لاہور(جیوڈیسک) ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کے ستائے ہوئے لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ پنجاب سمیت خیبر پختونخوا میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
گرمی اور لوڈ شیڈنگ کے ہاتھوں بلکتی عوام چیختی چلاتی سڑکوں پر نکل آئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جھلسا دینی والی گرمی میں بیس بیس گھنٹے بجلی نہیں آتی۔ کاروبار تباہ ہو ئے جو ہوئے رات کی نیند بھی حرام ہو گئی ہے ۔
رائے ونڈ میں بجلی کی بندش کے ستائے ہوئے لوگوں نے مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کیا۔ انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے چند منچلوں نے نہر میں چھلانگیں لگا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ملتان کے علاقے چونگی نمبرنو میں بھی لوڈ شیڈنگ کے ہاتھوں تنگ افراد نے نے مظاہرہ کیا۔
بہاولنگر میں ڈسٹرکٹ بار نے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جس میں گرمی سے بے حال اور لوڈ شیڈنگ کے ستا ئے ہوئے افراد نے بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ گھنٹوں پر محیط غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے زندگی اجیرن کر دی ہے۔ پشاور میں سولہ سے اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے پانی کے خالی برتن بھی اٹھا رکھے تھے۔
شہری علاقوں میں 16 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 20 سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ شہریوں کے کسی قیامت سے کم نہیں۔ شہری علاقوں میں بجلی بندش سے پانی کی بھی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ سخت گرمی میں کم سن بچے پانی کی بوند بوند کو ترسنے لگے ہیں۔ نگران وزیراعظم کی ہدایت پر وزارت خزانہ نے وزارت پانی وبجلی کو پندرہ ارب روپے جاری کردیے ہیں لیکن لوڈشیڈنگ میں کمی نہیں ہوئی۔وزارت پانی و بجلی حکام کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار 11ہزار 2 سو60 اور طلب 15 ہزارمیگا واٹ ہے ۔بجلی کا مجموعی شارٹ فال کم ہو کر 3 ہزار 7 سو 40 میگا واٹ رہ گیاہے ۔لاہور میں بجلی کی طلب 2700میگاواٹ جبکہ فراہمی 1600 اور شارٹ فال 11سو میگاواٹ ہے ۔
فیصل آباد شہر میں میں بجلی کی طلب 2000 جبکہ سپلائی صرف 900میگاواٹ ہے 1100میگاواٹ کے شارٹ فال کیوجہ سے شہر میں بدترین لوڈ شیڈنگ کی جاری ہے ۔پیسکو کے مطابق خیبر پختونخوا میں بجلی کی ضرورت 2800 جبکہ شارٹ فال 1400 میگاواٹ ہو گیاہے ۔