پیرس (جیوڈیسک) فرانسیسی فوجی کے گلے پرپیرس میں خنجرسے حملہ کرنے والا نو مسلم پکڑا گیا ہے۔ فرانسیسی حکومت یہ جاننے کی کوشش ہے کہ فوجیوں کو قتل کرم والے محمد میراہ کی طرح ایک نومسلم نوجوان پیرس میں فوجی پرحملہ آور کیوں ہوا۔ ملزم سے تحقیقات کی جارہی ہے مگر یہ تسلیم کر لیا گیا ہے کہ بعض پیش امام انتہا پسندی میں ملوث ہیں۔
21 برس کے نو مسلم فرانسیسی شہری کے اعتراف جرم نے تفتیشی حکام کی مشکل اور بڑھا دی ہے۔ جس دوست کے اپارٹمنٹ سے الیگزینڈر نامی ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ملزم الکحل بھی پیتا تھا اور بظاہر انتہا پسند نہیں تھا۔ علاقے کے مئیرحجاج نے کہا کہ جو الیگزینڈر سے ملتا تھا اسے لگتا تھا کہ جیسے یہ کھویا کھویا سا ہو۔ کمیونٹی کی زندگی سے کٹا ہو اور جسے ذاتی دشواریوں کا سامنا ہو۔
الیگزینڈر نے ہفتے کو اس علاقے میں گشت پر مامور فوجی کو چاقو سے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ ملزم کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ اور اس پلاسٹک بیگ پر موجود فنگر پرنٹس سے ہوئی جووہ جائے واقعہ پر چھوڑ گیا تھا۔ فرانسیسی پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سرویلنس ویڈیو سے واضح ہوا کہ ملزم نے 5 بج کر 46 منٹ پر نماز پڑھی اور 5 بج کر 54 منٹ پرحملہ کیا یعنی 8 منٹ بعد۔
لندن کے علاقے وول ایچ میں فوجی کے دن دیہاڑے قتل کے تیسرے روز فرانس میں فوجی پرحملہ کیا گیا تھا۔ فرانسیسی ملزم کے پڑوسیوں کے نزدیک واقعات کا آپس میں تعلق ہے۔ شام میں جاری بغاوت سے بھی فرانس میں بڑھتی انتہا پسندی کا تعلق جوڑا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ بات طے ہے کہ ٹولوز میں فوجیوں پر حملہ کرنے والے محمد میراہ اور نو مسلم الیگزینڈر جیسے سیکڑوں انتہا پسند فرانس میں موجود ہیں۔