اسلام آباد (جیوڈیسک) چودہویں قومی اسمبلی کے 301 نومنتخب ارکان نے حلف اٹھالیا ، نواز شریف تقریبا ساڑھے 13 سال بعد ایوان میں آئے تو عمران خان خرابی صحت کے باعث حلف اٹھانے نہ آسکے ، مولانا فضل الرحمان، مخدوم شاہ محمود قریشی اور جمشید دستی بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
نئی قومی اسمبلی ، پہلے پارلیمانی سال کا پہلا دن لیکن ایک روایت بھی نہ بدلی،اور وہ یہ کہ اجلاس تاخیر سے شروع ہونے کی روایت،قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس شروع ہونے کے لیے دو گھنٹے انتظار کرنا پڑا،13 سال 7 ماہ بعد ن لیگ کے سربراہ نواز شریف ایوان زیریں میں آئے ، اور ہال شیر آیا شیر آیا کے نعروں سے گونج اٹھا۔
نہ کوئی حکومت نہ اپوزیشن ، قومی اسمبلی کے ایوان میں سبھی ایک تھے ، پارلیمانی لیڈر اگلی نشست پر جبکہ دیگر ارکان کو پارٹی کی بجائے حروف تہجی کے اعتبار سے بیٹھنے کو جگہ دی گئی،سب نے یک زبان ہو کر ملک و قوم کی خدمت کا حلف اٹھایا ، حلف برداری کے بعد ارکان نے رول آف ممبرز پر دستخط کئے ، دونشستوں سے کامیاب ہونے والے نواز شریف نے اپنے دستخط کے ساتھ حلقہ این اے 120 درج کیا۔
یعنی سرگودھا کی نشست چھوڑدی ، دو نشستوں سے کامیاب ہونے والے مخدوم جاوید ہاشمی نے اسلام آباد کی نشست چھوڑدی اور این اے 149 سے حلف لیا،جس کے بعد اجلاس پیر کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیاگیا، جس میں اسپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوگا۔
نو منتخب ارکان کی حلف برداری کے ساتھ چودہویں قومی اسمبلی کی آئینی مدت کا بھی آغاز ہوگیا،یکم جون2013 کو حلف اٹھانے والی اسمبلی کے ارکان 31 مئی 2018 کی رات 12 بجے تک بطور ممبر اسمبلی اپنے فرائض سربرانجام دے سکیں گے۔