امریکا : تارکینِ وطن کی شہریت، قانون سینٹ پینل سے منظور

U.S.

U.S.

امریکہ(جیوڈیسک) امریکہ میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو شہریت دینے کا قانون سینٹ کے پینل نے منظور کرلیا، حتمی منظوری کے لئے اب ایوان میں بھیجا جائے گا، آئندہ ماہ سینیٹ اجلاس میں اس پر بحث ہو گی، قانون کی منظوری سے امریکہ میں مقیم ایک کروڑ سے زیادہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو قانونی حثیثت حاصل ہو جائے گی۔نیویارک امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکینِ وطن کو شہریت دینے کا قانون سینٹ کے پینل نے منظور کرلیا۔

جس کے بعد لاکھوں تارکینِ وطن کو قانونی حثیثت دینے کے اس قانون کو منظوری کے لیے ایوان میں بھیجا جائے گا۔ آئندہ ماہ ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں قانون پر بحث ہو گی۔ امریکی صدر براک اوباما نے سینیٹ کے پینل کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون اصلاحات کے بینادی اصولوں پر مبنی ہے جس کے ذریعے ہم مہاجرین کے نظام میں موجودہ چیلنجز پر قابو گے۔ انھوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ قانون میں ترامیم سے بہتری آئے گی۔

سینیٹ میں ریپبلکن جماعت کے سربراہ میکونل کہتے ہیں کہ وہ ایوان میں قانون کے حمایت نہیں کریں گے لیکن ایوان میں رائے شماری کے حوالے سے انھوں نے اپنی حکمتِ عملی واضح نہیں کی ہے۔ تارکین وطن کے قانون کو گزشتہ نصف دہائی میں امریکہ کی مہاجرین کے لیے پالیسی میں ایک نمایاں تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔2007 میں امریکی سینٹ میں تارکینِ وطن کے لیے قانون سازی ناکام ہو گئی تھی۔

امریکی مہاجرین کے ترامیمی قانون کی منظوری سے امریکہ میں مقیم ایک کروڑ سے زیادہ غیرقانونی تارکینِ وطن کو مخصوص شرائط کے تحت قانونی حثیثت حاصل ہو جائے گی۔ اس قانون کے تحت امریکی شہریت کے لیے تیرہ سال پر مبنی مراحل طے کرنے کے بجائے ایک دن میں گرین کارڈ کی لیے درخواست دی جا سکے گی۔ امریکا کی ریپبلکن جماعت نے مہاجرین کی اصلاحات کا خیر مقدم کیا ہے۔ گزشتہ سال صدرارتی انتخابات میں امریکہ میں مقیم ہسپانوی آبادی نے صدر اوباما کو ووٹ دیا تھا۔