اسلام آباد(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے اکانٹنٹ جنرل آف پاکستان کو سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو جاری کردہ ترقیاتی فنڈ روکنے کی ہدایت کر دی ۔حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ ارکان اسمبلی کو فنڈ دینے اور اسے مانیٹر کرنے کا کوئی نظام نہیں ۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے جاری کردہ فنڈ پرازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خزانہ اور سیکریٹری کابینہ نرگس سیٹھی نے ترقیاتی فنڈ سے متعلق تمام ریکارڈ پیش کیا۔ سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ جون سے اب تک 47 ارب کے ترقیاتی فنڈ جاری ہوئے۔
چار ارب روپے کا فنڈ ابھی تک پڑا ہے۔ کہنے کے باوجود جاری نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ رقم جب ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ منتقل کی جاتی ہے تو شفافیت کو پرکھنے کا طریقہ کیا ہے جس پر نرگس سیٹھی نے کہا کہ حکومت کے پاس فنڈ کی مانیٹرنگ کا کوئی طریقہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ وزیر اعظم فنڈ اس طریقے سے جاری کریں گے۔
یہ قوم کا پیسہ ہے اس کا پائی پائی کا حساب رکھنا ہوتا ہے۔عدالت نے حکم میں کہاہے کہ بہت سارے ارکان پنجاب اسمبلی اور ایسی شخصیات کو بھی رقوم دی گئیں جومنتخب نمائندے ہی نہیں تھے۔ عدالتی حکم کے مطابق پندرہ ارب روپے مختص بجٹ سے منتقل کی گئی یہ رقم پہلے لواری ٹنل، بھاشا ڈیم، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور قومی بچت سکیم کیلئے مختص تھی۔
عدالت نے حکم میں کہاہے کہ فنڈ اجرا کا طریقہ کار واضح ہونا چاہیے۔ عدالت نے فنڈ اجرا سے قبل سکروٹنی نہ کرنے پر وزیر اعظم کے سپیشل سیکرٹری اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت دس دن تک ملتوی کردی۔