ملی وحدت ہمارا منشور اورسرزمین وطن پر اسلام کے عادلانہ نظام کا نفاذ ہماری منزل ہے،
Posted on April 22, 2013 By Tahir Webmaster اسلام آباد
اسلام آباد: مجلس وحدت مسلمین پاکستان بحیثیت سیاسی جماعت اپنا منشور جاری کر دیا ، سیاسی منشور کا اعلان مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور منعقدہ ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں کیا ، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی، سیکرٹری تربیت علامہ ابوذر مہدوی، و دیگر اکابرین آقائے باقری، مولانا نعیم الحسن، مولانا اقبال کامرانی۔
علی شیر انصاری، علامہ حسنین جعفر، سید اخلاق الحسن شاہ، مہدی حسن کاظمی اور عارف حسین قنبری بھی موجود تھے۔سید ناصر عباس شیرازی نے پارٹی کا سیاسی منشور پیش کرتے ہوئے کہا کہ امن، انسانیت اور وحدت ہمارا منشور اور اسلام کے عادلانہ نظام کا قیام ہماری منزل ہے، یہ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، اس لئے یہاں خدا کے قانون کے مقابلے میں کسی دوسرے قانون کو قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی جماعت نے کبھی لانگ ٹرم پلاننگ نہیں کی، جس وجہ سے ہمارا ملک جہاں سے چلا تھا وہیں کھڑا ہے، ہم نے وطن عزیز کی ترقی کے لئے 40 سے 50 سال کی منصوبہ بندی کی ہے۔ اس میں ہم نے تمام شعبہ ہائے زندگی کا وژن رکھا ہے، انشاء اللہ زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی لائیں گے، جس سے براہ راست عوام خوش حال ہوں گے۔
ہم ملکی ضرورت کے فوری منصوبے پاک ایران گیس پائپ لائن اور گوادر پورٹ پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے بلکہ مجلس وحدت مسلمین اقتدار میں آ کر چین کی مدد سے ان منصوبوں کو آگے بڑھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں متناسب نمائندگی کا کوئی نظریہ موجود نہیں ہم متناسب نمائندگی کا قانون لاگو کریں گے، قومی سالمیت اور ملکی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرونی مداخلت اور ڈرون حملوں کو رکوائیں گے اور ملک میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا، ہم گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنائیں گے، ہم انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کے قیام کے حامی ہیں لیکن لسانی بنیادوں پر کوئی صوبہ نہیں بنایا جائے گا۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملک کے عدالتی نظام کو ازسرنو تشکیل دے گی، جو قرآنی اصولوں پر قائم ہوگا، شہریوں کو مفت انصاف ملے گا، عدلیہ سے کرپشن روکنے کے لئے الگ سے ادارہ قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو نظرانداز کر دیا گیا ہے لیکن مجلس وحدت اقتدار میں آکر ان مسائل کو ٹاپ پوزیشن پر لے کر جائے گی اور ان کے حل کے لئے کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک کے پانچ پانچ ہزار اہلکار ڈپلومیٹک ویزوں پر یہاں موجود ہیں، ہم ان کو ملک سے باہر نکالیں گے اور سفارت خانوں میں جتنے ملازمین کی ضرورت ہوگی صرف اتنے ویزے ہی جاری کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ احتساب کا الگ ادارہ بنایا جائے گا، موجودہ ادارے داغدار اور جانبدار ہوچکے ہیں، ان سے انصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی، اس لئے الگ سے سیٹ اپ تشکیل دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جاگیرداروں، امیروں اور نو دولتیوں سے ان کی جائیدادوں کا حساب لیا جائے گا۔
اور مطمئن نہ کر سکنے والوں کی جائیدادیں حکومتی تحویل میں لے لی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ادارے مستحکم کریں گے، سیاحت کو فروغ دیا جائے گا، تعلیم، صحت اور اپنی چھت ہماری ترجیح ہوگی، ہر شہری کو یہ سہولتیں فراہم کریں گے۔ زراعت پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور ہائبرڈ بیج خود پیدا کریں گے، زراعت کے لئے بجلی مفت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کا خاتمہ ہماری ترجیح ہے اور تین سے پانچ سال میں توانائی کا بحران ختم کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی کی ایک کمپنی سے منصوبہ بنوایا ہے، جس سے 80 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے ملک کا نہری نظام مثالی ہے اس سے بجلی پیدا کی جائے گی، ساحلی پٹی پر ہوا سے بجلی کی پیداوار شروع کی جائے گی، جبکہ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بھی بناچکے ہیں۔ تعلیمی نصاب کو اسلامی اور قومی تقاضوں سے ہم آہنگ کریں گے۔
اردو کو قومی اور دفتری زبان بنائیں گے اور اقبالیات کو اپنے تعلیمی نظام کا اہم حصہ بنائیں گے۔سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ پولیس اور حساس اداروں کے سیاسی کردار کو ختم کر دیا جائے گا۔ اور ان کو ان کے اصل کام پر لگایا جائے گا، مجلس وحدت خواتین کو بھی ان کے حقوق دے گی، ایسا ماحول بنایا جائے گا جس میں خواتین تعلیم اور ملازمت کے حصول میں کوئی پریشانی محسوس نہ کریں۔
خواتین کو عزت اور عفت کا ماحول دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو اسلامی و نظریاتی بنیادوں پر ہم آہنگ کیا جائے گا اور میڈیا کے ذمہ داران کو آن بورڈ لے کر ضابطہ اخلاق تشکیل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہیں اور نام نہاد جہاد کی بھی مخالفت کرتے ہیں، کیونکہ ہم ریاست میں ریاست کے قائل نہیں۔ پاکستان ہم نے بنایا تھا اس کے بقا کیلئے ہر قربانی دیں گے لیکن اس کی سلامتی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔