ملتان(جیوڈیسک)سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں اپنے بیٹے حیدر گیلانی کے اغوا میں طالبان کے ملوث ہونے بارے کچھ نہیں کہہ سکتا ، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہوں اور جب تک کوئی بات کنفرم نہیں ہو جاتی اس وقت تک کوئی بات کہنا حتمی نہیں۔ملتان اپنی رہائش گاہ پر مخدوم جاوید ہاشمی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کو گزشتہ کئی سالوں سے دہشتگردی کا سامنا ہے اور ملک میں کوئی ایک پارٹی دہشتگردی ختم نہیں کر سکتی اس ایشو پر سب کو متحد ہونا ہو گا۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو دیکھنا چاہیے کہ انتخابات کیسے کرائے جائیں تین صوبوں میں اگر حالات ٹھیک نہیں ہیں تو اس کو بھی دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ کسی کو انتخابی مہم سے نہیں روکا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حساس اور حساس ترین پولنگ سٹیشنوں پر فوج کو تعینات ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تمام سابق وزرا اعظم کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی تھیں مگر موجودہ حکمرانوں نے تو مجھ سے بھی بلٹ پروف گاڑی واپس لے لی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کو سازگار بنانے کیلئے ماحول کو صاف و شفاف بنانا چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کے حلقے میں الیکشن ملتوی نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے دوران دہشتگردی میں تمام سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ جمہوری عمل جاری رہے ہم نہیں چاہتے کہ انتخابات میں کوئی رکاوٹ آئے اور دہشتگردی کیخلاف سیاسی جماعتوں سمیت قوم اور سب کو متحد ہونا ہوگا ۔
ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا اغواکاروں کی طرف سے انہیں کوئی فون آیا ہے تو اس پر انہوں نے کہا کہ اغوا کاروں نے کوئی رابطہ نہیں کیا اگر انہوں نے رابطہ کیا تو سب سے پہلے کو ہی پتہ چلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میری آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی اور صدر سے بات ہوئی ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ان کے بیٹے کے اغوا پر اظہار ہمدردی کیا اور کہا کہ پنجاب کی انتظامیہ کو سکیورٹی فراہم کرنا چاہیے تھی علی موسی گیلانی کا بیان جذباتی تھا۔