سوال یہ نہیں کہ

Parvez Kayani

Parvez Kayani

70 ،ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں اندرونی و بیرونی سکیورٹی ، اور عام انتخابات پر امن ماحول میں کرانے کیلئے بھر پور سکیورٹی فراہم کی جائے گی آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی زیر صدارت کانفرنس میں فیصلہ ،12،اپریل کے اخبارات نے مکمل تفصیلات شہ سرخیوں سے شائع کیں ابھی خبر و اخبار تازہ ہی تھے کہ 14 اپریل کو سوات میں منگلور کے علاقے میں عوامی نہشنل پارٹی کے امیدوار مکرم شاہ انتخابی جلسے کے لئے جارہے تھے کہ بم سے ان کی گاڑی کر نشانہ بنایا گیا۔

امیدوار مکرم شاہ سیمت تین افراد جاں بحق اور متعدد زخ ہو گئے ۔ شبقدر میں اے این پی کے امیدوار معصوم شاہ انتخابی جلسے میں جارہے تھے کہ انہیں بھی نشانہ بنایا گیا جس سے معصوم شاہ،انکی گاڑی کا ڈرائیوراور دو ساتھی زخمی ہو گئے ،ان جان لیوا دھماکو پر صدر،وزیر آعظم ،او ردیگر نے اظہار افسوس کیااور رپورٹ طلب کی اسفند یار ولی خان نے کہا اے این پی کے راہنماؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ایسی صورت حال میں صاف اور شفاف انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔

ابھی یہ خون زمین پر پڑا خشک نہیں ہوأ تھا کہ اگلے دن 16اپریل کو یکہ توت پشاور میں جلسہ گاہ کے باہر بمبار نے غلام احمد بلور کی گاڑی کے قریب خود کو اڑا دیا جس سے 15جان بحق50،زخمی ہوئے تین صحافی بھی نشانہ بنے ۔بلوچستان کے شہر خضدار میں ن لیگ کے صوبائی صدر سردار ثنائاللہ خان زہری کے قافلے پر بم حملے میں ان کے بھائی ،بیٹے اور بھتیجے سمیت چار افراد جاں بحق اور 12زخمی ہوئے ،21اپریل کو پشین میں اے این پی کی ریلی پرفائرنگ جس سے تین کارکن جاں بحق۔

اب یہ جہادی تنظیم جس کا بہت بڑا نیٹ ورک ہے جس پر پاک آرمی اپنے وسیع تر وسائل کے قابو پانے اور عوام کو زندگی کا تحفظ دینے میں ناکام رہی ہے کتنے تعجب و افسوس کا مقام ہے کے فوج اپنے ایک اہم اجلاس جس میں سرخ کالر والی قیادت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ عام انتخابات پر امن ماحول کے لئے بھر پور سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور دوسرے لمحے عوامی نیشنل پارٹی کے دو امیدواروں پر حملے ہوتے ہیں ،ہمیں اپنی فوج خصوصاً آئی ایس آئی پر فخر ہے کہا جاتا ہے۔

وہ دنیا کی اہم ترین ایجنسیوں میں ایک ہے،مگر نہیں جہادی تنظیم جس کا بھی یہ کارنامہ ہے اُس کا نیٹ ورک ،سچ یہ ہے کہ وہ سب پر سبقت لے گیا ہے اِسی لئے ،دنیا کا یہ الزام کہ ایجنسیوں کے روابط یا ایجنسیاں ملوث ہیں ایسے وقت میں کسقدر باوزن ہوتا ہے کہ وہ جب چاہیں جہاں چاہیں سو پچاس لوگ اُڑا دیتے ہیں اور ہم رو کرلا کر خاموش ہو جاتے ہیں اِس سے کیا پیغام ملتا ہے۔ اکثر ایسی خبریں بھی اخبارات میں ہوتی ہیں کہ خُفیہ اداروں کی طرف سے رپورٹس کہ دشتگرد ،فلاں جگہ پہنچ چکے فلاں کو خطرہ ۔(21ُاپریل خبر) نیشنل کرائمز مینجمنٹ سیل نے صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مراسلہ جاری کیا۔

Pakistan Taliban

Pakistan Taliban

جس میں کہا گیا کہ مشرف ،عمران خان اور غیر ملکیوں پر حملوں کا خطرہ ہے تحریک طالبان پاکستان کے دشت گرد علاقے میں موجود ہیں ،اور مزید کاروائی کے لئے میرن شاہ سے احکامات کا انتظار ہے ،اتنی اہم معلومات رکھنے کے باوجود اگر دشت گرد اپنے تارگٹ تک پہنچتے ہیں تو پھر کیا کہا جائے ،کیا وہ ادارے سوئے ہوئے ہیں یا پھر اِس سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ ہر ادارے اور ایجنسی میں اُن کے حمائتی موجود ہیں جو اُنہیں ہر طرح کی معلومات اور ضروری مدد فراہم کرتے ہیں۔

اگر ایسا نہیں تو پھر وہ کیونکر اور کیسے اپنے ٹارگٹ تک پہچ سکتے ہیں جہادی گروپس پاکستان میں خوف و ہراس اوردہشت پھیلانے اور عوام کو خوف زدہ کرنے میں اپنے ایجنڈے میں پوری طرح کامیاب بلکہ بوری دنیا میں سادہ دل عوام میں خوف و ہراس پھیلانے میں کایاب ہوگئے ہیں۔ ایسی صورت حال میں بقول اسفندیار ولی خان ،صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے ، کراچی میں متحدہ کے انتخابی دفتر پر حملے تین جاں بحق اور 20زخمی ہوئے ایک اور دھماکے میں دو کارکنوں کی ہلاکت اور متعدد زخمی ہوئے ،التاف حسین نے کہا دشت گردی کے ایسے واقعات اور حملوں کے ہوتے ہوئے پر امن اور شفاف انتخابات کیسے ہو نگے۔

دوسری طرف کوئٹہ میں یکے بہ دیگر چار دھماکے ہوئے جس میں FC کے دو ،اہلکاروں سمیت چھ افراد جاں بحق ہوئے،وزیراعلےٰ نواب غوث بخش باروزئی نے کوئٹہ میں بم دھماکے الیکشن سبو تاژکرنے کی سازش ہے ،اسلام آباد میں سابق صدر پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کے قریب سے بارود سے بھری گاڑی پکڑی گئی جس میں بھاری مقدار میں تباہی پھیلانے والا بارود تھا ،یسے حالات میں جبکہ خصوصاً دو سیاسی جماعتیں دشت گردوں کی ہٹ لیسٹ پر ہیں۔

کراچی ،کوئٹہ اور خیبر پختون خواہ میں امن کی بگڑتی صورت حال کے پیش نظر ، اب سوال انتخابات کے شفاف غیر جانبدارانہ یا صاف کا نہیں سوال یہ ہے کہ! کیا انتخابات اپنے وقت پرکسی خون خرابے کے ہونگے!!؟ ایسے حالات میں یہ عندیہ ملتا ہے کہ انتخابات ہوتے نظر نہیں آتے ،کہ تحریک طالبان پوری طرح ہائی الرٹ ہے اور اِس وقت اُن کا تارگٹ خیبر پختونخواہ اور کراچی ،کوئٹہ میں انتخابات کو سبوتاژ کرنا جس کا اثر پورے ملک میں ہوگا اور یہ بھی ممکن ہے۔

ایسے حالات میں خانہ جنگی چھڑ جائے جس کی وجہ سے انتخابات ملتوی ہو جائیں ،جہاں تک طالبان کے ایجنڈے کا تعلق ہے وہ کامیابی سے ہونے جا رہا ہے ،عوام کو خوفزدہ کرنا کہ وہ اِن حالات میں انتخابات سے دور ہیں یہ بھی بڑی حد تک کامیاب ہے اور عوام کسی حد تک خوفزدہ کئے جا چکے ہیں،انکا یہ یجنڈا ہے کہ پاکستان کو فتح کر یں کہ اِس وقت پاکستان میں نہ صرف اُن کے لئے حمائت موجود ہے بلکہ اُنکی ضرورت کے لئے سامانِ حرب وضرب بھی وافر موجود ہے۔

Chief Justice

Chief Justice

جس سے وہ دوسرے مرحلے پر بھارت کو اور تیسرے مرحلے میں چین کوبھی تباہ کر سکتے ہیں پھر یورپ اور امریکہ ..مگر پہلے پاکستان کو کہ یہاں سے بھی وسائل ملیں گے۔کیونکہ پاکستان کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں ،اور یہ اہم بات چیف جسٹس آف پاکستان نے انٹر نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی کہ پاکستان ،ترقی پذیر ملک نہیں بلکہ ہم ایٹمی طاقت ہیں ،اور یہ ایٹمی ہتھیارہی ان کی پہلی ضرورت جس کے لئے وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

کسی حد تک جا سکتے ہیں ۔ مجھے ایسے لگتا ہے کہ دنیا کے خاتمہ کا وقت آگیا ہے اور یہ جہادی گروپ یا تحریک طالبان محض مہرے ہیںاِن کے زریعہ یہ ماورائی منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچے گا ہے ا ور یہ موجودہ دنیا تباہ ہو گی،کیونکہ جب ان کے نزدیک پاکستان میں خود اپنے کلمہ گو بھائیوں کی قدر وقیمت زیرو ہے تو پھر غیر مسلم دنیا کے انسان نما کیڑے مکوڑوں کی کیا وقعت ہوگی ،وہ سمجھتے ہم دنیا کو فتح کریں گے مگر یہ علم نہیں کہ دنیا کہ اِس جنگل میں اور بھی بڑی بڑی بلائیں جو اِن سے بھی کہیں زیادہ خونخوار موجود ہیں
تحریر : بدر سرحدی
03341140431