لاہور(جیوڈیسک)لاہور سربجیت سنگھ 1990 سے کوٹ لکھپت جیل میں قید تھا۔1990 میں لاہور اور فیصل آباد میں دھماکے میں 14 شہری جاں بحق ہوئے۔ سربجیت سنگھ کی گرفتاری28 اگست 1990کو قصور کے قریب پاک بھارت سرحد سے عمل میں آئی۔ حکام کے مطابق بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ بھارت فرار ہونے کی کوشش میں پکڑا گیا۔سربجیت سنگھ نے لاہور کے بھاٹی گیٹ، پرانی انارکلی، فیصل آباد، ملتان اور ایک ٹرین میں دھماکوں کا اعتراف کر لیا۔
1991 میں انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے دہشت گردی کے الزام میں سربجیت سنگھ کو سزائے موت سنائی۔یہ سزا لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی قائم رکھی۔2006 میں سپریم کورٹ نے نظر ثانی کی اپیل مسترد کر دی، سربجیت سنگھ کے لیے سزائے موت بحال رکھی گئی۔سربجیت سنگھ کی بیوی، دو بیٹیاں اور بہن دلبیر کور 2008 میں پاکستان آئی تھیں۔
انہوں نے کوٹ لکھپت جیل میں سربجیت سنگھ سے ملاقات بھی کی۔دلبیر کور نے اس وقت کے صدر پرویز مشرف سے رحم کی اپیل کی جسے 3 مارچ کو مسترد کر دیا گیا۔26اپریل 2013، شام ساڑھے چار بجے کے قریب کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید سربجیت سنگھ ساتھی قیدیوں ، مدثر اور عامر تانبے والا کے حملے میں شدید زخمی ہو گیا۔
اسے تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سربجیت کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں، وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔شدید چوٹوں کی تاب نہ لاتے ہوئے سربجیت سنگھ، یکم اور دو مئی کی درمیانی شب دم توڑ گیا۔