اسلام آباد(جیوڈیسک)ملک بھر میں نئی قیادت کے انتخاب کے لئے پولنگ کا وقت ختم ہو گیا، قومی اور صوبائی اسمبلی کی 842 نشستوں کیلئے 15 ہزار سے زائد امیدوار میدان اترے۔ ان کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لئے ملک بھر میں صبح 8 بجے عوامی عدالتیں لگیں اور شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے دھڑا دھڑ مہریں لگیں گی۔ اقتدار کا تاج کس کے سر سجے گا، 8 کروڑ 61 لاکھ 89 ہزار ووٹرز پر مشتمل بنچ فیصلہ سنائے گا۔
اسلام آباد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں انہتر ہزار سات سو انتیس پولنگ سٹیشنز قائم کئے جن میں سے اڑتیس ہزار آٹھ سو چونتیس نارمل، پندرہ ہزار دو سو چودہ حساس جبکہ پندرہ ہزار چھ سو اکیاسی حساس ترین پولنگ سٹیشنز قرار دیئے گئے تھے۔ پنجاب میں سب سے زیادہ آٹھ ہزار چار سو انتالیس حساس ترین پولنگ سٹیشنز تھے۔ سکیورٹی پلان کے مطابق نارمل پولنگ سٹیشنز پر پر پانچ، حساس پر آٹھ جبکہ حساس ترین پولنگ سٹیشنز پر دس سیکورٹی اہلکار تعینات کئے گئے۔
پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز اور ایف سی کے اہلکار بھی پولنگ سٹیشنز پر موجود رہے۔ فوج کوئیک ریسپانس فورس کے طور پر کام کر رہی ہے۔ سات لاکھ بیس ہزار سے زائد سرکاری ملازمین نے انتخابی عملے کے فرائض سر انجام دیئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انہتر ہزار سات سو انتیس پریزائیڈنگ افسروں کو دس سے بارہ مئی تک مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات حاصل تھے۔
سترہ کروڑ نوے لاکھ سے زائد بیلٹ پیپرز حق رائے دہی کیلئے استعمال ہوئے۔ قومی اسمبلی کیلئے سبز جبکہ صوبائی اسمبلی کیلئے سفید بیلٹ پیپر استعمال کیا گیا۔ عام انتخابات پر چھ ارب روپے سے زائد اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور یوں ایک ووٹ پر سترروپے لاگت آئے گی۔ کمپیوٹرائزڈ نتائج الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیئے جائیں گے۔