پاکستان میں ادارے مضبوط نہیں ہیں اورابھی جمہوری روایات مستحکم نہیں ہوئی اس لئے انتخابات میں دھاندلی اورایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کومعیوب نہیں سمجھاجاتا، ناہید حسین
Posted on May 20, 2013 By Tahir Webmaster کراچی
کراچی : اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی وچیئرمین ناہید حسین نے کہاہے کہ پاکستان میں ادارے مضبوط نہیں ہیں اورابھی جمہوری روایات مستحکم نہیں ہوئی اس لئے انتخابات میں دھاندلی اورایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کومعیوب نہیں سمجھاجاتا لیکن جب الزام تراشی کی حدودملک کی سلامتی اورامنِ عامہ کے لئے خطرہ بن جائیں تو انہیں کنٹرول کرنابہت ضروری ہوتاہے۔
11مئی کے بعدملک کے عوام نے سکھ کا سانس لیاتھاکہ ملک میں تبدیلی آئیگی عوام کوان کے حقوق ملیں گے اورنئے سیٹ اپ کی آمد کے بعد ملک کے حالات بدل جائینگے خاص طورپراہل کراچی بہت زیادہ پرامید تھے لیکن صورتحال یہ ہے کہ کراچی میں قتل وغارت گری کانہ ختم ہونے والاسلسلہ تواترکے ساتھ جاری ہے۔
روزانہ کی بنیادپردرجنوں افرادکوپسند اورناپسند کی وجہ سے ہلاک کیاجارہاہے جبکہ مرنے والوں میں تمام سیاسی جماعتوںکے کارکنان کے علاوہ دیگرعام شہری بھی شامل ہیں ان خیالات کا اظہارانہوں نے انتخابات کے بعد کی صورتحال پرسینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔
ناہید حسین نے مزید کہاکہ کراچی میں الیکشن لڑنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ بغیرویزے کے بھارت چلیں جائیںکراچی میں قاتل کون ہے؟؟یہ جاننے کے باوجود انہیں چھوڑدیاجاتاہے یاپھرگرفتارکرنے کی کوشش ہی نہیں کی جاتی پوراشہربھتہ خوروں،نامعلوم قاتلوں کے رحم وکرم پر چل رہاہے۔
درجنوں تاجر یہاں سے ملک کے دیگرشہروں میں منتقل ہوگئے ہیں کاروبارکی خستہ حالی نے شہریوں کا زندہ رہنا دوبھرکردیاہے انہیں سخت پریشانی کا سامنا ہے انہوں نے کہاکہ سابق اورنگراں حکومت دونوں کراچی کے حالات بہتر بنانے میں ناکام ثابت ہوچکی ہیں سابق حکومت کی شہ پربھتہ خوروں کو عروج حاصل رہاہے جس کے نتیجے میں سابق حکمراں جماعت اوراس کے بعض اتحادیوں کوشرمناک شکست کاسامناکرناپڑاکیونکہ جو جیسے بوتاہے ویساہی کاٹتاہے۔
قدرت کے اس نظام کوبدلانہیں جاسکتااس شہر میں لوگ تبدیلی کے نام پرگھروں سے نکلے لائنوں میں لگے لیکن ہواوہی جو غیرملکی طاقتیں چاہتی تھی۔اگراس شہرپرجبراً فتح حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے اثرات بڑے بھیانک ہونگے ناہید حسین نے اس شہر کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ فتح حاصل کرنے کے لئے جنگ کی نہیں بلکہ پیار کی ضرورت ہوتی ہے اورامن وآشتی کے ساتھ ایک دوسرے سے پیش آنا چاہیئے کیونکہ جنگ سے تباہی وبربادی ہوتی ہے۔
پیارومحبت سے خوشحالی آتی ہے اورماحول پر امن اورسازگارہوجاتاہے ناہید حسین نے کہاکہ اس شہر کے تمام باشندے اپنے اختلافات بھلاکرکراچی کی رونقیں واپس لائیں جنہیں پامال کیاجاچکاہے یہاں کا سکون تباہ وغارت کردیاگیاہے اوراب دھرنوں،سوگ،ہڑتالوں کی سیاست کو ختم کیاجائے پرامن ماحول میں وہ خود بھی جئیں اور دوسرے کو بھی جینے دیں ورنہ کسی نہ کسی کوایکشن لیناہوگا۔ناہید حسین نے آخر میں کہاکہ سیاست دانوں بالخصوص جیتنے والی جماعتوں پربھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اورتوقع کی جاتی ہے۔
پاکستان کے سیاستدان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے افکار کی روشنی میں ملک کو ایک اسلامی فلاحی مملکت بنانے ،اشرفیائی بالادستی کے خاتمے ،عوام کو ریلیف دینے،معشیت کو استحکام بخشنے کے لئے اپنی تمام صلاحتیں بروئے کار لائینگے
اورقومی مفاد سے ہم آہنگ خارجہ پالیسی بناکرملک کواقوام عالم میں ایک باوقار مقام دلانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑینگے۔