کوئٹہ(جیوڈیسک) بلوچستان میں تھیلسیمیا کے مرض میں بدستور اضافہ ہورہا ہے،مگر دوسری جانب افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ اس مرض کی تشخیص کا صوبے میں کوئی انتظام نہیں۔دو سال تک بلوچستان میں سرکاری شعبے میں قائم تھیلسیمیا کئیر سنٹر میں رجسٹرڈ بچوں کی تعداد تقریبا سات سو تھی۔
جو اب بارہ سو تک پہنچ گئی ہے، مختلف فلاحی اداروں کے پاس تھیلسیمیا کے رجسٹرڈ بچے اس کے علاوہ ہیں، مرض میں اضافے کی وجہ اس بیماری کے بارے میں شعور و آگہی کی کمی ، صحت کی سہولتوں کا فقدان اورغربت ہے،اس صورتحال نے تھیلسیمیا کے مرض میں مزید اضافہ کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔
خون کی اس موروثی بیماری کا مکمل علاج تو شاید ہی ممکن ہو مگر بلوچستان میں تو اس بیماری کی تشخیص کا بھی کوئی بندوبست نہیں،ماہرین اپنے تجربے اور کلینکل رپورٹس کی مدد سے بیماری کا پتہ چلالیں تو چلالیں۔
ورنہ اس کی تشخیص اور تصدیق کے لئے بھی خون اور جسم کے ضروری نمونے کراچی یا دوسرے بڑے شہروں کو بھجوانے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے صورتحال بے حد پیچیدہ ہوگئی ہے۔