جلسے کریں یا نعرے لگائیں، ووٹ مانگنے کے لئے صرف چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں،عام انتخابات سے پہلے امیدواروں کے پاس گرجنے برسنے کا آج آخری دن ہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے ووٹرز کو قائل کرنے کی سر توڑ کوششیں رات بارہ بجے تک جاری رکھ سکیں گی۔
انیس اپریل کو الیکشن دوہزار تیرہ کی انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز ہوتے ہی سیاسی پہلوان انتخابی دنگل میں کود پڑے۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ کہیں بڑے جلسے ہوئے تو کہیں کارنر میٹنگز، کسی نے تبدیلی کا نعرہ لگایا تو کسی نے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا۔
تنقید کے تیر بھی خوب چلے، کسی نے سائیکل کا ہینڈل ٹوٹنے کی پیش گوئی کی تو کہیں شیر کا شکاری آ گیا، کے نعرے گونجتے رہے۔ سندھ ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں میں دہشت گردی اور انتخابی امیدواروں پر حملوں کے باوجود سیاستدانوں نے ہمت نہیں ہاری۔
عام انتخابات کے امیدواروں کے پاس اب صرف رہ گئے ہیں کچھ گھنٹے۔ جس کے بعد آئیگا 11 مئی کا دن، عوام کریں گے سیاستدانوں کا حساب کتاب جبکہ سیاسی رہنما کریں گے نتائج کا انتظار۔ سیاسی اکھاڑے میں پہلوانی کا تاج کس کے سر پر سجے گا اس کا فیصلہ اگلے چند روز میں ہو جائیگا۔