پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لا ہور کے ایجرٹن روڈ پر واقع ایل ڈی اے پلازہ میں دوپہر کے وقت ساتویں منزل پر جنریٹر میں شارٹ کرکٹ کے باعث اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے اوپر کی منزلوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔آتشزدگی کی وجہ سے عمارت میں موجود لوگ دھویں کی وجہ سے اندر ہی پھنس گئے ۔ ان میں سے کچھ لوگ کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر اور چھت پرکھڑے ہو کرمدد کیلئے پکارتے رہے ،دھواں بھر جانے اور آگ کے شعلوں کی وجہ سے ان لوگوں کی حالت غیر ہوگئی۔
اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی اور آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہوگئیں تاہم ریسکیو اہلکار ناکافی سہولیات کی وجہ سے آگ کے سامنے بے بس دکھائی دئیے ۔ اس موقع پر عمارت میں پھنسے ہوئے لوگوں کو اسنارکل کی مدد سے بھی نکالنے کی کوشش کی گئی لیکن خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی ۔ساتویں منزل کی کھڑکیوں میں کھڑے متعدد افرادکو اوپر کی منزلوں پر موجود لوگوں نے رسیوں کی مددسے اوپر کھینچا،اس دوران ایل ڈی اے پلازا کاایک ملازم 57سالہ اقبال رسی ٹوٹنے کی وجہ سے نیچے آ گرا۔
اسے شدید زخمی حالت میں گنگا رام ہسپتال منتقل کیا گیالیکن وہ جانبر نہ ہو سکا اور دم توڑ گیا۔ 45سالہ محمد آصف اور اکرم الحق کھڑکیوں سے گر کر شدید زخمی ہو گئے انہیں بھی ہسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم وہ بھی جانبر نہ ہوسکے جبکہ عمارت میں موجود ایک شخص آگ سے جھلس کر ہلاک ہو یا ۔بعد ازاں چار ہیلی کاپٹرز ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے کیلئے پہنچے جنہوںنے لوگوں کو رسیوں کی مد د سے باہر نکالا۔
آگ کی اطلاع پر پلازہ میں کام کرنے والے افراد کے اہل خانہ بھی وہاں پہنچ گئے اور اپنی بے بسی پر دھاڑیں مار مار کر روتے رہے ۔ایل ڈی اے پلازہ میں آگ کے باعث اس طرف آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا جس ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ نگران وزیراعلی نجم سیٹھی نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی امدادی آپریشن کیلئے بھجوا دیا ۔ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر ڈی سی او لاہور رضوان محبوب سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موقع پر پہنچ کر ریسکیو آپریشن کی نگرانی کرتے رہے۔
سابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز شریف’ مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدرپرویز ملک بھی وہاں پہنچے اور انہوں نے کہا کہ اسکی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے ۔حساب روایت سابق وزیر داخلہ رحمن ملک بھی جائے حادثہ پر پہنچے او رسیاست کا بازار گرم کرنے کیلئے شریف برادران اور سینیٹر اسحاق ڈار کو ایک مرتبہ پھر چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ داتا دربار آ جائیں میں انکی کرپشن ثابت کروں گا اوراگر ایسا نہ کر سکا تو قوم مجھے جو مرضی سزا دے اور میں ہمیشہ کیلئے سیاست کو خیر باد کہہ دوں گا۔
Sharif Brothers
شریف برادران کی کرپشن سپریم کورٹ میں لیکر جائوں گا تاکہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس آ سکے’شہباز شریف بتائیں کہ وہ عمران خان سے کیوں چھپ کر ملنے گئے ،کیا آپ کی عمران خان سے ڈیل ہو گئی ہے؟ جتنے مرضی انتخابی اتحاد کر لئے جائیں 11مئی کو صرف تیر چلے گا ‘ میں نے کرپشن کے ثبوت سامنے کی بات کی تو ایل ڈی پلازہ میں آگ لگ گئی میرا مطالبہ ہے کہ اسکی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل دیا جائے حقائق سامنے آ جائیں گے۔
چیف جسٹس شریف برادران کی طرف سے انکی تصویر اشتہار میں شائع کرنے پر نوٹس لیں شریف برادران نے کہا تھاکہ صرف جسٹس ڈوگر کو ہٹا دیں جس کو مرضی چیف جسٹس بنا دیں اور ججز کی بحالی بھی مسلم لیگ (ن) نہیں پیپلزپارٹی کا کارنامہ ہے نواز شریف ووٹ لینے کے لئے فوج اور عدلیہ کو تقسیم نہ کریں۔ انہوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ اس حوالے سے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے پاکستان میں نمائندے عادل گیلانی سے معلومات حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ عادل گیلانی نے شہباز شریف کے نام لکھے گئے۔
خط میں کہا کہ ان کی طرف سے ٹینڈروں اور معاہدوں میں دھاندلی ہوئی اگر یہ جھوٹ ثابت ہو تو مجھے انکے سامنے بٹھا دیا جائے۔ شہباز شریف کی حکومت نے اپنے دور میں اربوں روپے تنوروں میں جھونک دیئے اور 30ارب روپے انہوں نے خود تسلیم کئے۔ وہ نیب اور چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں کہ یہ منصوبہ کس کی نااہلی سے ختم ہوا اور کس لئے صاف پانی کے منصوبے کے 10ارب روپے اٹھا کر تنوروںمیں جھونک دیئے اور فلور ملوں کو آج تک پیسے نہیں دیئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو سب کے سامنے ملنے گیا اور انکی صحتیابی کے لئے دعا کی ۔ لیکن شہباز شریف بتائیں وہ صبح چھ بجے کیوں ان سے ملنے گئے’ کیا آپ کی عمران خان سے ڈیل تو نہیں ہوگی لیکن جتنے مرضی اتحاد بن جائیں 11مئی کو تیر ہی ملک میں نظر آئے گا کیونکہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے ملک کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت سے اپیل کرتے ہیں۔
علی حیدر گیلانی کو فوری بازیاب کروایا جائے۔بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ سابق وزیر داخلہ رحمن ملک ایک سچ اور ایماندار شخص ہیں کیونکہ انہیں انسانیت سے نہیں اقتدار سے محبت ہے اس لیے انہوں نے سانحہ ایل ڈی اے پلازہ انسانی ہمددری کی بجائے سیاست پر روزدیاتھا۔ملک صاحب اب تو سب جانتے ہیں کہ سچ اور جھوٹ میں کیا فرق ہے اب تو خدا کیلئے سانحہ سیاست کرنا چھوڑدیں۔