مسلمانوں کے زوال کی بڑی وجہ صدقہ جاریہ کی بجائے فساد جاریہ میں مبتلا ہونا ہے ۔مسلمانوں کے زوال کی دوسری بڑی وجوہات کے ساتھ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مسلان صدقہ جاریہ کے نیک عمل سے دور ہوگئے ہیں اگرزیادہ دور نہ دیکھا جائے تو شیر شا سوری نے اپنے وقت میں جی ٹی روڈ بنائی ‘پل بنوائے’ کنوئیں بنوائے’مہمان خانے مسافر خانے مساجد بنوائیں۔جس کی وجہ سے آج بھی اس کی تعریف کی جاتی ہے مگر آج کل ہم بڑے صدقہ جاریہ تو درکنار چھوٹے چھوٹے کاموں سے بھی دور ہوچکے ہیں۔ جس کی وجہ سے سارے مسلمان مختلف آفتوں میں مبتلا ہیں انتہائی دکھ اور تکلیف کے ساتھ کہ چند ایک کے سواتمام لوگوں نے خود ہی مذہب کا بھی ٹھیکہ اُٹھایا ہوا ہے اور صدقہ جاریہ کے بجائے فساد جاریہ میں لگے ہوئے ہیں۔اور اپنی مرضی کی اصطلاح نئی نئی منطقیں ایجاد کی ہوئی ہیں تاکہ مال پانی کمانے کا ذریعہ جاری رہے۔
ہر شخص مال کمانے کے چکر میں ہے اور ذیادہ سے ذیادہ جمع کرنے کے جنون میں مبتلا ہے اس لئے نہ حلال کی تمیز ہے نہ حرام کی اسی مال کی محبت کو دیکھ کر دوسری قومیں مسلمانوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہیں ان میں فرقہ پرستی مسالک پرستی اسی لئے پیدا ہوئی کہ انگریز نے مسلمانوں کے اندر مال و متاع کی محبت کو بھانپ لیا کچھ لوگوں کو نوٹوں کی چمک دکھائی اور مسلمانوں میں فرقہ واریت کی نئی شکل یعنی قتل عام کرانا چاہے بم دھماکے میں یا فائرنگ کے ذریعے متعارف کرائے۔میں صرف پاکستان ہی کی بات نہیں کر رہا آپ شام کے حالات دیکھ لیں مصر میں دیکھ لیں کیا ہو رہا ہے ایک دفعہ انقلاب کے ذریعے یا یوں کہ لیںکے بہت منظم طریقے سے وہاں کے لوگوں کے استعمال کیاگیا۔
وہاں کے صدر کاتختہ اُلٹ دیا گیا۔اور اب وہاں بھی مفاد پرستی اور لالچ نے جنم لے لیا ہے اب وہاں آئے دن کوئی نہ کوئی کسی نئیبات کا بہانہ بنا کر تحریر اسکوائر پر روز جمع غفیر لیکر پہنچا ہوتا ہے۔شام کے صدر کو صرف اپنی کرسی کی ہوس اُس سے دور نہیں ہونے دے رہی اور اسی کو طول دینے کیلئے اُس نے اپنے ہی مسلمان بہن بھائیوں کا قتل عام مچایا ہوا ہے ۔عراق میں دیکھ لیں کیا ہو رہا ہے لیبیا ‘لبنان کوئی بھی جگہ اب فساد سے محفوظ نہیں صرف اپنی ہوس زر مٹانے کیلئے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بنے ہوئے ہیں اور دوسری طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہوکر اپنی ہی صفوںمیں فساد برپا کیا ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ نے تو بڑا واضح ارشاد اپنی مقدس ترین کتاب قران پاک میں دیا ہوا ہے کہ ”مسلمانوں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ میں نہ پڑو”۔
Allah
اللہ کا ارشاد باری تو ایک اٹل حقیقت ہے اور خدا کی قسم ہم لوگوں کے زوال کی وجہ ہی یہ ہے کہ ہم نے اس ارشاد پر عمل کرنا چھوڑدیا ہے جس کی وجہ سے ہم سب بکھر گئے ہیں اور ہمارے ہی بیچ میں تفرقہ باز ی کینہ پروری حسد اور ظلم کرنے اور حق دار سے اُس کا حق غصب کرنے جیسی خبیث عادتوں نے جنم لے لیا ہے ۔آج بھی اگر ہم اللہ تعالیٰ کے ان احکامات کی حقیقت کو سمجھ جائے تو ذرا سا بھی شائبہ نہیں کہ دنیا کی کوئی بھی نادیدہ قوت ہمیں کسی بھی قیمت پر استعمال نہیں کر سکے گی مگر سوال وہ ہی ہے کہ کرے کون؟ جن لوگوں نے عمل کروانا ہے وہ خود آپس کے تفرقوں میں اس قدر اُلجھ چکے ہیں کہ اُنہیں فرصت ہی نہیں کہ اس عظیم فریضہ کو انجام دیں یا کہ ڈالروں اور پائونڈز کی چمک کو دیکھیں۔
اس وقت ہمارے پیارے ملک میں لاقانونیت عروج پر ہے دیکھا جائے تو کہیں بھی نہ کوئی اقدامات نظر آتے ہیں اور نہ ہی کوئی حکومتی رٹ نام کی چیز نظر آتی ہے۔جیسے ہی ملک میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوا ہے اُسی روز سے ملکی حالات روز بروز خراب ہوتے جارہیں ہیے سوائے پنجاب کے پاکستان کا چپہ چپہ دہشت گردی کی شدید ترین لپیٹ میں ہے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں پہلے ایک دو روز میں ایک خودکش حملہ ہوتا تھا یا بم بلاسٹ ہوتا تھا۔ اب ایک روز میں تین چار خود کش حملے ہورے ہیں اور اتنی ہی تعداد میں بم دھماکے ۔ فائرنگ کے واقعات میں تو اس قدر اضافہ ہوچکا ہے کہ اب شمار بھی ممکن نہیں۔
یہ کون کر رہا ہے؟ کوئی اور نہیں ہم میں سے ہی ہمارے مسلمان بھائی جو دوسری قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں ۔اور بغیر کسی وجہ کے معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں ۔حضرت صدیق اکبر کے دور خلافت میں جب انہوں نے ایک لشکر ترتیب دیکر جنگ کیلئے بھیجا تواپنے سپہ سالاروں کو انتہائی سخت تاکید کی کہ خبردار دوران جنگ بچوں بوڑھوں اور عورتوں پر تلوار مت اُٹھانا اور ایک درخت کو بھی بلا عذر نقصان نہ پہنچانا۔مگر اب یہ کیا ہو رہا ہے نہ عورتیں محفوظ رہیں نہ بچے اور نہ بوڑھے اور ان حملوں کے بعد کوئی نہ کوئی اسلامی نام سے جڑی تنظیم یہ ذمہ داری بھی فوراٰ قبول کرلیتی ہے کہ یہ کام ہم نے کیا ہے ۔نہ میں عالم ہو ں نہ مولوی نہ کو ئی مذہبی تحقیق دان بس قرآن اور حدیث کا ایک بحثیت مسلمان سمجھ بوجھ رکھنے والا عام انسان ہوں۔
Quran Paak
میں نے قرآن پاک میں بھی ڈھونڈا اور اپنے تئیں بہت کوشش کی کہ مجھے یہ جو لوگ مذہب کے نام پر اپنے ہی مسلمانوں کے ناحق خون بہا رہے ہیںکیاکسی طورپر بھی صحیح ہے؟۔مجھے کہیں سے بھی ایسی کوئی منطق نظر نہیں آئی بلکہ اللہ سبحان تعالیٰ نے ایک اور آیت کے ذریعے یہ مشکل آسان کردی کہ جس نے کسی ایک انسان کو ناحق قتل کیا گویا اُس نے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کیا اور جس نے ایک جان بچائی گویا اُس نے ساری انسانیت کی جان بچائی۔اگرمذہب سے ہٹ کر بغرض معلومات مذہب اسلام کا بغور مطالعہ اور مشاہدہ کیا جائے تو مذہب اسلام میں جس قدر انسانیت اور انسانی حقوق کا خیال رکھا گیا ہے اُس کی مثال پوری تاریخ انسانی میں نہیں ملتی۔اور اللہ تعالیٰ تو تب تک توبہ کے دروازے کُھلے رکھتا ہے جب تک نزع کا وقت جاری نہیں ہوجاتا تو اب بھی وقت ہے ہم لوگوں میں سے جو لوگ فساد جاریہ میں لگے ہوئے ہیں۔
وہ اس قبیع فعل سیبعض آجائے اور اسلام کے حقیقی فلسفے پرعمل کرتے ہوئے بنی نوع انسان کیلئے صدقہ جاریہ کے کام شروع کریں اور اپنے اعمال سے انسانوں کو فلاح اور سکون پہنچائیں ۔ بے شک اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے ۔ضروری نوٹ:محترم قارئین کرام میں کافی عرصہ سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہوں اور آپ لوگ میرے کالم بھی پڑھتے ہیں آپ لوگوں کاشکریہ ۔آج میں اپنا یہ مسئلہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں کیونکہ میں اب بے بس ہوچکا ہو اور اپنے طور پر ہرکوشش کر چکا ہوں آپ لوگوں کو حیرت بھی ہوگی کہ ایک صحافی اور قلمکار کے ساتھ یہ سلوک تو عام لوگوں کے ساتھ پولیس کارویہ کیسا ہوگا۔اس کا ذکر میں ایک کالم میںپہلے بھی کر چکا ہوں اور پنجاب کے سابق وزیر ااعلیٰ کو وہ کالم ارسال بھی کیا تھا کہ میرے پاس سب ثبوت ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں۔
اب میں لاچار ہوکر آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے جائز کیس میں ایف آئی آر کٹوانے میں میری مدد کی جائے ایک سال سے در بدر پھر رھا ہوں۔میری ساری جمع پونجی کا سوال ہے اور میرے پاس تمام ثبوت بمہ چیک ڈس آنر اشٹام پیپر سب موجود ہیں اور ستم ظریفی یہ کے کورٹ کے آرڈر کے باوجود پولیس میری ایف آئی آر نہیں کاٹ رہی اور شاید اتنی بڑی رقم کی وجہ سے ملزمان کے ساتھ ساز باز کرلی ہوں۔سو خدارا میری مدد کیجئے اور مجھے میرا جائز حق دلوانے میں آپ کے تعاون کی ضرورت ہے ۔اس سلسلے میں آپ مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں شکریہ 0321-5358851۔اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے (آمین)