جوں جوں الیکشن قریب آرہے ہیں امیدواروں اور پارٹیوں کی صورتحال واضع ہوتی جا رہی ہے اس وقت حلقہ این ائے ساٹھ جو دنیا بھر کی توجع کا مرکز بنا ہوا ہے اس پر مسلم لیگ ن کے امیدوار میجر (ر ) طاہر اقبال کا مقابلہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کے حمایت یافتہ امیدوار سردار غلام عباس کر رہے ہیں تحریک انصاف کی جانب سے ساسر سرفراز میدان میں ہیں پیپلز پارٹی نے بھی فارمیلٹی اپنا امیدوار میدان میں اتار رکھا ہے اصل مقابلہ میجر (ر) طاہر اقبال اور سردار غلام عباس کے درمیاں ہو گا اس حلقہ میں سردار غلام عباس جو ضلع ناظم بھی رہ چکے ہیں اس وقت مسلم لیگ ن سے ٹکر لی جب یہی لوگ ان کے گروپ میں تھے اسوقت بھی یہ ثابت ہو گیا تھا کہ ضلع چکوال مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے کیونکہ تمام تر سرکاری مشینری ان کے ساتھ کام کر رہی تھی۔
عوام نے ثابت کیا تھا کہ ہم مسلم لیگی ہیں جب نتیجہ نکلا تو بلکل برعکس اب بھی الیکشن لیڈران بمقابلہ عوام ہی ہو رہے ہیں سردار غلام عباس کے ساتھی الیکشن صرف پراپگنڈہ مہم پر لڑ رہے ہیں فیس بک پر آئیں تو وہ وہ لوگ ان کے ساتھ اتحاد کر چکے ہوتے ہیں جب ان سے رابطہ کیا جائے تو انہیں خبر تک نہیں ہوتی بعض لوگوں نے تو یہاں تک کہنا شروع کر رکھا ہے کہ سردار غلام عباس نوٹ چلا رہے ہیں عوام کو ہم نے خرید لیا ہے اب کیا کہیں ان لوگوں کو جن کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہو میجر طاہر اقبال جو اس سے قبل بھی اسی حلقہ سے ایم این ائے رہ چکے ہیں نواز شریف کی کابینہ میں وزیر بھی رہے جب مشرف کا قتدار آیا تو یہ لو گ ق لیگ کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑے جس کے جرم میں انہیں سابقہ الیکشن میں نظر انداز کر کے ٹکٹ چوہدری ایاز امیر کو دیا گیا ۔
Muslim League (N)
انہی کا مقابلہ سردار غلام عباس نے کیا تھا اب کا الیکشن بھی بلکل وہی الیکشن ہے صرف چہرے بدل چکے ہیں اس وقت کی صرتحال کچھ یوں ہے علاقہ ونہار کی چار یونین کونسلوں میں سردار غلام عباس کی پوزیشن تھیک ہے چوآسیدن شاہ کی سات یونین کونسلوں بھی بھی دونوں کا زبردست مقابلہ ہے چکوال کی آٹھ یونیں کونسلوں میں میجر طاہر اقبال پچھلی کسریں نکال دیتے ہیں یعنی یہاں ان کی برتری ہے چونکہ یہ حلقہ پی پی21اورپی پی 20 پر مشتمل ہے جس میں چکوال شہر اور گردونواح شامل ہیں اس حلقہ میں چکوال شہر میں میجر طاہر اقبال اور سردار کے درمیاں ففٹی ففٹی کا مقابلہ ہو گا دیہاتی آبادی کسی کی جیت کا فیصلہ کرے گی کہ کوں بنے کا ایم این ائے بحر حال تجزیہ نگار میجر طاہر کو ہی ونر قرار دے رہے ہیں۔
اب حلقہ پی پی21میں آ جائیں جہاں سابق ایم پی ائے ملک تنویر اسلم ہی مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے پیر شوکت میدان میں ہیں پیر شوکت دو الیکشن پہلے بھی لڑ چکے ہیں ایک مسلم لیگ ن دوسرا ق لیگ اور اب تیسرا الیکشن تحریک انصاف کے پلیٹ فام سے لڑ رہے ہیں دو مرتبہ انہیں ملک تنویر اسلم کے ہاتھوں ہی شکست کا سامنا کرنا پڑا پیپلز پارٹی نے بھی راجہ اسد ایڈووکیٹ کی صورت میں اپنا امیدوار میدان میں اتار رکھا ہے پیپلز پارٹی کے ذرائع کھل کر تو نہیں مگر اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ ہمارے امیدوار ملک اختر شہباز ہیں جو سردار گروپ میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اس حلقہ میں تحریک تحفظ پاکستان کی جانب سے ملک جہانگیر اور ایک آزاد امیدوار راجہ نوید ستی بھی میدان میں ہیں علاقہ ونہار کی چار یونین کونسلوں میں مقابلہ ملک تنویر اسلم اور ملک اختر شہباز کے درمیان ہے جسے کانٹے دار مقابلہ بھی کہا جا سکتا ہے 26گائوں علاقہ ونہار میں ہیں بوچھال کلاں میں ملک اختر شہباز سبقت لیتے ہیں تو جھامرہ میں ملک تنویر اسلم سبقت لے جائیں گے ماقی علاقوں میں ملک تنویر اسلم کی واضع برتری ہے جب کلر کہار پہنچیں گے تو ملک تنویر اسلم 1500سے 2000کی لیڈ پر ہونگے جب وادی کہوں میں جائیں گے۔
تو ان کا مقابلہ پیران کرولی کریں گے جو چوآسیدن شاہ تک ان کا ساتھ دیتے نظر آرہے ہیں چوآسیدن شاہ سے نکلتے ہی ملک تنویر اسلم کی لیڈ کافی حد تک مضبوط ہو جاتی ہے تحصیل چکوال کی آٹھ یونین کونسلوں میں اب بھی جو واضع نظر آرہا ہے مسلم لیگ ن کے امیدوار ملی تنویر اسلم کی پوزیشن مضبوظ ہی نہیں بلکہ اگر مقابلہ ون سائیڈڈ کہا جائے تو غلظ نہ ہو گا اس طرح اب تک کی صورتحال میں مسلم لیگ ن ضلع چکوال کی یہ دونوں نشستیں جیتتی نظر آرہی ہے اب بھی الیکشن میں کافی دن باقی ہیں الیکشن میںکچھ مس ہیپ بھی ہو سکتا ہے اگر ایسا واقع نہ ہوا تو ضلع چکوال میں ان دونوں نشتوں پر مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو کامیابی ہو جائے گی۔
Riaz Ahmad Malik
تحریر : ریاض احمد ملک 03348732994 malikriaz57@gmail.com