ساہیوال (جیوڈیسک)ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کے خلاف لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ پنجاب میں سیکٹروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ سندھ میں امتحان دینے والے طلبا وطالبات کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ امیدواروں کے پوسٹرز اور پینا فلکس کی چھپائی کا کام بھی تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔ کشمور کے قریب گزشتہ روز دھماکے سے پھٹنے والی گیس پائپ لائن کی تاحال مرمت نہیں ہو سکی۔
اور پاور ہاسز کو بدستور گیس بند ہے جس سے بجلی کا مجموعی شارٹ فال چھ ہزارمیگا واٹ ہو گیاہے۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے، وزارت پانی و بجلی کے مطابق اس وقت بجلی کی مجموعی طلب چودہ ہزار میگاواٹ جبکہ پیدوار آٹھ ہزار میگاواٹ ہے جس سے لاہور میں ہر گھنٹے کے بعد ایک سے دو گھنٹے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ چھوٹے شہروں اور دیہات میں لوڈشیڈنگ اٹھارہ گھنٹے تک ہوگئی ہے۔
لوڈشیڈنگ کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ساہیوال سمیت مختلف علاقوں میں بیس گھنٹے سے بجلی غائب ہونے سے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ صنعتکاروں اور مزدوروں نے پنجاب بھر میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف سخت احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کراچی سمیت سندھ میں لوڈشیڈنگ کے باعث میٹرک کے امتحان دینے والے طلبا وطالبات کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کے ای ایس سی حکام مطابق گیس کے علاوہ فرنس آئل کی قلت سے بند پاور ہاسز سے بجلی کی پیداوار بند ہے۔ گیس نہ ملنے کی وجہ سے چوبیس سو میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوڈ شیڈنگ سے پرنٹنگ پریس میں امیدواروں کے پوسٹرز اور پینا فلکس کی چھپائی کا کام بھی تاخیر کا شکار ہے۔