سیاسی جماعتوں نے اپنے منشور میں ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے مسائل کو اہمیت نہیں دی۔ نعیم قریشی
Posted on April 24, 2013 By Noman Webmaster کراچی
کراچی : موجودہ انتخابات میں کئی بڑی سیاسی جماعتوں نے اپنے منشور میں ماحولیاتی تحفظ، پائیدارترقی، توانائی کی بچت اور جنگلات میں شدید کمی ، مستقبل میں پانی کی قلت اور لائحہ عمل جیسے اہم مسائل کو ترجیح نہیں دی ہے۔ جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ملک شدید خطرات کی زد میں ہے۔
یہ بات نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ کے صدر محمد نعیم قریشی نے گزشتہ روز عالمی یوم ارض کے موقع پر سیاسی جماعتوں کے منشور اور پائیدار ترقی کے حوالے سے این جی اوز کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں ایوان صنعت و تجارت کے ایڈوائزر عتیق الرحمن، ڈیولپمنٹ فارفیوچر، ویمن ہیلتھ آرگنائزیشن، انصاری فائونڈیشن، ہوپ، ہیلپ لائن اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
محمد نعیم قریشی نے اس موقع پر کہا کہ صرف تحریک انصاف نے موسمیاتی تبدیلی کی اپنے منشور میں بات کی ہے مگر کسی اور جماعت نے ان اہم اور بنیادی مسائل کو ترجیح نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ 1997ء میں قومی اسمبلی نے ماحولیاتی تحفظ کا قانون منظور کیا۔ اس کے بعد چاروں صوبوں میں ماحولیات کی وزارتیں قائم کی گئیں اور ان میں ہزاروں افراد کو بھرتی کیا گیا۔
حکومت وغیر ملکی ڈونرز نے گزشتہ 16سال میں اربوں روپے کی فنڈز فراہم کئے مگر آج بھی ماحولیات اور پائیدار ترقی کے بڑے سنگین مسائل وہی پر ہیں اور اس عرصے میں چاروں صوبوں میں صرف 16فیصد صنعتی اداروں نے ماحولیاتی قوانین پر عمل کیا۔ نعیم قریشی نے بتایا کہ گزشتہ برسوں میں ماحولیات کے وزراء نے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا اور نہ ہی اٹھارہویں ترمیم کے بعد کارکردگی۔
میں اضافہ ہوا جبکہ انہیں مکمل اختیارات حاصل تھے مگر سیاسی دبائو اور مفادات، مصلحتوں اور پارٹی سرگرمیوں کے باعث بہتر نتائج سامنے نہ آسکے۔ انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے15مارچ 2013کو اپنے ایک حکمنامے کے ذریعے گلگت، بلتستان کے ضلع دیامیر میں 4ملین کیوبک فیٹ جنگلات کو کاٹنے کی منظور ی دی جو حکومتی پالیسی اور عالمی معاہدوں کے خلاف تھی۔ اس کے علاوہ سندھ میں دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر واقع جنگلات کی108,569ایکڑ زمین بااثر اور بدنام زمانہ افراد نے قبضہ کر لی ہے۔
ان علاقوں میں شہید بینظیرآباد، کشمور، خیرپور، ٹھٹھہ، دادو، نو شیروفیروز، گھوٹکی، شکارپور، جامشورو، حیدرآباد، لاڑکانہ اور ٹنڈو محمد خان شامل ہیں۔ نعیم قریشی نے اجلاس کے شرکاء کو تبایا کہ چاروں صوبوں میں چلنے والی 90فیصد گاڑیاں آلودگی کا باعث ہیں اور ان صوبوں میں 80فیصد پانی انتہائی آلودہ ہے اور فضائی آلودگی سے ہر سال 30ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک مسئلے کا سامنا ہے جس کے باعث پانی اور خوراک کی اگلے 8سال میں شدید قلت ہو سکتی ہے۔ ایک قرارداد کے ذریعے اس موقع پر اجلاس کے شرکاء نے تمام سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان سنگین مسائل کو ترجیح دیں اور حکومت کی تشکیل کے بعد ان پر خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ ان کا تعلق عوام کی صحت ، معیشت زرارت سے ہے۔