراب سمجھتا ہوں ۔ افغان جنگ نہیں ہونی چاہئے تھی لیکن 13,12 سال سے جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں رہنے والے لوگ یہ سمجھتے ہیں یہ پاکستانی حکومت نے امریکا کو ڈرون حملوں کی اجازت دیکر ان کے ساتھ دھوکہ کیا ہے جو ظاہری ہے کہ حکومت نے دیا ہے۔ امریکا کی اس حکومت عملی کابینہ طور مارے جانے والے دہشت گردوں کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد پاکستان کو توڑنا ہے اور اسی اہم مقصد کی وجہ سے امریکہ افغانستان میں موجود ہے۔
بعض باشعور حلقوں میں سابق صدر پرویز مشرف کے متعلق سخت نفرت بھی پائی جاتی ہے جن میں بلوچ اور افغان سرفہرست ہیں جو موجودہ حالات کے پیچھے پرویز مشرف کو زمہ دار ٹھہراتے ہیں ۔ مشرف نے ہی امریکا کے ساتھ دوستی ہو گہرائی اور وسعت دیگر پاکستان اور عالم اسلام کے ساتھ دھوکہ کیا ہے ۔ پاکستان بھی ایران کی طرح امریکا کو غلط کام اور غلط بات پر منہ توڑ جواب دیتا تو یقینا امریکہ کی حوصلہ شکنی ہو جاتا ہے امریکہ اس طرح ہر جگہ حالات خراب کرنے اور ناپاک عزائم لئے نہیں پھرتا مگر افسوس کہ پرویز مشرف اور امریکا نے غلط اور ناپاک عزائم تو تیار کر کے اسلامی ممالک میں حالات خراب کرنے کو تو کود پڑے مگر اب کے حکمرانوں نے کیوں خاموشی اختیا ر کر لی ہے۔
Political parties
پاکستان کے سابق حکمرانوں جن میں پیپلز پارٹی، ن لیگ ، سمیت معتد سیاسی جماعتوں نے بھی خاموشی اختیا رکر لی ہے ۔ پانچ سال گزار لئے مگر پاکستان سمیت عالم اسلام کے دشمن امریکہ اور پرویز مشرف کے خلاف ایک الفاظ تک نہیں بول سکے ہیں ؟ افسوس پاکستانی عدالتوں سے ہے کہ ایک ضرورت مند جیب کترو کو سالوں سال جیل میں رکھتا ہے مگر پاکستان کے لاکھوں شہیدوں و زخمیوں کے زمہ دار امریکا اور مشرف کو اپنی عدالت میں نہیں بلایا ہے بحرحال میرے عزیز بھائیوں! یہ سیاست دان ، حکمران اور جرنلیںاپنی اپنی دفاع کی جنگ لڑ ھ رہی ہیں حقیقت میں تمھارا کوئی بھی رفیق نہیں اور نہ پاکستان کی عدالتیں نہ ہی پاکستان کی میڈیا ۔ سب ٹھگ او ر چور ہیں ، چور ٹھگ کے ساتھی ہیں تمھارا ہمدرد کوئی نہیں ہے۔
پاکستان کے لئے خلافت کا دروازہ ہی آخری امید ہے جس سے پاکستان میں اسلامی نظام نافذہو گا اور حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ اب پاکستان کے رفیق حضرات خلافت بافذ کرنے کی تحریک چلائیں اور امریکہ اور اس کے چہیتیدوست مشرف کے خلاف اعلان جنگ کریں تو بہتر ہوگا۔
یہ ایک حقیقت ہی ہے کہ پاکستان کے موجودہ حالات کا زمہ دار پہلے مشرف اور امریکا تھے لیکن اب ہم سب ہیں کیونکہ کے امریکہ غلط پالیسوں کو درست کرنے کے بجائے ماتم کر ہے ہیں امریکہ اور مشعف کو آزاد چھوڑ دیا ہے ۔ کیا ہمیں پاکستان میں لاکھوں شہیدوں کی بھی یاد نہیں آتی ہے جو بے گنا ہ قتل ہو ئے ہیں اور تیزی سے بڑی تعداد میں بے گناہ قتل ہو رہے ہیں ؟ کیا ہمیں لاکھوں یتیموں کی بھی فکر نہیں ہے ؟ لاکھوں ترپٹی ماؤں کی بھی احساس نہیں ہے تو ہم سب عوام کیوں خاموش ہیں ؟کس کا انتظا ر کر رہے ہیں؟ کون آکر حالات درست سمت لے جائیگا۔ کالم نگار : آصف یٰسین لانگو