انسداد دہشتگردی حکمت عملی پر امریکی صدر کی تقریر پر دفترخارجہ کاخیر مقدم

Dftrkarjh

Dftrkarjh

اسلام آباد(جیوڈیسک)اسلام آباد ترجمان دفترخارجہ نے انسداد دہشت گردی حکمت عملی پر امریکی صدر کی تقریر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ ڈرون حملوں کے منفی اثرات ہوتے ہیں،اور یہ حملے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے امریکی صدر باراک اوباما کے خطاب پر اپنے ردعمل میں کہا ہے۔

پاکستان امریکی صدر کے اس اعتراف کو سراہتا ہے کہ صرف طاقت سے ہم محفوظ تر نہیں ہوسکتے۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کا یہ دیرینہ موقف رہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی وجوہات دور کرنے کے لئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے دہشت گردی کیخلاف صف اول کی ریاست ہونے کی وجہ سے پاکستانی فوجیوں نے اس جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان اور اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے دی گئی۔

قربانیوں کو تسلیم کرنے کو سراہتے ہیں۔ترجمان کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اہم دو طرفہ تعلقات ازسر نو قائم کرنے کی کوششیں جاری رکھنے کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں۔ڈرون حملوں کے بارے میں ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کا مسلسل موقف رہا کہ ڈرون حملے نقصان دہ ہیں، ،ڈرون حملے بے گناہ شہریوں کی جانوں کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں۔اور یہ انسانی حقوق،قومی خود مختاری کے اصولوں اور علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قانون کے منافی ہیں۔