معروف گلو کارہ شمشاد بیگم کا گزشتہ 23اپریل کی شب کو ممبئی میں انتقال ہو گیا۔ وہ 94سال کی تھیں۔14اپریل 1919کو امرتسر(انڈیا) میں پیدا ہونے والی گلوکارہ کو موسیقی کا شوق بچپن سے ہی تھا۔ اپنے زمانۂ طالب علمی سے ہی انھوں نے لوگوں کو اپنی آواز کا گرویدہ بنا شروع کر دیا تھا۔ابتدائی زمانہ میں وہ مذہبی اور گھریلو تقریبات میں ہی گایا کرتی تھیں۔
شمشاد بیگم نے اپنے فنی کیرئیر کی شروعات 1947میں ریڈیو پاکستان سے کی۔انھوں نے ہندی ، پنجابی، تمل، بنگالی، گجراتی اور مراٹھی زبانوں میں 6000سے زائد نغمے گائے۔2009میں انھیں پدم بھوشن کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔”مرے پیا گئے رنگون کبھی آر کبھی پار لگا تیر نظر لیکے پہلا پہلا پیار کجرا محبت وال ملتے ہی آنکھیں دل ہوا دیوانہ کسی کا تری محفل میں قسمت آزما کر ہم بھی دیکھیں گےا۔
جیسے بے شمار نغمے آج بھی مقبول ہیں۔شمشاد بیگم کی آخری رسومات ممبئی میں ہی ان کے قریبی رشتہ داروں اور شائقین کی موجودگی میں کر دی گئی۔وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے شمشاد بیگم کی وفات کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ اپنے تعزیتی بیان میں انھوں نے کہا کہ شمشاد بیگم غیر معمولی صلاحیتوں کی ملکہ تھیں، ان کے گائے ہوئے لافانی نغمات شائقین کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔