کراچی(جیوڈیسک)کراچی میں ایک ہفتے میں تین روز ہڑتال اور باقی دن غیر یقینی کی صورتحال نے معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا۔ کراچی میں انتخابی عمل پر حملوں نے معیشت کو مفلوج کر دیا ہے۔ ایک ہفتے میں تین روز ہڑتال اور باقی دن غیر یقینی کی صورتحال نے معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والا طبقہ ہو یا تجارت اور صنعت ہر طرف جمود کی صورتحال چھا گئی ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں بم دھماکوں اور قتل کی وارداتوں کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہڑتال اور احتجاج کی کال پر ٹرانسپورٹ سمیت کاروباری، صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں معطل کر دی جاتی ہیں جس سے صنعتکار، تاجر اور سب سے زیادہ یومیہ اجرت والا غریب طبقہ متاثر ہوتا ہے۔
گزشتہ ہفتے کراچی میں تین دن کاروبار زندگی مفلوج رہا جس کے نتیجے میں مزدور طبقہ اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد پر فاقہ کشی کی نوبت آپہنچی ہے جبکہ کاروباری طبقہ بھی مسلسل نقصان سے دوچار ہے۔ معاشی سرگرمیاں جمود کا شکار ہوگئی ہیں۔ کراچی میں ایک دن کی ہڑتال معیشت کو بارہ ارب روپے کا ٹیکا لگا جاتی ہے۔
ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی سے صنعتوں، دفاتراور کاروباری مراکز میں حاضری کم جبکہ خام مال اور آرڈرز کی ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے صنعتی پہیہ بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ پیداواری شعبے کو نقصان کا تخمینہ 10 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔ پورٹ پر ایکٹیوٹی متاثر ہونے سے محصولات کی مد میں دو سے ڈھائی ارب روپے نقصان کا سامنا ہوتا ہے۔