بحران کا شکار توانائی سیکٹر میں زر گردش قرضوں کے حجم میں گزشتہ پانچ سال میں دو سو بہتر فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ منصوبہ بندی کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال دو ہزار آٹھ کے میں توانائی کی شعبے میں زیر گردش قرضوں کا حجم ایک سو چوالیس ارب روپے تھا جو سال دوہزار بارہ کے اختتام پر پانچ سو سینتیس ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔
گزشتہ پانچ سال میں بلوں کی عدم وصولی باون ارب روپے سے بڑھ کر سو ارب روپے تک جاپہنچی ہے۔ عدم وصولی ملکی توانائی سیکٹر کی پیدواری صلاحیت میں بتدریج کمی اور لوڈشیڈنگ میں اضافے کا باعث بنی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے توانائی بحران کے شدت اختیار کرنے کی اہم ترین وجوہات میں بلوں کی عدم وصولی، ایندھن کے قیمتوں کے تعین میں تاخیر اور ناقص حکمت عملی شامل ہیں۔