حامد میر اور ابصارعالم کی جرئات کو سلام

Supreme Court

Supreme Court

پاکستان میں صحافیوں کی بنیادی اقسام تین طرح کی ہیں جو اپنے اپنے کام میں بڑی مہارت رکھتے ہیں ان کی تفصیلات پھر کبھی تفصیل سے لکھوں گا مگر اس وقت سپریم کورٹ کے حکم پروزارت اطلاعات کے سیکریٹ فنڈزسے صحافیوں’ اشتہاری کمپنیوں اور مختلف اداروں کودی گئی رقوم کی تفصیلات جاری کردی گئیں ،رپورٹ میں جولائی 2011ء سے ستمبر 2012ء کے درمیان دی جانے والی رقوم کی تفصیلات موجود ہیں ،خفیہ فنڈزسے17 کروڑ 79 لاکھ 88 ہزار 450 روپے جاری ہوئے ، بینظیر سانگ کی تشہیر کیلئے ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی کو 3 کروڑ 70 لاکھ روپے دئیے گئے۔

وزیراعظم کے ساتھ سفر کے لیے متعدد صحافیوں پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے ،وفات پا جانے والے10 صحافیوں کی بیوائوں کو ماہانہ صرف 6 ہزار روپے ادا کئے جا رہے ہیں۔حالانکہ اس کیلئے مختص رقم دس ہزارروپے ہے ، اثر و رسوخ رکھنے والے صحافیو ںکے ہوٹل اخراجات اور بیرونی دوروں پر کروڑوں روپے لٹا دیے گئے۔پیرکو جاری کی گئی سیکرٹ فنڈز کی تفصیلات کے مطابق 17 کروڑ 79 لاکھ 88 ہزار 450 روپے صحافیوں’ اشتہاریوں کمپنیوں اور مختلف اداروں کو دئیے گئے صحافیوں کو خفیہ فنڈزکی رقوم سے ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا، بیرون ملک لے جایا گیا یا ان کی مدد کرنا وغیرہ درج کیا گیا ہے۔

فہرست میں ایک دلچسپ چیز یہ سامنے آئی کہ خفیہ فنڈز سے ایک کتاب مفاہمت شائع کرنے والے پبلشر کو 7 لاکھ روپے ادا کیے گئے، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں میڈیا کو پہنچانے کیلئے 10 لاکھ روپے، یہاں تک کہ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے بھی صحافیوں کو 3 لاکھ 20 ہزار روپے ادا کیے گئے۔

Benazir

Benazir

ایک ٹی وی چینل کو ایک پروگرام کیلئے ساڑھے تین کروڑ روپے دئیے گئے ۔ فہرست میں وزیراعظم کے افطار ڈنر کے لیے بھی صحافیوں کو خفیہ فنڈز سے رقوم لینے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ قائداعظم کے یوم پیدائش کی سرگرمیوں کے لیے بھی لاکھوں روپے خفیہ فنڈز سے اڑا دیے گئے۔ سب سے ہوشربا انکشاف یہ ہوا ہے کہ بے نظیر بھٹو کے گیت کے لیے میڈیا مہم پر فنڈز سے 3 کروڑ 70 لاکھ روپے لیے گئے جب کہ وزیراعظم کے ساتھ سفر کے لیے متعدد صحافیوں پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔

مجموعی طور پر اس خفیہ فنڈز سے خصوصی پبلسٹی فنڈ اور مختلف تحقیقی رپورٹس کے لیے 17 کروڑ 79 لاکھ 88 ہزار 450 روپے خرچ کیے گئے۔رپورٹ کے مطابق بینظیر سانگ کی تشہیر کیلئے ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی کو 3 کروڑ 70 لاکھ روپے دئیے گئے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کو 6 کروڑ اس کے علاوہ پریس کلبز کو بھی رقوم دی گئیں۔
وفات پا جانے والے 10 صحافیوں کی بیوائوں کو ماہانہ صرف 6 ہزار روپے ادا کئے جا رہے ہیں یہاں میں اس بات کا بھی زکر کرتا چلوں کہ وزارت اطلاعات و نشریات کا خفیہ فنڈ صرف قومی مفاد یا سیکورٹی سے متعلق حساس معلومات کے حصول یا اس کے تحفظ پر ہی خرچ کیا جاسکتا ہے۔

اس فنڈز کو دیگر مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا حکومت کی طرف سے اتنی بڑی رقم کی بندر بانٹ وہ بھی ایسے افراد کو جو اس رقم کے قطعی طور پر مستحق نہیں تھے لوٹ مار کی ایسی زندہ مثال ہے کہ جس پر ہم جتنا بھی افسوس کریں وہ کم ہے کیونکہ ایک مستحق صحافی یاایک چھوٹے اخبار کے مالک کو صرف چند سو کے سرکاری اشتہار کے لیے ایک سو پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔اور پھر بھی اسے سوائے تسلی اور دلاسے کے کچھ نہیں ملتا جبکہ میں بہت سے ایسے صحافیوں کو ذاتی طور بھی جانتا ہوں جو اس امداد کے حق دار تھے مگر انہیں اس امداد میں سے ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا اور بعض صحافی تو اپنا علاج نہ کروانے کے باعث اس جہان فانی سے بھی چلے گئے۔

مگر انکی درخواستیں ابھی تک کسی نہ کسی افسر کی میز پر پڑی ہونگی جبکہ جن پر کروڑوں روپے نچاور کردیے گئے ان کی نہ تو کوئی درخواست ہو گی اور نہ ہی انکا کوئی غریبی کا سرٹیفیکیٹ میں حامد میر اور ابصار عالم کی جرئات کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے صحافیوں کے روپ میں کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرنے میں سپریم کورٹ کی معاونت کی۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر

 

03466444144