پاکستان کے چارصوبے ہیں مگر آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ پنجاب ہے۔ پنجاب کاایک ضلع قصور ہے جس کو بلھے شاہ کی نگری بھی کہا جاتا ہے ۔ ضلع قصور کے انتخابی حلقہ نمبر5جو این اے 142سے جانا جاتاہے یہ حلقہ پھول نگر ،جمبر، سرائے مغل اور ہلہ پر مشتمل ہے۔ یہ پنجاب میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس حلقے نے صوبائی سیاست میں بڑے نام پیدا کیے ۔ رانا پھو ل محمد خان (مرحوم) کا نام صرف صوبائی سیاست میں کسی تعارف کا محتاج نہیںبلکہ ملکی سطح پرجانا جاتاہے۔رانا پھول نے پنجاب کی سیاست میں اپنا ایسا نام پیدا کیے کہ آج تک لوگ ان کو یاد کرتے ہیں۔
اسی حلقے نے کئی وزارء سے لیکر وزیراعلیٰ تک پیداکیے۔ رانا پھول کا نام ان سیاستد انوں میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ رانا خاندان قیام پاکستان کے وقت انڈیا سے ہجر ت کرے پا کستان آیاتھا۔یہ خاندان شروع سے ہی زمیندار تھا۔شروع شروع میں مہاجر ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں نے اس کو دل سے قبول نہیں کیا۔ اس کے باوجود رانا پھول نے پاکستان کی سیاست میں اپنا نام پیدا کیااوراسی وجہ سے اپنے تو اپنے مخالفین بھی ان کی سیاست کے گن گاتے ہیں۔
میاںنواز شریف کو پہلی بار و زیراعلیٰ پنجاب بنانے میں رانا پھول کا کردار سرفہرست تھا۔ راناپھول کی وفات کے بعد ان کے شہربھائی پھیرو کا نام تبدیل کرکے پھولنگر رکھ دیا۔یہ اعزاز پھول خاندان کو میاں نوازشریف نے اپنے دور حکومت میںانکی سیاسی خدمت کے عوض دیا۔ یہی نہیں جب سے رانا پھول نے میاں نواز شریف کا ساتھ دیا اس دن سے آج تک یہ خاندان ن لیگ کے ساتھ چلا آرہا ہے۔ جس دور میں ن لیگ کے پنچھی پنجرہ توڑ کر مشرف(ق لیگ)کی چھتری پر بیٹھ رہے تھے اس وقت بھی اس خاندان نے میاں نواز کا ساتھ نہیں چھوڑا۔
ویسے تو اس خاندا ن کے افراد سیاست میں شامل رہے مگر رانا پھول نے اپنے زندگی میں اپنا گدی نشین بنا دیاتھا ۔ وہ ایسا ہیرا چنا جو نام کا ہیرا نہیں بلکہ کام بھی ہیرا ہے۔ رانا پھول نے اپنی زندگی میں رانا حیات خان کو الیکشن لڑا کرقومی اسمبلی میں پہنچایا۔رانا حیات ممبر قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ پارلیمانی سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔
اس گدی نشین نے جو اپنے سربراہ کے قول اورقرارکو ایسی گرہ سے باندھا کہ آج تک نواز شریف پر اچھے دن ہو یا برے مگر اس خاندان نے اس کا ساتھ نہ چھوڑا۔ اس مفادات کی دنیا میں جب لوگ ایسے پارٹیاں بدل رہے ہیں جیسے کپڑے( صبح کوئی اور شام کوئی اور)مگر رانا حیات خان اور اس کے خاندان نے تکالیف برداشت کی مگر اپنے قائد سے بے وفائی نہیں کی اور یہ ثابت کرکے دکھایا کہ جیسے اس کا تایا(رانا پھول محمد خان) مدبر سیاستدان تھا ایسا ہی رانا حیات ہے۔
Rana Hayat
رانا حیات اپنے حلقے کی جان ہے۔ جہاں لوگ اس کا ہرحکم سر ماتھ پر رکھتے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ اس نے اپنے حلقے میں سیاست کو عبادت سمجھ کرکیا۔ حلقے کی ترقی کے لیے دن رات محنت کی۔ راناحیات وہ ہستی ہے جس نے مشرف لیگ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی۔ جب مشرف دور میں ہر کوئی اسکی وردی کو سلوٹ کرتے ہوئے اس کے قدموں میں بیٹھ رہا تھا اور یہ مرد میدان اس کو للکار رہا تھا۔ جب پاکستان میں ہر طرف ق لیگ اور اسکے اتحادیوں کا پرچم لہرایا جا رہاتھا اس وقت بھی رانا حیات نے ن لیگ کا پرچم فضا میںبلند کرکے نواز شریف کا نام روشن کیا۔
جب پاکستان کے ہر ضلع میں ق لیگ کے ضلعی ناظم جیت رہے تھے اس وقت اس نے یہ ثابت کرکے دکھا یاکہ مشرف اور چوہدری بردران کو اگر کوئی شکست دے سکتا ہے تو وہ صرف پھولنگر کا رانا خاندان ہے ۔ ضلع قصور میں ایم این اے ، ایم پی اے ق لیگ کے ہونے کے ساتھ ساتھ ساری ریاستی مشینری بھی انہی کی پھر بھی ضلع قصور کی ناظم اعلیٰ کی سیٹ رانا حیات کے قدموں میں تھی۔ راناخاندان کے چشموں چراغ اس وقت ضلع قصورکے سیاست کے میدان میں اپنے خاندان کا نام سنہری حریفوں میں لکھوا رہے ہیں۔
رانا حیات کا کزن اور رانا پھول محمدکا لخت جگررانا محمد اقبال پنجاب اسمبلی کا سپیکر ہے اور اس سے پہلے ضلع قصور کے چیئرمین کے علاوہ صوبائی وزیر بھی رہ چکا ہے۔ رانا حیات خان کاچھوٹابھائی رانا اسحق 2008میں ایم این اے اور اسکے علاوہ تحصیل ناظم بھی رہ چکا ہے۔اور اب نوجوان قیادت کے طور رانا خضر حیات این اے 145(اوکاڑہ) سے میدان میں آچکا ہے اور میں یہ کہنے میں کوئی آرنہیں سمجھتا کہ آج جب ہر سیاسی پارٹی نوجوان قیادت کو سیاست میں لانے کا اعلان کررہی ہے تو رانا خاندان نے بھی نوجوان قیادت میدان میں اتار دی۔
آج پاکستان میں پھر الیکشن کی گہماگہمی ہورہی ہے۔ رانا حیات خان این اے 142سے قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں ۔جیسے جیسے الیکشن نزدیک آرہا ہے رانا حیات کے مخالفین پر سکتہ طاری ہوتا جارہا ہے کیونکہ ان کے کیمپ سے لوگ ان کو چھوڑ کرجوق درجوق رانا گروپ میں شامل ہورہے ہیں۔جس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ 2013کے الیکشن میں رانا حیات خان اپنے حلقے کا خادم بن کرحلقے کی تعمیر ترقی کی باگ دوڑ سنبھالے گااور اپنے حلقے کو ترقی کے راہ پر گامزن کرے گا۔عوامی سروے کے مطابق اس بار رانا حیات کی جیت یقینی ہے۔