انتخابات کے روز بھی دہشتگردی کی کارروائیاں، مختلف واقعات میں 23 افراد جاں بحق

Terrorism

Terrorism

بلوچستان(جیوڈیسک)ملک بھر میں انتخابات کے روز بھی دہشتگردی کی کارروائیاں جاری رہیں۔ بلوچستان کے علاقے نصیرآباد میں آزاد امیدوار سید خادم حسین شاہ کے قافلے پر دھماکے سے نو افراد جاں بحق اور بیس سے زائد زخمی ہو گئے۔ کراچی میں تین دھماکوں میں رینجرز کے 2 اہلکاروں اور سات بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق جبکہ اکتالیس افراد زخمی ہو گئے۔ پشاور میں دو دھماکوں میں پولیس اہلکار سمیت چار افراد زخمی ہو گئے۔

ڈیرہ مراد جمالی میں بارودی سرنگ پھٹنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا.ایک طرف ملک بھر میں پولنگ جاری رہی تو دوسری طرف دہشت گرد بھی اپنی کارروائیوں میں مصروف رہے۔ بلوچستان میں نصیر آباد کے علاقے چھتر میں پی پی اٹھائیس سے آزاد امیدوار خادم حسین شاہ کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں رینجرز نے ایک موٹر سائیکل سوار خود کش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی جس پر اس نے رینجرز کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

اس سے پہلے لانڈھی داد چورنگی کے قریب اے این پی کے انتخابی دفتر کے قریب وقفے وقفے سے دو دھماکے ہوئے۔ پہلا دھماکہ ایک رکشے میں ہوا، جس کے کچھ دیر بعد دوسرا دھماکہ ہو گیا۔ جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سے دس سال کے درمیان تھیں۔ دھماکوں کے فوری بعد امدادی ٹیمیں مو قع پر پہنچ گئیں اورلاشوں اور زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں پانچ سے چھ کلو بارودی مواد استعمال ہوا جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ساتھ جوڑا گیا تھا۔ دھماکے سے ساٹھ سے ستر فٹ علاقے کو نقصان پہنچا۔ واقعہ کے بعد اے این پی کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا۔ پشاور میں پہلا دھماکا چار سدہ روڈ پر لڑمہ کے علاقے میں پولنگ اسٹیشن سے کچھ فاصلے پر ہوا، پولیس کے مطابق بم موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور اس میں دو سے تین کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔

دوسرا دھماکا شیخ محمدی بڈھ بیر کے علاقے میں ایک مسجد کے قریب ہوا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈیرہ مراد جمالی چھتر کے علاقے میں بارودی سرنگ پھٹنے سے ایک شخص جاں بحق اور چار زخمی ہو گئے۔ خیبر ایجنسی جمرود بازار میں شر پسندوں نے پولنگ سٹیشن کے قریب دھماکا کیا۔ گوادر ایئر پورٹ کے قریب راکٹ فائر کیا گیا، تاہم اس سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔ نوشکی میں ایف سی چیک پوسٹ پر پانچ راکٹ فائر کئے گئے جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔