ڈ نگہ ضلع گجرات میں 4 اپریل 1938کو پیدا ہونے والے میجر اکرم نے 13 اکتوبر 1963کو آرمی میں شمولیت اختیار کی اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں تعینات ہوئے۔ 7 جولائی 1968 کو انہیں مشرقی پاکستان میں تعینات کیا گیا جہاں انہوں نے 4 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی ایک کمپنی کی قیادت کی۔ جب 1971 میں جنگ شروع ہوئی تو میجر اکرم اگلے مورچوں پر ھلی ڈسٹرکٹ میں کمپنی کی قیادت کررہے تھے جو کہ بھارتی دباو کا مرکزی مقام تھا۔
Major Muhammad Akram Shaheed
مسلسل اور شدید ہوائی، آرمر اور آرٹلری حملوں کا نشانہ ہونے کے باوجود میجر اکرم کی کمپنی ہر حملے کے سامنے ڈٹی رہی اور پاک وطن کی ایک انچ زمین بھی ہاتھ سے نہ جانے دی یہاں تک کہ ایک موقع پر دشمن نے ایک مکمل بریگیڈ کے ساتھ جسے پورے ٹینک اسکواڈرن کی پشت پناہی حاصل تھی ہمارے دفاع کو توڑنے اور اپنی 20 مانٹین ڈویژن کیلئے راستہ بنانے کیلئے بہت بڑا حملہ بھی کیا۔ تعداد اور اسلحہ میں دشمن کی برتری کے باوجود میجر اکرم اور ان کے ساتھیوں نے دو ہفتوں تک دشمن کے ہر حملے کو ناکام بنا کر اسے بھاری نقصان پہنچایا۔ میجر اکرم نے جس شاندار مزاحمت کا مظاہرہ کیا وہ مشکل ترین حدوں تک لڑنے کی ان کی قابل تقلید بہادری اور غیر متزلزل عزم و حوصلے کا ثبوت تھی۔ میجر اکرم اس دلیرانہ جنگ میں دوران کاروائی شہید ہوگئے اور اپنے پیچھے ایک بہا درانہ مشن کی تکمیل کیلئے اپنی اعلی ترین قربانی کی داستان چھوڑ گئے۔ دشمن کے خلاف اس شاندار مزاحمت پیش کرنے کے اعتراف میں انہیں اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر عطا کیا گیا۔