انقرہ(جیوڈیسک)ترکی کی پارلیمنٹ نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت اس مسلم اکثریتی ملک میں شراب کے استعمال اور اشتہارات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ قانون الکوہلک مشروبات کی کمپنیوں کو تقریبات کے انعقاد میں تعاون سے روکتا ہے اور ایسی جگہوں کو محدود کیا گیا ہے جہاں ایسے مشروبات استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
اس قانون کے تحت10 بجے رات سے صبح 6 بجے تک شراب کی فروخت پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ ان اقدامات کے حامی جس کو حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی( اے کے پی) نے متعارف کرایا ہے کہتے ہیں کہ اس قانون کا مقصد معاشرے کو خاص طور پر بچوں کو الکوحل کے نقصان دہ اثرات سے بچانا ہے۔ تاہم ناقدین اس کو مسلح اکثریتی ملک تاہم سخت سیکولر ترکی میں بڑھتے ہوئے قدامت پسندی کی علامت قرار دے رہے ہیں اور زور دے رہے ہیں یہ قانون نجی زندگی میں مداخلت ہے۔
نئے قانون کے تحت ٹی وی سیریز، فلموں اور میوزک ویڈیوز میں ایسے مناظر پر پابندی ہو گی جس سے الکوحل کے استعمال کی حوصلہ افزائی ہوتی ہو۔ اس کے تحت نشے کی حالت میں ڈرائیونگ پر سخت جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ ایسے ڈرائیورز جن کے خون میں 0.05 فیصد سے زائد الکوحل کے اجزا پائے جائیں گے تو اسے 700 ترکش لیرا جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ان کا ڈرائیونگ لائسنس چھ ماہ کے لئے ضبط کیا جائے گا۔
شراب کے نشے میں دھت ڈرائیورز جن کے خون میں الکوحل کی شرح 0.1 فیصد ہو گی تو اسے دوسال قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ قانون صدر عبداللہ گل کی منظوری کے بعد عملی شکل اختیار کرے گا۔ توقع ہے کہ وہ جلد اس پر دستخط کریں گے۔ وزیراعظم رجب طیب اردگان کی مقبول حکومت پچھلی کی ایک دہائی سے برسراقتدار ہے اور اس پر اکثر و بیشتر ملک کو زیادہ قدامت پسند اور تنگ نظر بنانے کے اقدامات کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔