اسلام آباد(جیوڈیسک)سپریم کورٹ میں پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی، پرویز مشرف کے وکیل کہتے ہیں عدالتی فیصلے مستقبل میں فوجی مداخلت نہیں روک سکتے، حالات پیدا ہونے پر فوج دوبارہ آجائے گی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی۔ پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی کو خطرہ ہو تو فوج کی مداخلت کا جواز بنتا ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں فوج ایک قوت ہے۔ اسے آرٹیکل چھ سے نہیں روکا جاسکتا۔
بنیادی چیز ملک کو بچانا ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں ملک کس طرح بچانا ہے۔ احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ جب فوج آتی ہے تو عوام مٹھائی بانٹتے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ آئین معطل کرکے ان کے حقوق پامال کیے گئے۔
احمد رضا قصوری نے زور دیا کہ صرف 12 دن کے لیے آئین التوا میں رکھا گیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ بولے چاہے 12 سکینڈ کیلئے ہو بنیادی حقوق تو معطل ہوئے۔ احمد رضا قصوری نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے آئین کی معطلی پر کسی کارروائی کی ہدایت نہیں کی جو درست عمل ہے۔
کارروائی کرنا وفاق کا کام ہے۔ وفاق کو اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے کس اقدام کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں۔ احمد رضا قصوری کے دلائل جاری تھے کہ سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔