اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے چیئرمین نیب فصیح بخاری کی تقرری کو کالعدم قرار دیدیا ،فیصلے کے بعد سابق چیئرمین نیب نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب تقرری کیس کا فیصلہ سنا دیا، جسٹس تصدق حسین بخاری کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، مختصر فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ چیئر مین نیب کی تقرری نیب آرڈیننس کے سیکشن 6 کی خلاف ورزی ہے جس کی بنا پر ان کی تقرری کالعدم قرار دی جاتی ہے۔ عدالت وجوہات تفصیلی فیصلے میں جاری کرے گی۔
چیئرمین نیب کی تقرری کیخلاف سابق قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف چودھری نثار نے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ قانونی طور پر چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے قائد حزب اختلاف سے مشاورت ضروری تھی جو نہیں کی گئی۔
اب وہ چیئرمین نہیں رہے اس لئے ان کا جواب بھی کوئی معنی نہیں رکھتا، نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کے سوال پر فصیح بخاری خاموش ہو گئے، فصیح بخاری کے وکیل لطیف کھوسہ نے زرائع سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کو دیکھنا ہو گا کہ ادارے مفلوج نہ ہوں ۔